لاہور، سعد رفیق کی موجودگی میں طلباء کے ’’ گو نواز گو ‘‘ کے نعرے ،پولیس کا دھاوا

طلباء گرفتار وزیراعظم نے واقعہ کا نوٹس لے لیا ، فوری رہائی کا حکم سالانہ گیمز کی تقریب میں کراچی سمیت مختلف شہروں سے طلبا آئے ہوئے تھے جس دوران اسکول کے بچوں نے گو نواز گو کا نعرہ لگایا لیکن پولیس نے بے گناہ 4 ساتھیوں کو حراست میں لیا، طالبعلم دو لڑکوں کو لڑکیوں سے چھیڑ خانی پر حراست میں لیا ، معافی مانگنے پر چھوڑ دیا گیا ہے، ڈائریکٹر جنرل ریلوے کا موقف

ہفتہ 22 اپریل 2017 22:40

لاہور، سعد رفیق کی موجودگی میں طلباء کے  ’’ گو نواز گو ‘‘ کے نعرے ،پولیس ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اپریل2017ء) پولیس نے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی موجودگی میں حکومت مخالف اور ’’گو نواز گو‘‘ کا نعرہ لگانے پر 4 طلبا کو گرفتار کرلیا جب کہ وزیراعظم نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں ریلوے کے سالانہ گیمز کی تقریب جاری تھی جس میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق بطور مہمان خصوصی شریک تھے، وزیر ریلوے کے تقریب سے خطاب کے دوران بعض طلبا نے حکومت مخالف اور گو نواز گو کے نعرے لگا دیئے جس پر سعد رفیق شدید برہم ہوئے اور خطاب ادھورا چھوڑ دیا جب کہ انہوں نے پولیس اور ریلوے حکام کی بھی سخت سرزنش کی۔

وفاقی وزیر کی سرزنش کے بعد پولیس نے نہتے طلبا پر دھاوا بول دیا اور کئی طلبا پر تشدد کرتے ہوئے 4 کو حراست میں لے لیا۔

(جاری ہے)

تقریب میں موجود ایک طالب علم نے بتایا کہ سالانہ گیمز کی تقریب میں کراچی سمیت مختلف شہروں سے طلبا آئے ہوئے تھے جس دوران اسکول کے بچوں نے گو نواز گو کا نعرہ لگایا لیکن پولیس نے بے گناہ 4 ساتھیوں کو حراست میں لیا ہے۔ طالب علم کے مطابق وہ یہاں کھیلنے آئے تھے نہ کہ اس طرح کی حرکت کرنے، پولیس نے جن طلبا کو حراست میں لیا وہ کراچی سے آئے تھے جنہیں حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا جب کہ والدین کو بھی ان کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جارہا ہے۔

سٹیڈیم میں موجود ایک اور کم سن طالب علم کا کہنا تھا کہ تقریب میں سکول کے طلبا نے ’’گو نواز گو ‘‘ کے نعرے لگائے ،ہمارا تو کوئی قصور بھی نہیں تھا ، پولیس نے ہمارے ساتھیوں کو حراست میں لے لیا اور بغیر کچھ بتائے پولیس وین میں ڈال کر زبردستی نامعلوم مقام پر لے گئے ہیں،ہمارے پو چھنے اور اصرار پر بھی پولیس نے کچھ بھی نہیں بتایا کہ ہمارے ساتھیوں کو کہاں لے لیجایا جا رہا ہی ۔

ایک طالب علم نے روتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ہمارے ساتھیوں پر تشدد بھی کیا ، ہم یہاں پلئیر کی حیثیت سے آئے تھے ،ہمارا تو یہاں ہے بھی کوئی نہیں ،ہم کس کو کہیں کہ ہمارے ساتھیوں کو فوری رہا کیا جائے ۔۔دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل ریلوے نجم ولی کا کہنا ہیکہ 2 بچوں کو پکڑا تھا جنہں معافی مانگنے پر چھوڑ دیا گیا، لڑکوں کو لڑکیوں سے چھیڑ خانی پر حراست میں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک سازش کے تحت کیا گیا، سعد رفیق (ن) لیگ کے مرکزی رہنما ہیں جو تقریب میں موجود تھے، ریلوے غیر سیاسی ادارہ ہے وہاں سیاست کی اجازت نہیں، گو نواز گو کا نعرہ لگانا تقریب کو سیاسی بنانا ہے، ایسے لوگوں کو شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔ادھر وزیراعظم نوازشریف نے لاہور میں طلبا کو حراست میں لیے جانے کی خبر میڈیا پر نشر ہونے کے بعد اس کا نوٹس لے لیا ہے۔ وزیراعظم نے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حراست میں لیے گئے طلبا کو فوری رہا کرنے اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی کارروائی سے روک دیا ہے۔۔