شہر کو جرائم سے پاک کرنے میں سی پی ایل سی معاون ثابت ہو رہا ہے ، گورنر سندھ

پیر 24 اپریل 2017 17:02

شہر کو جرائم سے پاک کرنے میں سی پی ایل سی معاون ثابت ہو رہا ہے ، گورنر ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2017ء) گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ معاشرہ سے جرائم کا خاتمہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ عوام کی بھی ذمہ داری ہے ، عوام اپنے درمیان کسی بھی مشکوک سرگرمیوں اور افراد سے متعلق اداروں کو بروقت آگاہ کریں یہ ان کی اخلاقی ، سماجی اور معاشرتی ذمہ داری بھی ہے ، اداروں کی فعالیت سے ہر قسم کے جرائم کا نہ صرف خاتمہ بلکہ اس کی بیخ کنی بھی ممکن ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پرامن معاشرہ ترقی و خوشحالی کی ضمانت ہے اس ضمن میں ادارے اپنے دائرہ کار میں رہ کر اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں ، عوامی تعاون سے اداروں کی کاوشیں مزید با آور ثابت ہوسکتی ہیں ، اس ضمن میں سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی (CPLC) دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن و امان کے قیام با الخصوص اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری کی وارداتوں کی روک تھام میں اہم کردارادا کررہی ہے ، سی پی ایل سی کے مسائل حل کرینگے ، صوبہ کے دیگر اضلاع تک ادارہ کی وسعت وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی (CPLC) کے دورے کے دوران بریفنگ سے خطاب میں کیا ۔ اس موقع پر سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب ، بورڈ کے اراکین ، عہدیداران سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ گورنر سندھ نے سی پی ایل سی کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا اور متعلقہ حکام سے تفصیلات حاصل کیں۔گورنر سندھ نے سی پی ایل کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ صوبہ کے ہر ادارہ کو اسی وژن کے ساتھ کام کرنا ہوگا یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ اس اقدام سے صوبہ ہر قسم سے جرائم سے پاک ہو جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ سی پی ایل کے لاوارث لاشوں کے حوالہ سے بنایا جانے والا منصوبہ اپنی مثال آپ ہے اس ضمن میں بعض حائل رکاوٹوں باالخصوص نادر ا حکام کی جانب سے تعاون فراہمی کے لئے وہ جلد وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے اس مسئلہ کو حل کرائیں گے ۔ انہوں نے سی پی ایل سی کی جانب سے شہریوں کو تھانوں میں ایف آئی آر کے اندراج کے ضمن میں تعاون فراہم کرنے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کا دائرہ کار پورے صوبہ تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے چیف سی ایل سی زبیر حبیب کو ہدایت کی کہ ادارہ کا نیبرہوڈ کیئر پروجیکٹ Neighborhood Care) (ایک اچھا اور موئثر منصوبہ ہے اسے شہر بھر میں پھیلایا جائے ۔ بعد ازاں گورنر سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب نے ادارہ کے اغراض و مقاصد کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ چیف نے مزید بتایا کہ محفوظ ، تعلیم یافتہ اور جرائم سے پاک صوبہ ہمارا نصب العین اور ہمارا مقصد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کے درمیان فاصلہ ختم کرکے جرائم کے خاتمہ کو یقینی بنا ناہے ۔

بریفنگ میں چیف زبیر حبیب نے گورنر سندھ کو بتایا ادارہ کا ہیڈ آفس گورنر ہائوس میں قائم ہے جبکہ کراچی میں 7 علاقائی آفسز بھی ہیں ، 2012 ء میں سی پی ایل کو صوبہ کے دیگر اضلاع تک وسعت دینے پر کام کا آغاز حیدر آباد میں ضلعی دفتر کے قیام سے شروع کیا گیا اس ضمن میں عنقریب سکھر میں بھی ضلعی دفتر کا قیام عمل میں لایا جا ئے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ادارہ میں پولیس شکایات سیل ( ایف آئی آر ، قانونی مشاورت) ، پولیس سے غیر قانونی حراست کا خاتمہ ، کال سینٹر جس میں انکوائری اور شکایات وصول کی جاتی ہے ، سی پی ایل سی شناخت منصوبہ نادرا ، ایدھی اور چھیپا کے تعاون سے قائم کردیا گیا ہے ، گم ہونے والے افراد کی تلاش، صارف حقوق کونسل ، ٹریفک پولیس کی ای ٹکٹنگ اور اسنیپ چیکنگ میں معاونت فراہم کرنا، الیکٹرانک مارکیٹس کو استعمال شدہ موبایل فون کے بارے میں تعاون بھی شامل ہے ، اس کے علاوہ نیبر ہوڈ کیئر پروجیکٹس (Neighborhood Care) ، سماجی خدمات منصوبہ ، سماجی بنیاد پر سی پی ایل سی پبلک اسکول ، سہولت منصوبہ کے تحت 42 عوامی ٹوائلیٹس شہر کے مختلف علاقوں میں قائم کئے ، چارجڈپارکنگ منصوبہ ، متبادل تنازعہ حل ، ناگہانی آفت میں ریلیف سیل ، حفاظت آگہی پروگرام بھی سی پی ایل کا حصہ ہے ۔

انہوں نے 2016 ء کے مرتب ریکارڈ کے بارے میں بتایا کہ 2016 ء میں بھتہ خوری اور دھمکی آمیز کالز کی 1756 شکایات درج ہوئی ، عام شکایات کے 1900 ، گم شدہ افراد کی تلاش کے 2364 ، گم شدہ بچوں کی 532 ، اغواء برائے تاوان کے 34 ، پولیس شکایات 522 ، ایف آئی آر درج کرانے میں سہولت فراہم کرنے کے 85 ، سائبر کرائم کے 319 ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو معاونت فراہم کرنے کے 110 اور چوری و نقب زنی کے 2113 مقدمات کا ندراج ہوا ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ادارہ کے پاس 10 لاکھ 25 ہزار 495 موبائل فونز کا ریکارڈ دستیاب ہے 2005ء سے اب تک 44 ہزار 422 برآمد کئے گئے موبائل فونز ان کے مالکان کو واپس کئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سی پی ایل سی کے پاس 1987 ء سے لیکر اب تک کی ایف آئی آر کا ریکارڈ موجود ہے جبکہ ہمارے آفسز میں روزانہ کی بنیاد پر تھانوں سے ایف آئی آر کا ریکارڈ جمع کیا جا تا ہے ،31 مارچ 2017 ء تک ادارہ کے پاس 9 لاکھ 3 ہزار 50 ایف آئی آر کا ریکارڈ دستیاب ہے ،سینٹرل جیل کراچی ، لانڈھی اور حیدرآباد میں آفسز میں قیدیوں کا بائیو میٹرک ریکارڈ مرتب کیا جارہا ہے 31 مارچ 2017 ء تک ادارہ کے پاس 3 لاکھ 61 ہزار 8 سو 40 قیدیوں کا ریکارڈ مرتب کرلیا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :