پاکستان نے ایران کو اسلا می فوجی اتحاد میں شامل کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دیں

وزیر اعظم نوازشریف نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو ایران کی شمولیت کا خصوصی ٹاسک دیدیا ایران تاحال سعودی فوجی اتحاد میں شمولیت کیلئے رضا مند نہیں، تہران کو اس حوالے سے کافی تحفظات ہیں،میڈیا رپورٹس

پیر 24 اپریل 2017 14:17

پاکستان نے ایران کو اسلا می فوجی اتحاد میں شامل کرنے کیلئے سفارتی کوششیں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2017ء) پاکستان نے ایران کو سعودی عرب کی طرف سے بنائے گئے فوجی اتحاد میں شامل کر نے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کردی ہیں ،اس مقصد کیلئے وزیر اعظم نوازشریف نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو خصوصی ٹاسک سونپ دیا جبکہ ایران تاحال سعودی فوجی اتحاد میں شمولیت کیلئے رضا مند نہیں ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے ایران کوسعودی عرب کی قیادت میں بننے والی41ملکی اسلامی فوجی اتحاد میںشرکت پر قائل کرنے اور تہران اور ریاض میں مفاہمت کیلئے سفارتی سطح پر کوششیں تیز کر دی ہیں ، اس مقصد کیلئے وزیر اعظم نوازشریف نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو خصوصی ٹاسک سونپ دیا ہے ۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اشتر اوصاف نے اس حوالے سے گزشتہ ماہ سعودی دارالحکومت ریاض کا دورہ کیا اور سعودی ولی عہد کیساتھ متعدد ملاقاتیں بھی کیں جبکہ وہ آنے والے دنوں میں ایران کا دورہ بھی کریں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سعودی اتحاد میں شرکت کے فیصلے سے پاک ایران تعلقات متاثر نہ ہو سکیں کیونکہ پاکستان ایران کو یہ یقین دلانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے کہ سعودی فوجی اتحاد میں شمولیت اور راحیل شریف کے فوجی اتحاد کی سربراہی کے فیصلوں سے پاک ایران تعلقات پر کسی قسم کا منفی اثر نہیں پڑیگا ۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران تاحال سعودی فوجی اتحاد میں شمولیت کیلئے رضا مند نہیں ہے اور اسے اس اتحاد کے حوالے سے کافی تحفظات ہیں تاہم پاکستان کی مسلسل کوششوں کے بعد ایران کے موقف میں تبدیلی آنے کا امکان ہے ۔ شام کے تنازع پر بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان شدید اختلافات ہیں ۔ذرائع کے مطابق ایران کا موقف ہے کہ سعودی عرب اسلامی فوجی اتحاد کے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کریگا جبکہ پاکستان نے سعودی عرب پر بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر فوجی اتحاد کو فرقہ وارانہ مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا تو پاکستان اس کا حصہ نہیں رہے گا اور ایران کو بھی بتا دیا کہ جنرل (ر)راحیل شریف ایسے کسی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے جس سے پاکستان اور ایران کے تعلقات کو نقصان پہنچے ۔

واضح رہے کہ اس فوجی اتحاد کی قیادت پاک فوج کے سابق آرمی چیف جنرل(ر)راحیل شریف کررہے ہیں۔