لاہور ہائیکورٹ بار کا وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ، عدلیہ بحالی سے بھی بڑی تحریک چلانے کی دھمکی
پانچوں ججز اس ایک نکتے پر متفق ہیں کہ وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے،نواز شریف اخلاقی جرات کا مظاہرہ کریں اور اپنے ماتحت افسران کے سامنے پیش ہونے سے قبل ہی استعفیٰ دے دیں،لائحہ عمل ترتیب دینے کے لیے وکلاء کنونشن بھی بلایا جائے گا بار ایسوسی ایشن کے صدر ذوالفقار چوہدری، نائب صدر راشد لودھی، سیکرٹری عامر سعید راں اور فنانس سیکرٹری ظہیر بٹ کی پریس کانفرنس
ہفتہ 22 اپریل 2017 23:33
(جاری ہے)
یہ واحد فیصلہ ہے جس میں سپریم کورٹ کے پانچوں ججز اس ایک نکتے پر متفق ہیں کہ وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے۔
چودھری ذوالفقار علی نے خبردار کیا کہ اگر وزیر اعظم نے سات روز میں استعفیٰ نہ دیا تو عدلیہ بحالی سے بڑی تحریک چلائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر دنیا بھر سے استعفے آئے، مگر وزیراعظم نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا۔استعفیٰ کا مطالبہ جائز ہے کیوں کہ ماتحت افسران وزیراعظم کے خلاف غیر جانبدار تحقیقات نہیں کر سکتے۔بار ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ وکلاء کے ملک گیر کنونشن کے علاوہ آل پارٹیز کانفرنس بھی منعقد کی جائے گی جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ بار کے نائب صدر راشد لودھی نے کہا کہ پہلی مرتبہ کرپشن سپریم کورٹ کا موضوع بنا اور منی ٹریل پر سپریم کورٹ نے سنجیدہ سوالات اٹھائے جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم کا موقف مسترد کر دیا ہے لہٰذا اب وہ اپنے عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں۔دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری عامر سعید راں کا کہنا تھا کہ 20 اپریل کے فیصلے نے وزیراعظم کے خلاف فرد جرم عائد کی ہے اور فیصلے میں دو ججز نے واضح کردیا کہ وزیر اعظم صادق اور امین نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے سے قبل عدلیہ کو دھمکانے کے لیے بینرز لگائے گئے، یہ اقدام قابل مذمت ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے حکمرانوں نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم اخلاقی جرات کا مظاہرہ کریں اور اپنے ماتحت افسران کے سامنے پیش ہونے سے قبل ہی استعفیٰ دے دیں۔وکلاء عہدیداروں نے واضح کیا کہ بار نے ہمیشہ آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی ہے اور وکلا اب بھی جذبے اور لگن سے سرشار ہو کر اپنا پیٹ کاٹ کر کسی سیاسی جماعت کی پشت پناہی کے بغیر تحریک چلائیں گے۔واضح رہے کہ رواں ماہ 20اپریل کو سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کی مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی ای)کے اعلی افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ملک دشمن عناصر بزدلانہ کارروائیوں سے پاکستانی قوم کے عزم کو شکست نہیں دے سکتے،وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا وزیر اعلی ہائوس پشاور میں اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب
-
تحریک انصاف کا اتوار کو پشاور میں ریلی نکالنے کا اعلان
-
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر ستھرا پنجاب مہم کا آخری مرحلہ بھرپور انداز میں جاری
-
قومی ائیر لائن پی آئی اے کی نجکاری میں بڑی رکاوٹ دور ہوگئی
-
صدرمملکت سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پر گفتگو
-
وفاقی حکومت کا ججزکے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کااعلان
-
ملک کے جیمز اینڈ جیولری سیکٹر کی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی برآمد سے قیمتی زرمبادلہ کمانے میں مدد مل سکتی ہے، صدر مملکت آصف علی زرداری
-
وزیر اعظم کا نیول ہیڈ کوارٹرز کا دورہ، امیر بحر سے ملاقات ،پاک بحریہ کی آپریشنل تیاریوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال
-
ججزکا خط ، وزیرِاعظم شہبازشریف کی چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات
-
پاکستان اوربرطانیہ کے مابین تجارتی اوراقتصادی تعلقات مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، صدرمملکت
-
چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مضبوط معیشت کلیدی حیثیت رکھتی ہے، وزیراعظم
-
عمران خان سے اڈیالہ جیل میں 11پی ٹی آئی رہنماﺅں کو ملاقات کی اجازت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.