کتاب ہی انتہاپسندی اوردہشتگردی کے خلاف ہمارا قومی بیانیہ ہے، کتاب وادب کا فروغ اور ادبی سرگرمیوں کی سرپرستی ریاست کی ذمہ داری ہے ،صوبائی دارالحکومتوں میں بھی کتاب میلے منعقد ہونے چاہئیں،صوبائی حکومتیں اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کریں

گورنر پنجاب ملک رفیق رجوانہ کا کتاب میلے کی تقریب سے خطاب

ہفتہ 22 اپریل 2017 19:38

کتاب ہی انتہاپسندی اوردہشتگردی کے خلاف ہمارا قومی بیانیہ ہے، کتاب ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 اپریل2017ء) گورنر پنجاب ملک رفیق رجوانہ نے کہا ہے کہ کتاب ہی انتہاپسندی دہشتگردی کے خلاف ہمارا قومی بیانیہ ہے،ریاست کی مجموعی ذمہ داری ہے کہ کتاب اور ادب کو فروغ دے اور ادبی سرگرمیوں کی سرپرستی کرے،صوبائی دارالحکومتوں میں بھی کتاب میلے منعقد ہونے چاہئیں اور اس حوالے سے صوبائی حکومتوں کو بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں۔

وہ ہفتہ کو پاک چین دوستی مرکز میں نیشنل بک فائونڈیشن کے تحت شروع ہونے والے تین روزہ کتاب میلے کے موقع پرخطاب کررہے تھے ۔گورنر پنجاب ملک رفیق رجوانہ کتاب میلہ میں پہنچے تو وزیراعظم کے مشیر برائے قومی ورثہ ادب ثقافت عرفان صدیقی اور نیشنل بک فائونڈیشن کے ڈی جی ڈاکٹر انعام الحق نے ان کا استقبال کیا۔

(جاری ہے)

گورنر پنجاب کتاب میلہ میں لوگوں سے گھل مل گئے،اسٹالز کے دورے کیے بعض شہریوں نے کتابوں پر گورنر پنجاب سے پیغامات بھی لکھوائے،گورنر پنجاب کو کتابوں کا تحفہ پیش کیا گیا،خواتین،بچوں،نوجوانوں،طلبہ ہرشعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے شریک افراد نے گورنر کے ساتھ کتاب میلہ میں تصاویر بنوائیں۔

بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ ہم شدت پسندی اور انتہا پسندی کو معاشرہ سے ختم کرنا چاہتے ہیں تو اسکیلئے ہمیں ادب،فنون لطفیہ اور شاعری کو فروغ دینا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ یہی وہ شعبے جو پرامن معاشرے کی تکمیل کا پیشہ خیمہ بن سکتے ہیں،حکومت کی طرف سے کتاب میلوں کی سرپرستی انتہائی خوش آئند ہے،اس کام کو آگے بڑھنا چاہیے،ہمارے معاشرے میں کتاب اور ثقافت سے بہت محبت پائی جاتی ہے،۔

انہوںنے کہا کہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی کتاب میلے ہونے چاہئیں اور صوبے اس حوالے سے پیشرفت کریں،مرکز میں موجود کتاب شائع کرنیوالے اداروں کو اس حوالے سے صوبوں کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی معاشرے کی پہچان اگر میلے ٹھیلے بن جائیں تو ایسے معاشروں میں اعتدال پسندی کو فروغ ملتا ہے،ہمیں یہی طور طریقے اختیار کرنے چاہئیں تاکہ ہم آنے والی نسل کو محفوظ اور پڑھا لکھا پاکستان دے سکیں۔…(خ م+اع)