ْپاکستان میں پانی کا بحران، مسئلے کی سنگینی کا احساس اجاگرکرنیکی ضرورت ہے،پانی کو مال مفت سمجھ کر بے دریغ ضائع کرنا مجرمانہ غفلت ہے، قوانین پر عملدرآمد ناگزیر ہے ،سابق وفاقی وزیر اطلاعات نثار میمن کا ادبی میلے سے خطاب

اتوار 23 اپریل 2017 20:00

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اپریل2017ء) چیئرمین واٹر انوائرمنٹ فورم، سابق سینیٹر اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نثار میمن نے کہا ہے کہ آبادی ، درجہ حرارت میں اضافے او ر آب حیات کی بے قدری سے پاکستان میں پانی کی قلت بڑھ رہی ہے ، گلیشیئرز کے پگلنے اورزیر زمین پانی کی سطح کم ہونے سے مستقبل میں پانی کی شدید قلت کاخطرہ ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں فوری طور پرقومی واٹر پالیسی منظور کرکے پانی کے بے تہاشہ استعمال کی روک تھام یقینی بنائی جائے اور پانی کے ضیاع پرقوانین کے مطابق کاروائی کی جائے تاکہ ان لوگوں کو اس نعمت خدا وندی کی قدر قیمت کا احساس ہو سکے جو اسے مال مفت سمجھ کربے دریغ ضائع کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزاکسفورڈ پرنٹنگ پریس کے زیر اہتمام ادبی میلے میں پاکستان میں پانی کے بحران کے موضوع ایک مباحثے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

مباحثے میں قیصر بنگالی، آروون مولوینے اور رعنا سعیدخان نے شرکت ۔ اس موقع پر شفقت کاکاخیل اور دیگر معروف ماہرین آب و ماحولیات موجود تھے۔ نثار میمن نے پانی کے حصول کے موجودہ زرائع ،پانی کے معاہدوں،وژن 2025 ، ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور ان کے نتیجے میں جھیل عطا آباد کے معروض وجود میں آنے سمیت دیگر کئی ایسے عوامل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں موسمی تغیرات کی صورت میں سنگین خطرات کا سامنا ہے اور یہ امر انتہائی تشویشناک ہے کہ عوامی سطح پر ابھی تک اس حقیقت کا ادراک نہیں اور نہ ہی احساس پایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر ہم نے پانی کا ضیاع نہ روکا اورعوامی سطح پر پانی کے محتاط استعمال کے بارے میں قانون سازی اور قوانین پر عملدرآمد نہ کرایا تو ہماری آئندہ نسلیں پانی کی ایک ایک بوند کو ترسیں گی۔ نثار میمن نے کہا کہ یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں، پانی بنیادی انسانی ضرورت ہے اور ماضی میں تمام قومیں دریاوں کے کناروں پر ہی آباد ہوئیں لیکن اب پانی بقائے حیات کے لئے کمیاب ہو رہا ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے اور اس سے صرف انسان ہیں نہیں ہر زی روح متاثر ہو گی۔مباحثے میں شریک دیگر ماہرین نے بھی اس موقع پر پاکستان میں پانی کے بحران اور اس کے حل کے لئے ٹھوس تجاویز پیش کیں اور متعلقہ ادارں کی طرف سے مناسب اقدامات پر زور دیا۔

متعلقہ عنوان :