بھارت میں خشک سالی سے تباہ حال کسانوں نے بے حس مودی سرکار کو متوجہ کرنے نیا طریقہ ڈھونڈ لیا

نئی دہلی میں کسان کا منہ میں چوہا پکڑ کر احتجاج

اتوار 23 اپریل 2017 13:00

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اپریل2017ء) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے ہائیڈپارک جنترمنتر پر ڈیڑھ ماہ سے ریلیف پیکیج کیلئے احتجاج کرنیوالے تامل ناڈو کے خشک سالی سے تباہ حال کسانوں نے بے حس مودی سرکار کو متوجہ کرنے نیا طریقہ ڈھونڈ لیا، گذشتہ روز ایک کسان نے منہ میں زندہ چوہا پکڑ کر احتجاج شروع کر دیا۔ 65 سالہ چناگوڈانگی پالانیسامی کا کہنا ہے کہ میں اور میرے کسان ساتھی یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر حالات میں تبدیلی نہ ہوئی تو ہم چوہے کھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کے ہائیڈپارک جنترمنتر پر ڈیڑھ ماہ سے ریلیف پیکیج کیلئے احتجاج کرنیوالے تامل ناڈو کے خشک سالی سے تباہ حال کسانوں نے بے حس مودی سرکار کو متوجہ کرنے منہ میں زندہ چوہا پکڑ کر احتجاج شروع کر دیا۔

(جاری ہے)

پالانیسامی اور ان کے 100 ساتھی اس عارضی کیمپوں میں گذشتہ 40 روز سے احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کا تعلق تامل ناڈو کے ان علاقوں سے ہے جو حالیہ برسوں میں شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں۔

بظاہر ایسا لگتا ہے جیسے بھارتی حکومت نے اس خشک سالی کو بھلا دیا ہے۔ اس لئے پالانیسامی اور ان کے ساتھی نے حکومت پر دباو ڈالنے کا یہ انوکھا طریقہ سوچا۔ وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں حکومت کی جانب سے قحط زدہ علاقوں کے لیے مختص رقوم دی جائیں جب کہ معمر کسانوں کو پنشنیں دی جائیں۔ اس کے علاوہ وہ قرضوں کی معافی، فصلوں کی بہتر قیمت اور اپنی زمینوں کی آبپاشی کے لئے مزید نہروںکا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔

ان لوگوں نے روایتی لباس پہن رکھے ہیں اور وہ انسانی کھوپڑیاں لہرا رہے ہیں جو ان کے بقول مردہ کسانوں کی ہیں۔انہوں نے آدھے سر منڈوا رکھے ہیں اور منہ میں زندہ چوہے پکڑ رکھے ہیں۔ کچھ لوگ اپنے ہاتھ کاٹ کر احتجاجی خون' بہا رہے ہیں، جبکہ کچھ گرم بجری پر لوٹ رہے ہیں۔ کچھ لوگ فرضی جنازوں کی رسمیں بھی ادا کر رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے جب ان لوگوں کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملنے کی اجازت نہیں ملی تو انہوں نے ایوانِ وزیرِ اعظم کے قریب اپنے کپڑے اتار لئے۔

جب ان میں سے ایک احتجاجی نے چوہا منہ میں پکڑ کر خود کو ایک درخت سے لٹک کر پھانسی دینے کی کوشش کی تو آگ بجھانے والے عملے کو بلانا پڑا۔ ان میں سے کئی افراد کو علاج کے لئے ہسپتال بھی لے جایا گیا۔ انہیں میڈیا کی جانب سے توجہ تو ملی ہے لیکن بعض مظاہرین کا کہنا ہے کہ دہلی کا میڈیا انھیں کرتب باز سمجھتا ہے اور ان کے احتجاج کے پیچھے درد و کرب کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتا۔واضح رہے کہ تامل ناڈو کے 40 فیصد سے زیادہ لوگ زراعت سے وابستہ ہیں۔ وہاں خشک سالی، فصلوں کی کم قیمتوں اور زرعی قرضے حاصل کرنے میں مشکلات نے اس ریاست میں کئی عشروں کا بدترین بحران پیدا کر دیا ہے جبکہ بھارت میں زراعت کی شرحِ نمو سکڑ کر 1.2 فیصد رہ گئی ہے، جہاں لاکھوں کسان قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔