کراچی ، سندھ صوبائی حکومت کب تک تھرپارکر کو ترقی کے دھارے سے دور نظرانداز کرتی رہے گی، ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی

امن و عامہ کے بعد صحت اور تعلیم حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہونی چاہیے، سرپرست اعلی ٰپاکستان ہندو کونسل

ہفتہ 22 اپریل 2017 23:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اپریل2017ء) پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ اور ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے استسفار کیا ہے کہ سندھ صوبائی حکومت کب تک تھرپارکر میں بسنے والے غریب باشندوں کو ترقی کے دھارے سے دور نظرانداز کرتی رہے گی، وہ پاکستان ہندو کونسل کے اعلیٰ سطعی وفد کے ہمراہ اسلام کوٹ اور اوڈانی گاؤں کا دورہ کررہے تھے جہاں حالیہ آتش زدگی کے باعث 220گھر جل کر خاکستر ہوگئے ہیں، صدر ہوچندکرمانی، سیکرٹری فنانس پمن لال، ڈاکٹر شنکر لال اور آکاش منجیانی پر مشتمل وفد کو مقامی افراد نے بتایا کہ چار اپریل کی صبح ساڑھے گیارہ بجے ایک گھر میں لگنے والی آگ نے تیز آندھی کی وجہ سے پورے اوڈیانی گاؤں کو لپیٹ میں لے لیا،اب تک دوہزار سے زائد افراد اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ دو سو سے زائد مویشی بھی آگ میں جل گئے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے آتش زدگی کے نتیجے میں ہونے والے نقصان پر دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی،انہوں نے سندھ رینجرز کی طرف سے بروقت امدادی کاروائیاں شروع کرنے پر خراجِ تحسین پیش کیا، اس موقع پر پاکستان ہندوکونسل نے بیت المال کے تعاون سے متاثرہ گاؤں کی تعمیرنو کیلئے دس ہزار روپے فی گھر کی مالی امداد بھی فراہم کی،ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے صوبائی حکومت کی عوامی مسائل سے عدم توجہی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان ہندوکونسل کے زیراہتمام تھرپارکر میں 13اسکول چل رہے ہیں،انہوں نی100 مستحق طالب علموں کیلئے دس ہزار روپے کے تعلیمی اسکالرشپ بھی فراہم کیے۔

ڈاکٹر رمیش نے مزید کہا کہ امن و عامہ کے بعد صحت اور تعلیم حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہونی چاہیے ، ڈاکٹر رمیش کا کہنا تھا کہ انکے حالیہ دورے کے دوران تھرپارکرکے 35میں سے 32اسکول کام نہیں کررہے جسکی اطلاع انہوں نے بذاتِ خود وزیراعلیٰ سندھ کو تحریری طور پر دی ہے لیکن کوئی ایکشن تاحال نہیں ہوسکا۔ ڈاکٹر رمیش کمار نے اس امر پر زور دیا کہ ہمیں انسانیت کے ناطے مذہبی و سیاسی تفریق سے بالاتر ہوکر عوام کے مسائل یکساں حل کرنے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہیے، اس سلسلے میں سول سوسائٹی کو آگے بڑھ کر اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ # #/s