پی آئی اے طیاروں میں فیول کی فراہمی پر61ارب کا سکینڈل

طیاروں کا سفر کم جبکہ فیول کی کھپت میں 500فیصد اضافہ

پیر 24 اپریل 2017 20:20

پی آئی اے طیاروں میں فیول کی فراہمی پر61ارب کا سکینڈل
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2017ء) پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز(پی آئی ای) میں جیٹ طیاروں میں جیٹ فیول کے نام پر61 ارب روپے سے زائد کا ایک نیا سکینڈل سامنے آگیا ہے۔سرکاری دستاویزات کے مطابق طیاروں نے جس مقدار میں تیل کا استعمال ہوا ہے اس مقدار میں ان طیاروں نے سفر نہیں کیا،یہ پی آئی اے کے اپنے ریکارڈ میں جیٹ فیول کے استعمال اور طیاروں کے سفر میں زمین و آسمان کا فرق سامنے آیا ہے،پی آئی اے کی انتظامیہ اب تحقیقات کر رہی ہیں کہ 61ارب روپے کے اضافی تیل وصول کرکے کہاں ضائع کیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق جہاز کے ٹیک آف کرنے اور سفر کے مابین302 فیصد سے لیکر501 اور169فیصد فرق سامنے آیا ہے۔دستاویزات کے مطابق جہاز میں سامان کا وزن 500 کوگرام تھا لیکن کاغذات میں29460 کلوگرام دکھایا گیا ہے یہ فرق دو سالوں کے مابین جیٹ طیاروں کے اڑان اور سامان اور فیول کی کھپت کے ریکارڈ میں دیکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

مثلاً ایک طیارہ فلاوٹ نمبر3032 کو فیول ڈیپارٹمنٹ نی50590 کے جی فراہم کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ طیارہ کے اپنے فلائٹ لاگ کے مطابق طیارہ میں فیول 6337 کلوگرام ہے باقی تیل پی آئی اے کی کرپٹ مافیا نے کرپشن کی نذر کردیا ہے۔

فلائٹ نمبرA310C206 میں فیول ڈیپارٹمنٹ17566 کے جی ،طیارہ نی304گھنٹے اڑان مکمل کی اس دوران تیل کی کھپت صرف64400کے جی ہوئی اور اس طیارہ نے دوسری اڑانKWI سے PEW تک کی اس میں تیل فراہم کرنے اور کھپت کا فرق 302 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔فلائٹ نمبر589 اور588اور 194 میں تیل فراہم کرنے اور کھپت کا فرق 501 فیصد ریکارڈ کیا گیا جبکہ فلائٹ نمبر304,308,306میں169 فیصد فیول کی کھپت اور فراہمی میں فرق ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ادارہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اس سکینڈل کی ابتدائی تحقیقات مکمل تو کرلی گئی ہیں تاہم مزید تحقیقات کو روکنے میں اعلیٰ افسران سامنے آگئے ہیں جس کے نتیجہ میں قومی خزانہ کو 61 ارب روپے کا نقصان پہنچانے والے قانون کی گرفت سے بچ گئے ہیں۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ طیاروں میں فیول کی فراہمی کے نام پر61 ارب کی کرپشن اور مالی بدعنوانی میں فیول ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسران براہ راست ملوث قرار پائے گئے ہیں جبکہ ان مافیا کی رکھوالی کرنے والے گریڈ21اور22 کے اعلیٰ افسران بھی ملوث ہیں جن کے ہاتھ بااختیار لوگوں سے ملے ہوئے ہیں،اس حوالے سے پی آئی اے کے ترجمان نے وضاحت دینے سے معذرت کرلی۔(ولی/رانا مشتاق)

متعلقہ عنوان :