ایکسپو سینٹر میں جاری پاک پلاس 2017نمائش کامیابی سمیٹنے کے بعد اختتام پذیر

پی پی ایم اے نے اپنی بجٹ تجاویز میں حکومت سے پلاسٹک انڈسٹری سے مجموعی طور پر 5 فیصد ٹیکس لے کر سہولیات دینے کا مطالبہ کردیا

اتوار 23 اپریل 2017 19:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2017ء) پاکستان پلاسٹک مینوفیکچررز ایسوسی ایشن(پی پی ایم ای) کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پاک پلاس 2017 تین روزہ انٹرنیشنل ایگزیبیشن آف پلاسٹک مشینری،ایکوپمنٹ، را میٹریل اینڈ ٹیکنالوجی کامیابیاں سمیٹنے کے بعد اختتام پذیر ہو گئی۔ نمائش کے تیسرے روزبھی صنعتکاروں کا رش رہا۔ اپنی بجٹ تجاویز میں پی پی ایم اے نے حکومت سے اگلے بجٹ میں پلاسٹک انڈسٹری کے لیے مشترکہ طور پر پانچ فیصد ٹیکس لے کر سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

حکومت ریونیو بجٹ کے بجائے معاشی بجٹ پیش کرے تاکہ ملک بھی ترقی کر سکے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پلاسٹک مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم ای) کی جانب سے ایکسپو سینٹر کراچی میں پاک پلاس 2017 انٹرنیشنل ایگزیبیشن آف پلاسٹک مشینری،ایکوپمنٹ، را میٹریل اینڈ ٹیکنالوجی منعقد کی گئی جو تین تک جاری رہی اور اتوار کو اختتام پذیر ہو گئی۔

(جاری ہے)

نمائش کے تیسرے روزبھی صنعتکاروں کا رش رہا۔

اتوار کو پی پی ایم اے کے سرپرست اعلیٰ زکریا عثمان، چیئرمین احتشام الدین، وائس چیئرمین شعیب منشی، کنوینر ایگزیبیشنز علی کنجی، عمران غنی اور دیگر سینئر عہدیداران نے تمام اسٹالز پر جا کر نمائش میں شریک کمپنیوں کے نمائندوں کو شیلڈز پیش کیں۔ اس موقع پر نمائش کے کامیاب انعقاد پر کیک بھی کاٹا گیا۔ ایکسپو سینٹر میں میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے سرپرست اعلیٰ زکریا عثمان نے اپنی بجٹ تجاویز میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ نئے بجٹ میں پلاسٹک انڈسٹری کے لیے مشترکہ طور پر پانچ فیصد ٹیکس لے کر سہولیات فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس وقت ریفنڈ اور ری بیٹ کے نام پر 17فیصد ٹیکس لے رہی ہے جس میں سے 3.9 فیصد اس کے خزانے میں جاتا ہے۔ حکومت ان سب فراڈ سے دور ہو جائے اور اجتماعی طور پر پلاسٹک سیکٹر سے پانچ فیصد ٹیکس لے کر اسے آزاد چھوڑ دے۔ ایسا کرنے سے ہی انڈسٹرلائزیشن ہو گی اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ حکومت معیشت پر سیاست نہ کرے۔ اس سیکٹر کو سہولیات دے۔

زکریا عثمان نے کہا کہ اگر عوام کو فائدہ نہ ہو تو بجٹ بے کار ہے۔ حکومت ہمیشہ ریونیو بجٹ پیش کرتی ہے، اسے چاہیے کہ وہ معاشی بجٹ پیش کرے۔ ریونیو بجٹ میں مثلا حکومت ایک سو روپے کا ٹارگٹ بناتی ہے تو کسی بھی طرح سے یہ رقم جمع کر کے خرچ کر دیتی ہے۔ اس سے کبھی بھی ملک نہیں بنتے۔ اس طرح تو ملک روز کا کھانے والا بن گیا ہے۔ حکومت معاشی بجٹ پیش کرے جس کی بنیاد معیشت پر ہو تاکہ ملک بھی ترقی کرے۔ سرپرست اعلیٰ پی پی ایم اے زکریا عثمان نے کہا کہ پہلے لوگ ٹن میں کھانا کھاتے تھے لیکن اب پلاسٹک کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ اب آدھا جہاز او رآدھی گاڑی پلاسٹک سے بنتی ہے۔ حکومت رامیٹریل انڈسٹری کی مدد کرے تاکہ اس کا پیٹروکیمیکل پر انحصار کم سے کم ہو۔

متعلقہ عنوان :