وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ، بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈکو 6ارب روپے سے بڑھا کر 8ارب روپے ، بلوچستان ماس ٹرانزٹ اور گرین بس اتھارٹی کا قیام، ڈرنکنگ واٹر سپلائی پالیسی /اسٹریٹجی اور ایکشن پلان ، پاپولیشن پالیسی بلوچستان2015-2025 اور بلوچستان نان فارمل ایجوکیشن پالیسی 2016 کی منظوری

جمعہ 21 اپریل 2017 23:53

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت صوبائی کابینہ ..
کوئٹہ۔21اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اپریل2017ء) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت منعقد ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈکو 6ارب روپے سے بڑھا کر 8ارب روپے کرنے ، بلوچستان ماس ٹرانزٹ اور گرین بس اتھارٹی کے قیام، ڈرنکنگ واٹر سپلائی پالیسی /اسٹریٹجی اور ایکشن پلان ، پاپولیشن پالیسی بلوچستان2015-2025 اور بلوچستان نان فارمل ایجوکیشن پالیسی 2016 کی منظوری دی گئی۔

صوبائی کابینہ نے جاری مالی سال کے دوران سرنڈر ہونے والے فنڈجاری اسکیموں کی تکمیل کے لیے بروئے کار لانے، صوبے میں زیر تعمیر ڈیموں کے منصوبوں کے لیے اضافی ایک ارب روپے اور اسپیشل ڈویلپمنٹ انسینٹو پروگرام کے لیے اضافی 2ارب روپے جاری کرنے کی منظوری بھی دی۔

(جاری ہے)

صوبائی کابینہ نے رویت ہلال کمیٹی کے حوالے سے قانون سازی کا اختیار وفاقی حکومت کو دینے کی قرارداد صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری بھی دی۔

بلوچستان انڈومنٹ فنڈ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی کابینہ کو بتایا گیا کہ 2013 میں پانچ ارب روپے کی سیڈ منی سے قائم کئے گئے فنڈ کے قیام کا مقصد بلوچستان کے غریب اور ہونہار طلباء کو حصول تعلیم کے لیے سکالرشپ کی فراہمی ہے، اس سال انڈومنٹ کی سیڈ منی کو 5ارب سے بڑھا کر 6ارب کیا گیا ہے جبکہ کابینہ نے انڈومنٹ فنڈ میں 2ارب روپے کی مزید اضافے کی منظوری دی، اجلاس کو بتایا گیا کہ گذشتہ سال انڈومنٹ فنڈ سے حاصل ہونے والے 13کروڑ روپے سے میٹرک تاپی ایچ ڈی 5ہزار 5 سو طلباء کو سکالرشپ فراہم کئے گئے جبکہ اس سال 45کروڑ روپے سے 15ہزار سے زائد طلباء کو مالی معاونت فراہم کی جائے گی، کابینہ نے ہدایت کی کہ دیہی علاقوں کے ہونہار طلباء کو شہری علاقوں کے طلباء کے مساوی اسکالرشپ فراہم کئے جائیںاور طلباء کی آگاہی کے لیے اخبارات اور دیگر ذرائع سے مہم شروع کی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ طلباء اسکالرشپ کے لیے درخواستیں دے سکیں، اجلاس میں پی ایچ ڈی اور ایم فل کے طلباء کو بھی انڈومنٹ فنڈ میں شامل کرنے کے لیے سفارشات تیار کرنے کی ہدایت کی گئی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر عمر بابر نے پی ایس ڈی پی کے منصوبوں پر عملدرآمد کی پیش رفت کے حوالے سے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ترقیاتی منصوبوں میں ناگزیر ترامیم اور تبدیلی کے ساتھ ساتھ اضافی فنڈز کی فراہمی کے لیے صوبائی کابینہ کی منظوری ضروری ہے، انہوں نے بتایا کہ سرنڈر کئے جانے والے فنڈز کو وزیراعلیٰ کی ہدایات کے مطابق جاری منصوبوں کے لیے مختص کرنے کی سفارشات کابینہ میں پیش کی جا رہی ہیں اور کابینہ کی منظوری کے بعد ان فنڈز کو جاری منصوبوں کی تکمیل کے لیے بروئے کار لایا جائے گا تاکہ انہیں رواں مالی سال میں مکمل کر کے عوام تک ان کے ثمرات پہنچائے جا سکیں، انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں شامل ترقیاتی منصوبوں کے پی سی ون کی منظوری اور ان کے لیے فنڈز کے اجراء کے عمل کی رفتار میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ متعلقہ محکموں کو منصوبوں پر پیش رفت کو بھی تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، اس حوالے سے عملدرآمد اور مانیٹرنگ کمیٹی ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کر رہی ہے، انہوں نے بتایا کہ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات میں اصلاحات کا عمل جاری ہے جس کا مقصد پی ایس ڈی پی کے منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانا ہے، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ مالی سال میں ترقیاتی فنڈز کے اگست کے مہینے میں اجراء کو ہر صورت یقینی بنایا جائیگا ، اجلاس میں محکمانہ منصوبوں کے پی سی ون کی منظوری اور فنڈز کے اجراء کے عمل کی نگرانی کے لیے قائم کابینہ کی کور کمیٹی کا اجلاس فوری طور پر منعقد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ کابینہ صوبائی اسمبلی کے بعد سب سے بڑا اور اہم فورم ہے لہذا کابینہ کے فیصلوں پر من و عن عملدرآمد ضروری ہے ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم فنڈز کے ضیاع کے متحمل نہیں ہو سکتے، محکمے مختص فنڈز کے صحیح اور بروقت استعمال کو یقینی بنائیں، اجلاس میں صوبائی حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے پلڈاٹ کی رپورٹ کو حوصلہ افزاء قرار دیا گیا جبکہ اراکین نے صوبائی حکومت کی کارکردگی کو وزیراعلیٰ بلوچستان کی قائدانہ صلاحیتوں کا مرہون منت قرار دیا ، اجلاس میں پیرا میڈیکس کے مطالبات کے حوالے سے جاری ہڑتال کا جائزہ لیتے ہوئے اس حوالے سے صوبائی وزیر صحت کی سربراہی میں قائم پارلیمانی کمیٹی کو پیرا میڈیکس ایسوسی ایشن کے ساتھ فوری طور پر مذاکرات کرنے کی ہدایت کی گئی۔

متعلقہ عنوان :