Live Updates

کسی گو نواز گو تحریک کے دبائو میں آکر نواز شریف مستعفیٰ نہیں ہوں گے، نواز شریف کو مینڈیٹ عوام نے دیا ہے، رہنما مسلم لیگ (ن) سندھ

اگر چوروں، کرپشن زدہ ٹولوں اور وزیراعظم بننے کے خواب دیکھنے والے کھلاڑیوں نے مسلم لیگ کا مقابلہ کرنا ہے تو 2018ء کے انتخابات کا انتظار کریں جس نے عوام کی خدمت کی ہوگی۔ وہ ووٹوں کی بدولت مرکز اور صوبوں میں حکومتیں بنانے میں کامیاب ہوجائے گا آصف علی زرداری اور عمران خان تنقید کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں، زرداری صاحب سندھ اور خان صاحب خیبرپختوا کی حکومت پر توجہ دیں نواز شریف کے حق میں پورے ملک میں یکجہتی ریلیاں اور جلسے منعقد کئے جائیں گے، ن لیگ سندھ کے تحت نواز شریف حمایت ریلی سے خطاب

اتوار 23 اپریل 2017 19:42

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2017ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ کے رہنمائوں نے کہا کہ نواز شریف کو مینڈیٹ سیاسی جماعتوں نے نہیں بلکہ عوام نے دیا ہے۔ کسی گو نواز گو تحریک کے دبائو میں آکر نواز شریف مستعفیٰ نہیں ہوں گے۔ اگر چوروں، کرپشن زدہ ٹولوں اور وزیراعظم بننے کے خواب دیکھنے والے کھلاڑیوں نے مسلم لیگ کا مقابلہ کرنا ہے تو 2018ء کے انتخابات کا انتظار کریں ، جس نے عوام کی خدمت کی ہوگی۔

وہ ووٹوں کی بدولت مرکز اور صوبوں میں حکومتیں بنانے میں کامیاب ہوجائے گا۔ آصف علی زرداری اور عمران خان تنقید کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ ان کو مشورہ یہ ہے کہ زرداری صاحب سندھ اور خان صاحب خیبرپختوا کی حکومت پر توجہ دیں اور عوام کے مسائل کے حل کے لئے کوششیں کریں۔

(جاری ہے)

گو نواز گو تحریک کا مقابلہ نواز شریف حمایت تحریک سے کیا جائے گا۔

پوری قوم کی مجبوری ہے نواز شریف کا وزیراعظم رہنا ضروری ہے۔ نواز شریف کے حق میں پورے ملک میں یکجہتی ریلیاں اور جلسے منعقد کئے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار اتوار کو پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ کے تحت وزیراعظم نواز شریف حمایت ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر بابو سرفراز خان جتوئی، سیکریٹری جنرل سینیٹر نہال ہاشمی، سینیٹر سلیم ضیاء، منور رضا، خواجہ طارق نذیر اور دیگر رہنمائوں نے کیا۔

نواز شریف حمایت ریلی مسلم لیگ ہائوس کارساز سے پریس کلب تک نکالی گئی۔ ریلی میں پارٹی رہ نمائوں اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی جنہوں نے ہاتھوں میں نواز شریف کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔ کارکنان نعرے لگا رہے تھے کہ دیکھو دیکھو کون آیا، شیر آیا، شیر آیا۔ قوم کی مجبوری ہے نواز شریف کا وزیراعظم رہنما ضروری ہے۔ نواز شریف کا ہو ایک اشارہ، حاضر حاضر لہو ہمارا۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بابو سرفراز خان جتوئی، سینیٹر نہال ہاشمی، سینیٹر سلیم ضیاء اور دیگر رہنمائوں نے کہا کہ عدالتی فیصلوں میں کہیں یہ ذکر نہیں ہے کہ نواز شریف مستعفی ہوں۔ نواز شریف کو وزیراعظم 2013ء کے انتخابات میں عوام نے ووٹ کی طاقت سے منتخب کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کسی جماعت یا تحریک کے مطالبے پر مستعفیٰ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور قانون کے مطابق عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ملزم کہنے والے یہ بتائیں کہ آیان علی اور دیگر چوروں کی پشت پناہی کون کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ میں لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ عوام آج بھی پانی، بجلی اور دیگر بنیادی مسائل کا شکار ہیں۔ پیپلز پارٹی جواب دے کہ اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے جو انہوں نے شروع کئے ہیں ان کا وجود کہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کے احساس محرومی کو دور کرنے کے لئے نواز شریف نے سندھ کے دوروں کا آغاز کیا ہے۔

اسی لئے وہ ہر ضلع کے لئے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور ان کے رہنما ہم پر کرپشن کا الزام لگانے سے پہلے اپنے گریبانوں میں جھانکیں کہ کرپشن کا بادشاہ کون ہے اور کرپشن کے الزام میں کون گرفتار ہوتا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی ایک سازش کے تحت صوبے کو تباہ کررہی ہے۔ صوبے کے بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات سے محروم کیا گیا ہے تاکہ وہ عوام کے مسائل حل نہ کرسکیں۔

انہوں نے عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان وزیراعظم بننے کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔ چار سال سے وہ وزیراعظم بننے کے لئے نواز شریف پر الزامات لگا رہے ہیں لیکن ہمیشہ ان کے الزامات جھوٹے ثابت ہوتے ہیں۔ مسلم لیگی رہنمائوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی تحریک انصاف کو اگر مقابلہ کرنا ہے تو وہ 2018ء کے انتخابات کا انتظار کرے۔

کارکردگی کی بنیاد پر عوام فیصلہ کرے گی کہ آئندہ ان کا حکمران کون ہوگا۔ مسلم لیگی رہنمائوں نے اعلان کیا کہ نواز شریف کی حمایت میں پورے ملک میں ریلیاں نکالی جائیں گی اور عوامی جلسے کئے جائیں گے۔ مسلم لیگی رہنمائوں نے کراچی میں جلد بڑا جلسہ کرنے کا اعلان کیا۔ اس جلسے میں نواز شریف کراچی کے لئے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے مسائل پر پیپلز پارٹی کے خلاف احتجاج کرنے والی ہر تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔

مسلم لیگ بھی کراچی اور سندھ کے مسائل پر احتجاج کرے گی اور دھرنے گی۔ ان رہنمائوں نے واضح کیا کہ اگر وزیراعظم کی رہائش گاہ یا اسلام آباد میں دھرنا دیا گیا تو پھر گو نواز گو تحریک چلانے والے رہنمائوں کے گھروں کا گھیرائو کیا جائے گا اور ان کے گھروں کے باہر احتجاجی دھرنے دیئے جائیں گے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات