راسکوہ ادبی دیوان کابلوچی و براہوئی علم و ادب کی فروغ میں اہم کردار ہے، آغا زاہد

جمعہ 21 اپریل 2017 23:44

چاغی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اپریل2017ء)راسکوہ ادبی دیوان کے مرکزی آرگنائز آغا زاہد نے کہا ہے کہ راسکوہ ادبی دیوان نے بلوچی و براہوئی زبان اور علم و ادب کی فروغ میں اہم کردار ادا کرکے کئی شعراء و ادباء کی صلاحیتوں کو نکھارا ہے۔ انہوںنے کہا کہ راسکوہ ادبی دیوان کو دالبندین میں فعال بنانے کے لیئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے شہید نوشیروان پبلک لائبریری میںراسکوہ ادبی دیوان دالبندین کی جنرل باڈی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر راسکوہ ادبی دیوان کے مرکزی رہنماء اور بانی رکن روشن خان بلوچ، مرکزی کمیٹی کے رکن میر ابراہیم ریکی سمیت دالبندین کے صدر عالم اقبال اور سینئر اراکین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اجلاس میں تنظیمی امور پر تفصیلی غور و خوص کرکے ممبر شپ کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا جس میں باقاعدہ اراکین کے ساتھ شعر و ادب سے محض شغف رکھنے والے افراد کو اعزازی ممبر ز کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ راسکوہ ادبی دیوان کو دالبندین میں فعال بنانے کیئے اس کی سرگرمیوں کو مزید وسعت دے دالبندین ہنکین کا مرکز کے ساتھ رابطہ کاری کو مزید وسعت دی جائے گی۔اجلاس کے آخر میں راسکوہ ادبی دیوان کے مرکزی آرگنائزر آغا زاہد کے اعزاز میں سادہ مگر پروقار مشاعرہ بھی منعقد کیا گیاجس میں متعدد شعراء نے بلوچی، براہوئی اور اردو زبان میں اپنے اشعار، غزلیں اور نظمیں پڑھ کر شرکاء سے خوب داد وصول کی۔ مشاعرے کے دوران نابینا شاعر راشد ہمراز کی ترنم سے لبریز شاعری کو شرکاء نے خوب سراہا اور ان کو داد تحسین سے نوازا گیا۔