امریکہ کی جنوبی ایشیاء کیلئے تا حال کوئی واضح خارجہ پالیسی نہیں ہے ،پاکستان اپنے محلے وقو ع کی وجہ سے ایک انتہائی اہمیت کا حامل ملک ہے ،تھنک ٹینک آئی پی آر کے زیر اہتمام پاک امریکہ تعلقات پر گول میز مباحثہ

پیر 24 اپریل 2017 18:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 اپریل2017ء) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کے زیر اہتمام پاک۔ امریکہ تعلقات اور پاکستان کے خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ایک اہم گول میز مباحثہ کا انعقاد ہوا ۔امریکی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے تعلق رکھنے والے خارجہ پالیسی کے ماہر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان اپنے محلے وقوع کی وجہ سے ایک انتہائی اہم مقام رکھتا ہے لہذا پاکستان کو چاہیے کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے ذریعے علاقے کے ممالک کے ساتھ نا خوشگوار تعلقات کو خوشگوار ی میں بدلتے ہوئے جنوبی ایشیاء کے تمام ممالک کے ساتھ تعاون بڑھائے۔

انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو از سر نو ترتیب دیتے ہوئے عالمی معیشت کے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرسکتا ہے اور اسی طرح پاکستان اپنے بہترین محلے وقوع کا زیادہ سے زیادہ فائدہ بھی اٹھا سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

پاک امریکہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات، افغانستان میں پاکستان کا مثبت امدادی کردار اور پاک بھارت تعلقات پر منحصر ہے ۔

اپنے افتتاحی کلمات میں چیئر مین انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز ہمایوں اختر خان نے کہا کہ ہمیں خطے کی نازک صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکی انتظامیہ کی نئی خارجہ پالیسی کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہو نگی۔ کیونکہ امریکہ کے موجودہ صدر نے ووٹ اسی بناء پر لیے تھے کہ وہ امریکہ کی روایتی خارجہ پالیسی کو جاری نہیں رکھیں گے۔نیز اس وقت کے صدارتی امیدوار ٹرمپ نے امریکہ کی بین الاقوامی مصروفیات کی مخالفت بھی کی تھی۔

لہذا اب دیکھنا ہو گا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ہوتے ہوئے پاکستان کو کیا لائحہ عمل اپنانا ہو گا ۔امریکی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف پیس کے معید یوسف نے کہا کہ واشنگٹن میں پاکستان کے بارے میں تاثر منفی رہا ہے اور دو طرفہ تعلقات کا مرکز اب بھی افغانستان ،دہشتگردی اور نیو کلیئر ہتھیار ہیںنیز ان موضوعات پر دونوں ممالک کے اپنے اپنے خیالات ہیں ۔

موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے خطے میں پاکستان کے کردار کو سمجھنے کیلئے حال ہی میں امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل میک ماسٹر نے اسلام آباد کا دورہ کیا ہے ۔ معید یوسف نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء کیلئے امریکہ کی خارجہ پالیسی ابھی تک واضح نہیں ہے، ا سکے علاوہ اگر امریکہ اس خطے سے چلا جاتا ہے اور کوئی خلا ء چھوڑ جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں روس ، چین اور دیگر ممالک اپنے ہمسایہ ممالک پر کنٹرول حاصل کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ جدوجہد کرینگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ امریکہ اور چین کے ساتھ یکساں تعلقات قائم کرے۔آئی پی آر کے زیر اہتمام ہونیو الے اس مباحثہ میں سابق وزراء خارجہ اراکان پارلیمنٹ ،پاکستان آرمی اور پولیس سے تعلق رکھنے والے انسداد دہشت گردی کے ماہرین نے بھی شرکت کی نیز سابق سفیر وں اور ممتاز صحافیوں نے بھی مباحثے میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیا ۔

متعلقہ عنوان :