آج بھی جمہوریت کیساتھ ہیں لیکن نواز شریف کو حساب دینا ہوگا، اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں‘ قمر زمان کائرہ

خان صاحب کو بتانا چاہتے ہیں ہمارا پہلے بھی احتساب ہوتا رہا اور اب بھی ہو رہا ہے ،ہم نے تو ان گناہوں کا بھی حساب دیا ہے جو ہم سے ہوئے ہی نہیں تفتیش میں سب کچھ ثابت ہونے کے باوجود بابر بٹ شہید کے قاتلوں کو محفوظ راستہ دیا جارہا ہے ‘پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر کی گفتگو

اتوار 23 اپریل 2017 19:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2017ء) پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، میثاق جمہوریت کسی فرد کے ساتھ طے نہیں پایا تھابلکہ یہ جمہوریت کے ساتھ معاہدہ تھا ،ہم آج بھی جمہوریت کے ساتھ ہیں لیکن نواز شریف کو حساب دینا ہوگا، عمران خان صاحب کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہمارا پہلے بھی احتساب ہوتا رہا ہے اور اب بھی ہو رہا ہے بلکہ ہم نے تو ان گناہوں کا بھی حساب دیا ہے جو ہم سے ہوئے ہی نہیں ،تفتیش میں سب کچھ ثابت ہونے کے باوجود بابر بٹ شہید کے قاتلوں کو محفوظ راستہ دیا جارہا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی کے رہنما بابر بٹ کی رسم چہلم کی تقریب میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بابر سہیل بٹ کا قتل پیپلز پارٹی کیلئے ناقابل تلافی نقصان ہے، یہ کسی کا انفرادی یا خاندان کا ایشو نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کا ایشو ہے ۔ یہ اقدام پیپلز پارٹی کو سیاسی طور پر کمزور کرنے کے لئے اٹھایا گیا ، یہ ہماری آواز کو دبانے کی کوشش ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بابر بٹ کے قاتلوں کی سرپرستی کر رہی ہے،قاتلوں کو ضمانت کا راستہ دے کر راہ فرار فراہم کی گئی۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں ہیں کہ لیت و لعل سے کام لینے کی بجائے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ ہم نے پہلے ہی کہا تھاکہ اگر پانامہ کی تحقیقات کرنی ہے تو اس کیلئے اعلیٰ عدلیہ کے ججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے اور اس کے لئے موثر قانون اور حدود و قیود کا تعین کیا جائے تبھی صحیح معنوں میں تحقیقات آگے بڑھ سکیں گی ۔

انہوں نے کہا کہ فاضل بنچ کے دو ججز نے واضح کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کو ڈی نوٹیفائی کیا جائے ۔ ہمارے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے کیس میں اس طرح کی کوئی ججمنٹ نہیں تھی لیکن افتخار محمد چوہدری نے سو موٹو پر فیصلہ کیا ۔ پوری قوم کو پتہ چل گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف غلط بیانی کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے فیصلے کے بعد جے آئی ٹی کو مسترد کیا اور فیصلے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا کیونکہ عدالتوں کا (ن) لیگ والوں کے ساتھ رویہ ہمیشہ نرم رہا ہے ۔

انہوں نے اپوزیشن کے اتحاد کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں اور ہم نے دروازے اور آپشن کھلے رکھے ہیں ۔ انہوںنے عمران خان کی طرف سے آصف علی زرداری کے احتساب کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارا تو پہلے بھی احتساب ہوا تھا اور اب بھی ہو رہا ہے ۔ ہم نے ان گناہوں کا بھی حساب دیا ہے جو ہم سے ہوئے ہی نہیں۔

ہمار ااحتسا ب الرحمن سے احتساب کرایا گیا ۔ ججز کے ساتھ کیسٹیں پکڑی گئیں جنہوں نے جعلی فیصلے کرائے تھے ، ججز تو اپنے گھروں کو چلے گئے لیکن وہ لوگ آج بھی اپنی جگہ پر قائم ہیں ، ہماری تو قبروں کا بھی احتساب ہوا ہے ۔ انہوں نے میثاق جمہوریت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ کسی فرد کے ساتھ نہیں ہوا بلکہ یہ معاہدہ پیپلز پارٹی کا جمہوریت کے ساتھ تھا اس پر میاں صاحب اور دیگر کے بھی دستخط ہیں او ریہ طے ہوا تھاکہ جمہوری نظام کو ڈی ریل نہیں ہونے دینا ۔

انہوںنے کہا کہ عمران خان سندھ میں گئے اور وہاں انہوں نے ہماری ہی حکومت کے خلاف بولنا تھا لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ قومی بیانیے میں تدبر اور تحمل ضروری ہے ، اگر کوئی ہماری قیادت کے خلاف بات کرے گا تو ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) میں گالم گلوچ بریگیڈ کی نوکری ہی یہی ہے اور انہیں رکھا ہی اسی کام کیلئے گیا ہے ، میاں صاحب اپنے طفیلوں کے ذریعے دوسرے کی قیادت پر کیچڑ اچھالنے سے پرہیز کریں۔