پانامہ کیس کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کیلئے وزیراعظم فوری استعفیٰ دے کروزارت عظمیٰ سے الگ ہو جائیں‘سراج الحق

موجودہ اور سابقہ حکمرانوں نے اداروں کو مفلوج کر دیاہے جس کی وجہ سے عوام کا ریاستی اداروں پر اعتماد ختم ہو گیا ،ہمیں رائٹ اور لیفٹ کی بجائے رائٹ اور رانگ کی بنیاد پر سیاست کرنا ہوگی، غلط کو غلط کہنا اور ٹھیک کو ٹھیک کہنا چاہئے‘امیرجماعت اسلامی

جمعہ 21 اپریل 2017 20:44

پانامہ کیس کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کیلئے وزیراعظم فوری استعفیٰ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پانامہ کیس کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کے لئے ضروری ہے کہ وزیراعظم پاکستان فوری استعفیٰ دے کروزارت عظمیٰ سے الگ ہو جائیں ،نوازشریف کے لیے عزت کا بس ایک ہی راستہ بچا ہے کہ وہ آزادانہ تحقیقات کا ماحول مہیا کریں،موجودہ اور سابقہ حکمرانوں نے اداروں کو مفلوج کر دیاہے جس کی وجہ سے عوام کا ریاستی اداروں پر اعتماد ختم ہو گیاہے ، کامیابی کا واحد راستہ یہ ہے کہ قوم متحد ہو کر کرپشن اور کرپٹ نظام کے خلاف جدوجہد کرے ، اب ہمیں رائٹ اور لیفٹ کی بجائے رائٹ اور رانگ کی بنیاد پر سیاست کرنا ہوگی، غلط کو غلط کہنا اور ٹھیک کو ٹھیک کہنا چاہئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ اجلاس میں شرکت کے بعد پارلیمنٹ کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں 20 اپریل تاریخی دن ہے۔ اس لئے کہ پہلی بار موجودہ عدالت نے اور اس کے ججز نے حکومت وقت اور ایک موجودہ وزیراعظم کے حوالے سے فیصلہ دیا کہ یہ کلین نہیں ہیں۔ ان کی دستاویزات ٹھیک نہیں ہیں۔

ان کے وکیل نے جو بیانات دیئے تھے وہ قابل یقین نہیں ہیں اور پانچ میں سے دو ججز نے واضح کہا کہ یہ نااہل بھی ہے اور 62 اور 63 کی روشنی میں یہ وزیراعظم نہیں رہے۔ تین ججوں نے ان کی مخالفت تو نہیں کی لیکن مزید تحقیقات کی ضرورت محسوس کی ہے۔ جماعت اسلامی طویل عرصہ سے کرپشن کے خلاف مہم چلا رہی ہے۔ ہم نے کرپشن اور سٹیٹس کو کے خلاف ٹرین مارچ ، جلسے ،جلوس کئے۔

ایوانوں میں بھی بات کی اور ہم نے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا۔ فیصلہ یقینی طور پر منزل تو نہیں ہے لیکن کامیابی کی طرف پیش قدمی ہے ۔اب ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ آزادانہ تحقیقات اور انصاف کا علم بلند کرنے کے لئے ضروری ہے کہ وزیراعظم پاکستان استعفیٰ دیں۔ اس لئے کہ اگر وہ اس بڑی کرسی پر موجود رہے تو یہ ادارے غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کر سکیں گے۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے اداروں کو اتنا کمزور کردیا ہے کہ کسی ادارے پر آپ اعتماد نہیں کر سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ باہر سے لوگ آئیں گے، ایک داغدار وزیراعظم سے ملیں گے۔ یہ بھی باہر جائیں گے تو اس احساس کے ساتھ جائیں گے کہ میرے بارے میںتحقیقات ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے پہلے دیکھا کہ دہشت گردی میں ملوث لوگوں کے بارے میں جے آئی ٹی کا سلسلہ تھا۔

اب پہلی بار 20 کروڑ عوام کے وزیراعظم کے حوالے سے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنے گی۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کے بہت سے حکمرانوں پر الزامات تھے۔ انہوں نے اخلاقی طور پر استعفیٰ دے کر اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ مجھے امید تھی کہ سپریم کورٹ ایک میکانزم ایک روڈ میپ بھی دے گا جس کے سامنے سب سے پہلے سراج الحق پیش ہو اور پھر دوسرے لوگوں کو پیش کیا جائے لیکن وہ نہیں ہو سکا ۔انہوں نے کہاکہ کرپشن اور کرپٹ سسٹم کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ہمارا مقصد مشترک ہے کہ پانامہ سکینڈل کا فیصلہ انصاف کے ساتھ ہونا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ میری کوشش اور خواہش ہے کہ کم از کم مشترکات پر ساری اپوزیشن ایک ہو۔