ایم کیو ایم (پاکستان) کی’’حقوق ریلی‘‘ کا آغاز لیاقت آباد 10 نمبر سے کیا گیا

ریلی میں چاروں طرف لوگوں کے سر ہی سر اور ایم کیو ایم (پاکستان) کے سہہ رنگی پرچموں کی بہار نظر آرہی تھی حقوق ریلی صرف ایم کیو ایم (پاکستان) ریلی نہیں بلکہ ایم کیو ایم (پاکستان) پر عوام کے اعتماد کا ریفرنڈم ثابت ہوئی

اتوار 23 اپریل 2017 20:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2017ء) متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے زیر اہتمام کراچی کے مسائل کے حل کیلئے نکالے جانے والی ’’حقوق ریلی‘‘ کا آغاز لیاقت آباد 10 نمبر سے کیا گیا۔ ریلی میں چاروں طرف لوگوں کے سر ہی سر اور ایم کیو ایم (پاکستان) کے سہہ رنگی پرچموں کی بہار نظر آرہی تھی۔ ریلی کے راستے میں ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کیلئے کمپس لگائے گئے تھے جہاں ٹھنڈے پانی فراہم کیا جارہا تھا۔

ریلی کے شرکاء ٹرکوں، بسوں، ویگن، کاروں، موٹر سائیکلوں، پر سوار تھے جنہوں نے ہاتھوں میں ایم کیوایم کے پرچم تھام رکھے تھے اور ایم کیو ایم کے حق میں پرجوش نعرے لگارہے تھے۔ ایم کیو ایم (پاکستان) نے ریلی کی راستے میں کسی بھی مقام پر دکانیں بند نہیں تھی۔ ریلی کے راستے میں دکانداروں نے باہر آکر ریلی کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا اور ریلی کے شرکاء پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔

(جاری ہے)

ریلی میں ایم کیو ایم (پاکستان) کا روائتی نظم و ضبط دیکھنے میں آیا جس نے ماضی کی یادیں تازہ کردیں۔ حقوق ریلی صرف ایم کیو ایم (پاکستان) ریلی نہیں بلکہ ایم کیو ایم (پاکستان) پر عوام کے اعتماد کا ریفرنڈم ثابت ہوئی، جگہ جگہ عوام بڑی تعداد میں کھڑے ریلی کا استقبال کررہے تھے جن پر شہری سندھ کے منتخب نمائندوں کے اختیارات کے حق میں نعرے درج تھے۔

ریلی میں مختلف اقسام کی سواریوں کی تعداد ہزاروں میں تھی، راستے میں لوگوں نے اپنے گھروں سے ریلی کے شرکاء پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی۔ ریلی میں مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور جگہ جگہ انہوں نے اپنا روائتی رقص کررہے تھے۔ ریلی کے راستوں کو ایم کیو ایم (پاکستان) کے پرچموں اور حقوق ریلی کے بینرز سے انتہائی دیدہ زیب انداز میں سجایا گیا تھا۔

ریلی میں خواتین نے ایم کیو ایم کے پرچم کی سہہ رنگی پر ملبوسات زہب تن کئے ہوئے تھے۔ خواتین مجمع کی صورت میں کھڑی تھی اور حقوق ریلی کا استقبال کررہی تھی اور شہری سندھ کے میئرز کو اختیارات اور وسائل کے حق میں پرجوش نعرے لگا رہے تھے۔ ایک جگہ جوشیلے نوجوانوں کے ایک گروپ نے نعرہ لگایا کہ ’’اختیار نہ ملا تو وزریر اعلیٰ ہاؤس بھی جائینگے‘‘۔

ریلی میں معزور افراد بھی ایم کیو ایم (پاکستان)کے پرچم تھامے کھڑے تھے۔ اے پی ایم ایس او کے کالجوں، اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات ہاتھوں میں پلے کارڈز لے کر کھڑے تھے۔ ایم کیو ایم کی ریلی اپنے روائتی اندازسے منفرد تھی جو لیاقت آباد ڈاکخانہ پل پر پہنچنے کے باوجود ریلی کا آخری سرا الکرم اسکوائر تک تھا جبکہ اس وقت بھی مختلف علاقوں سے ریلیوں کی آمد کا سلسلہ جاری تھا۔

ریلی میں بزرگوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی جن کا کہنا تھا کہ یہ میرے شہر کا مسئلہ ہے اور اس شہر کے حقوق کیلئے اس ریلی کو کامیاب بنانے کیلئے آئے ہیں۔ ایم کیو یم کی حقوق ریلی میں معصوم بچوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت تھی جن کا کہنا تھا کہ آج کی یہ ریلی ہمارے مستقبل کے تحفظ کیلئے ہے۔ ریلی کے راستے میں ڈاکٹرز اور میرامیڈیکل اسٹاف کا ایک بڑا مجمع موجود تھا جو نعرے لگا رہے تھے کہ کراچی کو اختیار و، اسپتالوں کو فنڈز دو اور دوائیں دو، کرپشن کے بادشاہوں کراچی کی جان چھوڑو۔ عوام نعرے لگارہی تھی کہ وزیر اعظم سندھ حکومت فنڈز نہیں دے رہی تو وفاق سے خصوصی فنڈز فراہم کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :