پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا بدترین شکار،دس ممالک کی فہرست میں دو دہائیوں سے موجود

سیلاب کم دورانیے کی تیز بارشیں برفانی اور سمندری طوفان اور خشک سالی سے ملکی معیشت خسارے کا شکار

اتوار 23 اپریل 2017 17:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2017ء) پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا بدترین شکار ہونے والے دس ممالک کی فہرست میں دو دہائیوں سے موجود ہے سیلاب کم دورانیے کی تیز بارشیں برفانی اور سمندری طوفان اور خشک سالی سے ملکی معیشت خسارے کا شکار ، گزشتہ کچھ سالوں میں سیلابون کی وجہ سے 1.2 بلین ڈالرز سے 1.8 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے جو جی ڈی پی کا 0.5 سے 0.8 فیصد بنتا ہے ۔

2010 کے سیلاب کے نتیجے میں عالمی رپورٹ کے مطابق صرف سرکاری اور ذاتی تعمیرات کی مد میں نقصان 854 ملین روپے تھی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ملک میں سالانہ اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے جس کی وجہ سے گزشتہ کئی سال سے لگارار کسانوں کی کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں گھر گر گئے۔

(جاری ہے)

جانے میں گلوبل کلاسمیٹ رسک انڈیکس نامی ادارے میں پاکستان کو قدرتی آفات کا بدترین شکار ممالک میں شامل کیا ہے ۔

خصوصاً 1995 سے 2014 انیس سالوں کے درمیان ملک شدید ترین آفات کا شکار رہا ہے ملک بھر کے بیشتر علاقوں میں سارا سال خشک سالی رہتی ہے اور درجہ حرارت میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جس سے ملکی فصلوں پر بھی منفی اثرات پڑے ہیں جبکہ قطبین پر برف پگھلنے کا عمل بھی تیز ہو جاتا ہے جس سے دریائوں میں سیلاب کا آنا معمول بن گیا ہے ملک میں بہار کا موسم بھی روٹھ گیا ہے سردی کے بعد فورا گرمی کی وجہ سے بھی کافی فصلوں پر منفی اثرات کے مرتب ہو رہے ہیں ۔

ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ موسموں میں تعغیر سے بارشوں کی تعداد اور دریائوں میں پانی کا بہائو میں کمی ہے بلاشبہ لوگوں پر گہرے اثرا انداز ہوں گے اور آبی کشیدگی کی وجہ سے بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور ایسٹ کے کچھ حصے ایسے بھی ہیں جہاں پر خشک سالی تھی اب اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے ماہرین کا خیال ہے کہ موسموں میں تبدیلی کی وجہ سے ایشیائی ممالک سمیت پاکستان کے کچھ علاقوں میں غذائی قلت کا سامنا کر سکتے ہیں ۔

ایشیائی ممالک کے پہلے ہی کچھ ایسے علاقے ہیں جہاں غذائی قلت موجود ہے اگر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کام نہ کیا گیا تو ملک میں پانی اور غذائی بحران شدت اختیار کر جائے گا۔ وزارت پانی و بجلی حکام نے آن لائن کو بتایا ہے کہ دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بہت زیادہ ریسرچ کرتی ہے لیکن بدقسمتی سے ملک میں اسی حوالے سے کوئی کام نہیں کیا جا رہا ہے ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے وزارت موجود ہے لیکن اس کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے اگر ہم نے پانی کے حوالے سے اقدامات نہ کئے تو آنے والے چند سالوں میں پانی بحران پر قابو پانا ہی ممکن نہ ہو گا جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ملک کی فصلوں میں پیداوار میں بھی واضح کمی ہو رہی ہے درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے چاول کی فصل بھی متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے اگر اس صورت حال کو برقرار رکھا گیا اور کام نہ کیا گیا تو اثرات انتہائی منفی ہوں گے ۔

(جاوید/ عباس شاہد)

متعلقہ عنوان :