افغان فوجی اڈے پر طالبان کا حملہ، ہلاک فوجیوں کی تعداد بڑھ کر 140 ہو گئی،ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ

طالبان جنگجو فوجی وردی پہن کر اڈے میں داخل ہوئے ، حملہ آوروں نے اڈے میں واقع مسجد اور کنٹین میں فوجیوں کو نشانہ بنایا، کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی لڑائی میں 10 طالبان جنگجو بھی مارے گئے،فوجی ترجمان افغان فوجی اڈے پر ہمارے خود کش بمباروں نے کارروائی کی ،طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے ،پاکستا ن ہرقسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے ،ترجمان دفتر خارجہ

ہفتہ 22 اپریل 2017 13:54

افغان فوجی اڈے پر طالبان کا حملہ، ہلاک فوجیوں کی تعداد بڑھ کر 140 ہو گئی،ہلاکتوں ..
کابل/برلن/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 اپریل2017ء) افغانسان کے شمالی صوبے بلخ میں افغان فوجی اڈے پر طالبان کے حملے میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد بڑھ کر 140 ہو گئی جبکہ طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی، ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہرکیاجارہا ہے کیونکہ کئی زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے،دوسری جانب پاکستان نے فوجی اڈے پر طالبان کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے ،پاکستا ن ہرقسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے۔

جرمن خبررساں ادارے ’’ڈی ڈبلیو ‘‘ کے مطابق افغان حکام کا کہنا ہے کہ مزار شریف میں ایک فوجی بیس پر طالبان کے حملے میں ہونے والی ہلاک ہونے والے افغان فوجیوں کی تعداد 140 ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

بعض دوسرے ذرائع ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کیونکہ کئی زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔افغانستان کی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے فوجی اڈے میں قائم مسجد سے جمعے کی نماز پڑھ کر باہر نکلنے والے افراد کے علاوہ ایک کینٹین کو بھی نشانہ بنایا۔

فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ طالبان جنگجو فوجی وردی پہن کر اڈے میں داخل ہوئے اور پھر انھوں نے حملہ کر دیا۔حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی لڑائی میں 10 طالبان جنگجو مارے گئے ہیں۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ ان کے خود کش بمباروں نے اس کارروائی میں حصہ لیا۔

امریکی فوج کے ترجمان جان تھامس نے اس حملے کو 'اہم' قرار دیا تاہم انھوں نے 'اس سفاکی کو ختم کرنی میں افغان کمانڈوز کی بھی تعریف کی۔ایک آرمی کمانڈر نے بتایا کہ جمعے کی شام تک جائے وقوع سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں اور کم از کم ایک حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔افغان فوج کے ایک ترجمان نصرت اللہ جمشیدی کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے اڈے میں واقع مسجد اور کنٹین میں فوجیوں کو نشانہ بنایا ۔

مزارِ شریف میں یہ فوجی اڈہ افغان نیشنل آرمی کی 209ویں کارپ کی بیس ہے۔ یہ فوجی دستہ شمالی افغانستان میں سکیورٹی کا ذمہ دار ہے اور اس کے زیرِ نگرانی علاقے میں قندوز صوبہ شامل ہے جہاں حال ہی میں شدید لڑائی دیکھی گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق وہاں جرمنی سمیت متعدد ممالک کے فوجی مقیم ہیں تاہم اب تک یہ واضح نہیں کہ کیا کسی غیر ملکی فوجی کو بھی کوئی نقصان پہنچا ہے۔

نیٹو کے ریزولیوٹ سپورٹ آپریشن کے کمانڈر امریکی جنرل جان نکلسن نے اپنے علیحدہ بیان میں کہا کہ افغان آرمی کے 209ویں کور بیس پر حملے میں نماز ادا کرنے والے اور کھانے کی جگہ پر موجود فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا۔افغان وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری کا کہنا تھا کہ افغان آرمی کے یونیفارم میں ملبوس مسلح افراد نے صوبہ بلخ کے دارالحکومت مزارِ شریف کے مضافات میں آرمی کمپانڈ پر دھاوا بولا۔

یاد رہے کہ حال ہی میں افعانستان کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ ننگرہار میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے ٹھکانے پر 9800 کلوگرام وزنی بم کے حملے میں کم از کم 36 جنگجو ہلاک ہوئے تھے۔جی بی یو 43/بی نامی اس بم کو 'بموں کی ماں' کہا جاتا ہے اور یہ تاریخ کا سب سے بڑا غیر جوہری بم ہے جو امریکہ نے کسی بھی کارروائی میں استعمال کیا۔دوسری جانب پاکستان نے فوجی اڈے پر طالبان کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے ،پاکستا ن ہرقسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھاکہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعز م ہے ۔