حاجی سر عبداللہ ہارون کی برسی کے موقع پر سندھ بھر میں سرکاری سطح پر تعطیل کا اعلان کیا جائی,عبداللہ حسین ہارون

ہفتہ 22 اپریل 2017 23:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اپریل2017ء) معروف سینئر سیاستدان عبداللہ حسین ہارون نے تحریک سندھ ‘ تحریک خلافت اور تحریک پاکستان کی جدوجہد آزادی کے انمول رہنماحاجی سر عبداللہ ہارون کی برسی کے موقع پر نارواسلوک کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حاجی سر عبداللہ ہارون کی برسی کے موقع پر سندھ بھر میں سرکاری سطح پر تعطیل کا اعلان کیا جائے ۔

مختلف مکاتب فکر کے زیر اہتمام سیمینار ‘ کانفرنس اور مختلف تقاریب کا انعقاد کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کو پنجاب حکومت نہ صرف پہچانتی ہے بلکہ ان کی برسی پر تعطیل کا اعلان بھی کیا جاتا ہے ۔گو کہ ان کا کردار بہت اونچا اور بلند رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ حاجی سر عبداللہ ہارون کے ساتھ وہ سلوک کیوں نہیں کیاجاتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار 27 اپریل کو حاجی سر عبداللہ ہارون کی 75 ویں برسی کی تیاریوں کے سلسلے میں جامعہ اسلامیہ حاجی سر عبداللہ ہارون شاہ ولی اللہ روڈ کھڈا لیاری میں اپنی صدارت میں ہونے والی میٹنگ میں کیا۔ جس میںاندرون سندھ سے آئے ہوئے رزاق میمن آل سندھ میمن اتحاداور دیگر افراد‘ کچھی رابطہ کمیٹی کے حسین کچھی‘ اختر کچھی ‘ ریاض چانڈیو چیئرمین جئے سندھ محاذ ‘ ممتاز بروہی ‘کے علاوہ لیاری کی سماجی و سیاسی شخصیات جمشید احمد خان سابق چیئرمین زیڈ ایم سی ‘ بابو غلام حسین سابق ایم پی اے ‘ماسٹر عبدالرحمن بلوچ ‘ شیر محمد رئیس‘ شکور شاد ‘ عبدالمجید یوسی چیئرمین ‘ستار جمشید و دیگر نے شرکت کی ۔

عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ حالانکہ قائد اعظم محمد علی جناح کراچی میں رہے تو ایک بار نہیں کئی بار حاجی سرعبداللہ ہارون کے گھر میں رہے ۔سب کو یاد ہوگا کہ جب پاکستان بن رہا تھا اور جن لوگوں نے اپنی خدمات انجام دیں۔ لیکن قائد اعظم کی کہاوت ہے کہ جو حاجی سر عبداللہ ہارون نے دیا وہ سب سے زیادہ دیا ۔عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ جب سندھ کو الگ کیا جارہا تھا تو ممبئی نے دعوی کیا تھا کہ کراچی ہمارا ہے ۔

اکثریت انہی کی تھی ۔تو حاجی سر عبداللہ ہارون نے کچھ سے کچھیوں کو یہاں بلایا ۔ لسبیلہ اور مکران سے بلوچوں کو یہاں بلایا اور یہاں یہ بات کہی گئی کہ یہ لوگ ووٹ نہیں دے سکتے کیونکہ یہاں کے یہ لوگ رہائش پذیر نہیں ہیں ۔تو حاجی سر عبداللہ ہارون نے لیاری کی زمین بلدیہ کراچی سے خرید کر ہر ایک کو یہاں کا مقیم بنادیا۔مسئلہ یہ نہیں ہے کہ ان کے نام کو برابری کی شہرت کیوں نہیں ملی ۔

مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی ستون پاکستان بنانے والی اہم شخصیت اس شہر کراچی اور اس صوبہ سندھ میں ابھی بھی ہے تو وہ سپرد خاک لیاری میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جب جامعہ اسلامیہ حاجی سر عبداللہ ہارون کی بلڈنگ دوبارہ تعمیر کی تو ہم نے حکومت وقت سے کہا کہ ہمیںکالج اور یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے۔وہ ہمیں نہیں دیا گیا ۔جو کچھ بھی ہم کہتے ہوئے آتے ہیں تو اس کو نظر انداز کیا جاتا ہے ۔

توہم یہ کہتے ہیں کہ ضرور نظر انداز کریں لیکن پھر آپ کچھ کریں ۔ وہ بھی نہیں ہوتا۔حقیقت یہ ہے کہ اگر ہمیں کچھ کرنے سے رکاوٹیں پیش آتی ہیں تو آپ کریں ۔ اگر آپ کو معلوم ہے تو۔انہوں نے کہا کہ کل تک چیف منسٹر اور سارے لوگ کلاکوٹ آتے تھے عشائیہ میں شرکت کیلئے ۔آج کہتے ہیں ہم تو جانتے ہی نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں کسی کی پہچان نہیں چاہیے۔ ہم اگر اس ستون کو مضبوط کر یں گے تو ہوسکتاہے کہ لیاری میں تبدیلی لے آئیں ۔لہذا ہم نے اس لئے اس سال فیصلہ کیا ہے کہ ہم 27 اپریل کو حاجی سر عبداللہ ہارون کی برسی پہلے سے زیادہ بڑے پیمانے پر کریں گے۔ #

متعلقہ عنوان :