چیئرمین واپڈا کا حب ڈیم کا دورہ ، سپل وے اور ڈیم کے مختلف حصوں کا تفصیلی جائزہ لیا

1ء میں تکمیل کے بعدحب ڈیم کراچی اور حب میں پانی کی گھریلو اور صنعتی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے :چیئرمین واپڈا دریائے حب میں آنے والے اضافی پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے واپڈا مختلف تکنیکی امکانات پر غور کر رہا ہے ، چیئرمین واپڈا کی دورہ کے موقع پر گفتگو

اتوار 23 اپریل 2017 17:01

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2017ء) چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین(ریٹائرڈ) نے حب ڈیم کا دورہ کیا اور سپل وے سمیت ڈیم کے مختلف حصوں کا تفصیلی جائزہ لیا ۔ جنرل منیجر ( پراجیکٹس ) سائوتھ بھی اِس دوران موجود تھے ۔اِس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے کہا کہ 1981 ء میں دریائے حب پر مکمل کیا جانے والا یہ ڈیم کراچی کے ساتھ ساتھ حب سمیت بلوچستان کے علاقے میں بھی پانی کی گھریلو اور صنعتی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ واپڈادریائے حب میں آنے والے اضافی پانی کے حوالے سے مختلف تکنیکی امکانات پر غور کر رہا ہے تاکہ دریائے حب میں جب بھی اضافی پانی دستیاب ہو ، اُسے ذخیرہ کیا جائے اوراسے بھی کراچی اور لسبیلہ کی ضروریات پوری کرنے کے لئے استعمال میں لایا جاسکے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین واپڈا کے دورے کے موقع پر حب ڈیم کے او اینڈ ایم (O&M) اخراجات کی وصولی کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی ۔

چیئرمین واپڈا کو بتایا گیا کہ اِس مد میں سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کے ذمہ واجبات ایک ارب روپے سے تجاوز کر چکے ہیں۔ سندھ نے 74 کروڑ 20 لاکھ روپے جبکہ بلوچستان نے 29 کروڑ روپے واپڈا کو ادا کرنے ہیں ۔ چیئرمین نے پراجیکٹ حکام کو ہدایت کی کہ وہ مذکورہ واجبات کی وصولی کے لئے دونوں صوبائی حکومتوں سے قریبی رابطہ رکھیں ۔ چیئرمین واپڈا نے کہا کہ مالی دشواریوں کے باوجود واپڈا 2013 ء سے اب تک حب ڈیم کے او اینڈ ایم (O&M) اخراجات کو پورا کرنے کے لئے اپنے وسائل بھی استعمال کر رہا ہے ۔

اُنہوں نے توقع ظاہر کی کہ واپڈا اور صوبائی حکومتوں کے درمیان واجبات کا معاملہ جلد حل ہو جائے گا ۔یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ حب ڈیم میں ذخیرہ ہونے والے پانی سے 63.3 فی صد سندھ جبکہ 36.7 فی صد بلوچستان حاصل کرتا ہے۔1981 ء میں حب ڈیم مکمل ہوا تو اِس میں قابلِ استعمال پانی جمع کرنے کی صلاحیت(Live Storage) 7 لاکھ 60 ہزار ایکڑ فٹ تھی ، جو مٹی بھرنے کے قدرتی عمل کی وجہ سے کم ہو کر 6 لاکھ 50 ہزار ایکڑ فٹ رہ گئی ہے ۔

ڈیم کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد 7 مرتبہ ایسی صورت ِ حال پیش آئی کہ ڈیم میں پانی اِس کی مکمل صلاحیت کے مطابق ذخیرہ ہو چکا تھااور مزید پانی آنے کی وجہ سے اِس کی صلاحیت سے زیادہ اضافی پانی کو سپل وے کے ذریعے خارج کرنا پڑا۔ اِن 7 مواقع پر خارج کئے جانے والے اِس اضافی پانی کی مجموعی مقدار 41 لاکھ 30 ہزار ایکڑ فٹ بنتی ہے

متعلقہ عنوان :