سپریم کورٹ میں بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت

عمران خان صاحب آپ مصروف آدمی ہیں۔ آپ کو روز عدالت آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 24 اپریل 2017 11:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 اپریل 2017ء) :سپریم کورٹ میں بنی گالہ میں لینڈمافیا،بے ڈھنگی تعمیرات سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس آف پاکستان نے پی ٹی آئی چئیر مین عمران خان کی درخواست پر بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق از خود نوٹس لے رکھا ہے۔ سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔سپریم کورٹ میں بنی گالہ میں غیرقانونی تعمیرات اور تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت میں سی ڈی اے نے عدالت میں جواب جمع کرادیا۔

جواب میں بتایا گیا کہ22 مارچ کوانتظامیہ نے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر بھی پابندی لگادی تھی۔انتظامیہ نے درختوں کی کٹائی،قدرتی حسن کی تباہی پر بھی دفعہ 144لگائی۔انتظامیہ کے درمیان حدود کا تنازع بھی معاملے کی بڑی وجہ ہے،سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط کے بعد بعد انتظامیہ نے بنی گالہ میں تعمیرات پرپابندی لگادی۔

(جاری ہے)

یونین کونسل کی جانب سے غیر قانونی بلڈنگ پلان کی منظوری دی گئی۔

بعض علاقوں میں اراضی کے قبضے بھی نہیں لیے گئے۔اراضیوں میں کچھ پلاٹوں کے حوالے سے معاملہ عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔گندگی کا ایک بڑا حصہ راول ڈیم میں گر رہا ہے جس سے پانی انتہائی آلودہ ہو رہا ہے۔بنی گالہ اراضی کابیشترحصہ جوہڑوں پر مشتمل ہے جہاں سے پانی راول ڈیم میں گرتاہے،مقامی لوگوں کی جانب سے مزاحمت کاسامناہوا۔ علاقے میں سی ڈی اے نے متعدد آپریشنز کیے۔

سی ڈی اے کے پاس وسائل اور صلاحیت کی بھی کمی ہے۔محکمہ بلڈنگ کنٹرول کے پاس آزادانہ اتھارٹی نہیں ہے۔ جواب میں بتایا گیا کہ بجلی اورگیس کنکشنزسی ڈی اے کی اجازت کے بغیر مہیا کیے جا رہے ہیں۔بغیرپلاننگ کے ہاو¿سنگ اسکیمز اور منصوبہ بندیا ں کی جارہی ہیں۔بنی گالہ میں اراضی کی خریدوفروخت کی رجسٹریشن رجسٹرارمحکمہ ریونیو کرتا ہے۔علاقے میں متعدد شادی ہالز اور مارکی ہال تعمیر کر دیے گئے ہیں۔

583 کنال پر مشتمل اراضی 1988میں وزارت خوراک کے حوالے گئی۔ ڈپٹی کمشنر،اسلام آباد انتظامیہ نے علاقے میں تعمیرات پر دفعہ 144 لگائی۔بعض علاقوں میں اراضیوں کے قبضے بھی نہیں لیے گئے۔سی ڈی اے سے بلا اجازت سرکل رجسٹرارکیجانب سے ہاو¿سنگ اسکیمزکی منظوریاں ہوئیں۔ 14 مارچ کوممبرپلاننگ نے آئیسکو ، ایس این جی پی ایل کوبغیراین اوسی کنکشن دینے سے منعکیا۔

ایس این جی پی ایل،آئیسکو جنرل منیجرز نے این او سی کے بغیر کنکشنز پر پابندی لگادی۔تمام پابندیوں اور اہم ہدایات کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں جاری کی جاچکی ہیں۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی چئیر مین عمران خان کی درخواست پرسپریم کورٹ نے سی ڈی اے سمیت تمام فریقین سے جواب طلب کر رکھا تھا۔ تمام پابندیوں،اہم ہدایات سے متعلق معلومات ذرائع ابلاغ میں جاری کی جاچکی ہیں۔

سی ڈی اے کی بیشتر اراضی پر قبضہ مافیہ کا راج ہے۔اراضی سی ڈی اے کی ملکیت ہے۔چڑیاگھر،نباتاتی باغات بنانے کے لیے حوالے کیا گیا۔ 14مارچ کوممبرپلاننگ نے ڈی سی اسلام آبادکوعلاقے میں تعمیرات پرپابندی کی ہدایت کی۔عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے،سیکرٹری داخلہ،چیف کمشنرو دیگرفریقین کو طلب کیاہے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان نے عمران خان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ خان صاحب قوم کے لیڈر ہونے کے ناطے آپ پر بھاری ذمے داری ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتیں قانون کے مطابق کام کرتی ہیں۔ آپ سمیت عدالت کا احترام ہم سب نے کرنا ہے۔ہمارا ادارہ قانون کے مطابق کام کرتا ہے۔بداعتمادی کی فضاکو ختم کرنا ہوگا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خان صاحب اختلافی نوٹ تمام فیصلوں میں آتے ہیں۔ جتنا شور یہاں اختلافی نوٹ پر مچا ہے اور کہیں نہیں مچا۔ عمران خان آپ ایک عام آدمی نہیں،آپ کی ایک آواز خرابی کو بہتری میں بدل سکتی ہے۔

سب نے مل کر ملک کے تشخص کے لیے کام کرنا ہے۔ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک آگے بڑھے گا۔ ہم کوئی قاضی نہیں،قانون کے مطابق فیصلے دیتے ہیں۔ ہر لیڈرکو کہتے ہیں کہ قبلہ راست ہوجائیں۔ لوگ عدالتوں میں اعتماد کی وجہ سے آتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی عدلیہ بحالی میں کردار ادا کیا۔ناجائز قبضے پر سابق چیف جسٹس کو بھی خط لکھا تھا انہوں نے کوئی ایکشن نہ لیا تو قبضہ مافیا مضبوط ہو گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 2013 انتخابات سے قبل ناروے میں مجھ سے کسی نے پوچھا کہ کیا دیکھ رہے ہیں ۔تب آپ کی جماعت زیادہ سیٹیں نہ لے سکی تھی۔میں نے جواب دیا کہ لوگوں میں آگاہی آرہی ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان سے کہا کہ میں نے آپ کی کپتانی میں کرکٹ کھیلی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خان صاحب،آپ مصروف آدمی ہیں،آپکوروزعدالت میں آنے کی ضرورت نہیں۔آپ ایک اچھی لیگل ٹیم بھیج دیں جو ہماری رہنمائی کرسکے۔عدالت نے از خود نوٹس کی سماعت میں چئیر مین سی ڈی اے،سیکرٹری داخلہ،چیف کمشنرسمیت دیگرفریقین کو طلب کیاہے۔