ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال راولپنڈی کے ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت سے جاں بحق زچہ بچہ کے لواحقین کی قانونی کاروائی کے لئے تھانہ گنجمنڈی پولیس کو درخواست دیدی

ہفتہ 22 اپریل 2017 21:45

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اپریل2017ء) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال راولپنڈی کے ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے جاں بحق ہونے والے زچہ بچہ کے لواحقین نے قانونی کاروائی کے لئے تھانہ گنجمنڈی پولیس کو درخواست دے دی متوفیہ کی ساس صنم زوجہ افضال حسین سکنہ صدیق اکبر ٹائون کی طرف سے دی گئی درخواست میں ہسپتال کی 3لیڈی ڈاکٹروں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 21اپریل دن 10بجے وہ اپنی بہو سونیا کو زچگی کی حالت میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لے کر آئی ایمرجنسی وارڈ میں کسی نے اس کی بہو کا معائنہ کئے بغیر لیبر روم میں منتقل کر دیا جہاں پر شام7بجے تک کسی ڈاکٹر نے اس کا معائنہ نہ کیا اور نہ کوئی دوا دی اس وقت تک اس کی بہو ہوش میں تھی بعد ازاں ایک لیڈی داکٹر نے اس کی بہو کے ہاتھ پیر باندھ کر اسے بے ہو شی کاانجکشن دے کر بے ہوش کر دیا جبکہ مریضہ کا بلڈ پریشر بھی انتہائی زیادہ تھا اس دوران ہسپتال والے باہر سے پرائیویٹ ٹیسٹ لکھ کر دیتے رہے اورخون و ادویات بھی باہر سے منگواتے رہے جبکہ اسی رات 12بجے مردہ بچہ میرے حوالے کیا گیا اورڈاکٹر نے بتایا کہ زچہ کومصنوعی سانس لگایا گیا ہے بعد ازاں 22 اپریل کو دن12بجے مجھے بلوا کر مجھ سے کچھ کاغذات پر دستخط کروائے گئے لیکن بعد ازاں پتہ چلا کہ زچہ بھی رات12بجے ہی فوت ہو چکی تھی درخواست میںاستدعا کی گئی ہے کہ ڈاکٹر سدرہ ، ڈاکٹر اسمااور ڈاکٹر ملیحہ سمیت ڈیوٹی پر موجود عملے کے خلاف کروائی کی جائے دریں اثنا متاثرہ خاتون نے گزشتہ روز ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا لواحقین نے الزام لگایا کہ ڈاکٹروں کی غفلت اور بے حسی کے باعث زچہ کی حالت غیر ہوئی جبکہ اسے ٹھیک حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا اب داکٹر ہمیں اپنی مریضہ سے ملنے کی بھی اجازت نہیں دے رہے ہمارے بروقت احتجاج پر ڈاکٹر کاتون کے زندہ ہونے کا جھوٹ بول رہے ہیں جبکہ اس کی سانس نہیں چل رہی ادھر ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر خالد رندھاوا نے آن لائن کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ خاتون ابھی زندہ ہے اور وینٹی لیٹر پر ہی35سالہ خاتون کو 21اپریل کو سہ پہر ایک بجے ہسپتال لایا گیا تھا جو25ہفتے کی حاملہ تھی جس کا بچہ ڈلیوری سے قبل مر چکا تھا ماں کی جان بچانے کے لئے بچے کی ڈلیوری کی گئی ماں کی حالت پہلے سے خطرناک تھی جب اسپتال لایا گیااسے دورے پڑ رہے تھے حاملہ خاتون کے 2 ٹیسٹ تسلی کے طور پر دوبارہ پرائیویٹ لیبارٹری سے کروائے گئے ہیں خاتون ابھی آئی سی یو میں ہے جان بچانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں لواحقین کو اگر تسلی نہیں تو مجھ سے آکر مل سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :