گندھاراہندکو بورڈ پاکستان کے زیر اہتمام 23 اپریل 1930ء کے شہداء کی یاد میں قصہ خوانی بازار میں ایک دعائیہ تقریب

اتوار 23 اپریل 2017 19:42

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2017ء) گندھاراہندکو بورڈ پاکستان کے زیر اہتمام 23 اپریل 1930ء کے شہداء کی یاد میں قصہ خوانی بازار میں ایک دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔ تقریب میں گندھارا ہندکو بورڈ کے سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر عدنان گل، وائس چیئرمین ڈاکٹر صلاح الدین، جنرل سیکرٹری محمد ضیا ء الدین، جائنٹ سیکرٹریز احمد ندیم اعوان، سکندر حیات سکندر، گندھاراہند کوبورڈ کے ایگزیکیٹو ممبر وسیم شاہد ، پروگرام کوآرڈینٹر فرید اللہ قریشی کے علاوہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت میڈیا کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

شرکاء نے یادگار شہداء پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ اس موقع پر شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے واک بھی کی گئی۔

(جاری ہے)

شرکاء نے ہاتھوں میں بینر اٹھا رکھے تھے جن پر شہداء قصہ خوانی اور شہداء پشاور زندہ باد کے نعرے درج تھے۔بعدازاں تحصیل گور گٹھڑی پارک میں اسی سلسلے میں ایک تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گندھارا ہندکو بورڈ کے سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر عدنان گل اور جنرل سیکرٹری محمد ضیاء الدین نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے آج سے 87 سال قبل 23 اپریل 1930 میں ملک و قوم کی خاطر انگریز سامراج کے خلاف ایک پر امن جلوس نکالا تھا اور فرنگیوں کے ظلم و بربریت اور صعوبتیں برداشت کی تھیں لیکن ظالم اور جابر حکمرانوں کے سامنے سر نہیں جھکایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 23 اپریل 1930 کا واقعہ ایک تاریخی واقعہ ہے اس کی اہمیت کو سمجھا جائے ۔ اس دن ہمارے آبائو اجداد ،خواتین اور بچوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ مگر افسوس کہ حکومت کی جانب سے یہ تحریک صرف کاغذوں تک محدود ہے۔ اس واقعے کو نصاب کی کتب میں شامل نہیں کیا گیا اور اس پر آج تک پشاور یونیورسٹی اور صوبے کی دیگر یونیورسٹیوں میں ایم فل یا پی ایچ ڈی نہیں کروائی گئی اس سے اس قسم کاتاثر ملتا ہے کہ پشاوریوں کے ساتھ تعصب کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا کے توسط سے صوباٰئی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس دن کو سرکاری سطح پر منایا جائے اور اس واقعے پر تحقیق کی جانی چاہئیے تا کہ ہمارے بزرگوں کی قربانیوں کی داستان ڈبوں تک محدود نہ رہے بلکہ تاریخ کا حصہ بنے۔ ہمیں نئی نسل کو اپنے بزرگوں کی قربانیوں کے بارے میں آگاہی دینی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ گندھارا ہندکو بورڈنے اس حوالے سے قمر عباس مرحوم کی کتاب’’عظیم پشاوری سپوت ‘‘ شائع کی اوراس تاریخی حوالے سے آفتاب اقبال بانو کا ناول اور گندھارا ہندکو بورڈ کے جنرل سیکرٹری محمد ضیاء الدین کی تحقیقی کتب بھی زیر اشاعت ہیں۔

تقریب میں قراردادیں بھی پیش کی گئیں جن کے ذریعے تاج برطانیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ جس طرح جلیاں والا باغ کے واقعے پر معافی مانگی گئی اسی طرح کی معافی اس واقعے پر بھی مانگی جائے۔دوسری قرار داد میں مطالبہ کیاگیا کہ اس واقعے کو سرکاری طور پر منایا جائے۔تیسری قرارداد میں گورنر خیبر پختونخوا اور پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے مطالبہ کیاگیاکہ اس موضوع پر پی ایچ ڈی لیول پر تحقیق کرائی جائے۔

چوتھی قرارداد میں مطالبہ کیاگیاکہ شہداء کی یاد گار پر تاریخی کتبے دوبارہ لگائے جائیں۔تقریب میں نور حسین نوری، محمد طاہر اورمحمد شاہد نے 1930 ء کے واقعے کے حوالے سے سبق آموز خاکے خوبصورت انداز میں پیش کئے جنہیں شرکاء کی جانب سے خوب پذیرائی ملی۔ تقریب کے آخر میں گندھارا ہندکو بورڈکے سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر عدنان گل،جائنٹ سیکرٹریز احمد ندیم اعوان اور سکندر حیات سکندر نے مل کر ہندکو ثقافتی گیت گائے ۔

متعلقہ عنوان :