سانحہ مردان یونیورسٹی ، مشال خان کا قتل ریاستی نااہلی، معاشرے کی تباہی ہی:پیر اعجاز ہاشمی

افسوسناک قتل کے ملزموں کو سزا ملنی اچاہیے، تحفظ ناموس رسالت قانون میں تبدیلی برداشت نہیں کریں گے، مرکزی صدر جے یو پی

جمعہ 21 اپریل 2017 21:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2017ء) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا ہے کہ مردان یونیورسٹی میں طالب علم مشال خان کا بلوائیوں کے ہاتھوں توہین رسالت کے جھوٹے الزام پر قتل ریاست کی بے بسی نااہلی اور معاشرے کی تباہی کا ثبوت ہے کہ ہمارے پاس سوچنے سمجھنے اور تحقیق و تصدیق کی صلاحیت بھی ختم ہوتی جارہی ہے۔

مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کا مطلب قتل نہیں ہوتا۔ ذاتی دشمنی یا سیاسی عناد کو توہین مذہب کا رنگ دینا خود بہت بڑا ظلم اور گناہ ہے۔انہوںنے کہا کہ مردان یونیورسٹی کے سانحہ کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ توہین رسالت کسی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی ، اگر کو ئی قانون کا غلط استعمال کرتا ہے، تو الزام لگانے والے کو سخت سزا دینی چاہیے ۔

(جاری ہے)

حکومت اور ریاستی ادارے اس کا نوٹس لیں۔لیکن شدت پسندی اور جھوٹ کی بنیاد پر کسی ایک واقعہ کو تحفظ ناموس رسالت قانون میں تبدیلی کا جواز پیش کرنا قبول نہیں، ہم برداشت نہیں کریں گے۔ان کا کہناتھا کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ہے۔یہاں توہین رسالت سوشل میڈیا پر ہو یا کسی اور مرتد گروہ کی طرف سے قابل برداشت نہیں۔ لیکن اس کے ساتھ علما کو قانون تحفظ ناموس رسالت کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے اپنا کردار اد ا کرنا چاہیے،تاکہ مردان یونیورسٹی جیسا سانحہ دوبارہ نہ ہو۔

پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے طالب علم کے قتل میں ملوث ہونے اور قاتلوں کا صوبے کی حکمران جماعت سے تعلق کی سازش میں ملوث ہونا بھی کئی سوالات کو جنم دیتا ہے کہ سیکولر ازم کے دعویدار اس قتل و غارتگری کے عادی ہوتے جارہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :