آصف زرداری کا قوم کو ایمانداری پر لیکچرقیامت کی نشانی ہے ،عدالتی فیصلہ عدالتی فیصلہ ہوتا ہے، اسے سیاسی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیے،عدالتوں کے اوپر عدالتیں لگ رہی ہیں،لوگ اپنی خواہشات کے مطابق عجیب منطق پیش کررہے ہیں،،نوازشریف کے خلاف الٹی گنگا بہائی گئی کہ آپ کو ثابت کرنا ہے ،دو ججز نے اختلاف رائے کا اظہار ضرور کیا مگر جے آئی ٹی بنانے میں پانچوں ججز کے دستخط موجود ہیں،وزیراعظم نے سختی سے کہا کہ کسی صورت فیصلے کو تقسیم نہ کریں ،وزیراعظم نے اپنے خاندان کو عدالت کے سامنے پیش کیا یہ اچھی روایت ہے،کوئی دبائو نہیں تھا،دھرنا فیل ہوچکا تھا،اگر میرے سامنے کوئی کرپشن ہوتی تو میں بہت پہلے حکومت کو چھوڑ دیتا،میرا ضمیر مطمئن ہے،الزامات کا جواب میرے پاس نہیں، اس ملک کے قانون کا تماشہ لگادیا گیا،ایک طرف فساد کو ختم کرتے ہیں تو دوسری طرف اٹھ جاتاہے،بجلی کی کمی باتوں سے نہیں اقدامات سے دور ہوگی،لوڈشیڈنگ پر عوام کی مشکلات کم ہونے والی ہیں،مخالفین کی پالیسی ہے نہ کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیاں گے،حکومت جس دن سے آئی ہے اس کو کام نہیں کرنے دیا جارہا

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی واہ کینٹ میں میڈیا سے گفتگو

جمعہ 21 اپریل 2017 18:05

آصف زرداری کا قوم کو ایمانداری پر لیکچرقیامت کی نشانی ہے ،عدالتی فیصلہ ..
واہ کینٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اپریل2017ء) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ یہ قیامت کی نشانیاں ہیں آصف زرداری قوم کو ایمانداری پر لیکچردیں، آج وہ لوگ کرپشن پر لیکچر دے رہے ہیں،جن کے دور اقتدار میں عجب کرپشن کی غضب کہانی کا پروگرام روز ہوتا تھا،چند لوگ کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں،یہ انتشار اور شورشرابہ چاہتے ہیں،عدالتی فیصلہ عدالتی فیصلہ ہوتا ہے اسے سیاسی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیے،نوازشریف کے خلاف الٹی گنگا بہائی گئی کہ آپ کو ثابت کرنا ہے،عدالتوں کے اوپر عدالتیں لگ رہی ہیں،لوگ اپنی خواہشات کے مطابق عجیب منطق پیش کررہے ہیں،دو ججز نے اختلاف رائے کا اظہار ضرور کیا مگر جے آئی ٹی بنانے میں پانچوں ججز کے دستخط موجود ہیں،وزیراعظم نے سختی سے کہا کہ کسی صورت فیصلے کو تقسیم نہ کریں ہم اسے عدالت کا فیصلہ سمجھتے ہیں،وزیراعظم نے اپنے خاندان کو عدالت کے سامنے پیش کیا یہ اچھی روایت ہے،کوئی پریشر نہیں تھا،دھرنا فیل ہوچکا تھا۔

(جاری ہے)

اگر میرے سامنے کوئی کرپشن ہوتی تو میں بہت پہلے حکومت کو چھوڑ دیتا،میرا ضمیر مطمئن ہے،الزامات کا جواب میرے پاس نہیں، اس ملک کے قانون کا تماشہ لگادیا گیا،ایک طرف فساد کو ختم کرتے ہیں تو دوسری طرف اٹھ جاتاہے،بجلی کی کمی باتوں سے نہیں اقدامات سے دور ہوگی،لوڈشیڈنگ پر عوام کی مشکلات کم ہونے والی ہیں،مخالفین کی پالیسی ہے نہ کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیاں گے،حکومت جس دن سے آئی ہے اس کو کام نہیں کرنے دیا جارہا۔

جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ عدالتی فیصلہ عدالتی فیصلہ ہوتا ہے اسے سیاسی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیے،عدالتوں کے اوپر عدالتیں لگ رہی ہیں،لوگ اپنی خواہشات کے مطابق عجیب منطق پیش کررہے ہیں،اگر مثبت طریقے سے دیکھا جائے تو یہ ایک متفقہ فیصلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دو ججز نے اختلاف رائے کا اظہار ضرور کیا مگر جے آئی ٹی بنانے میں پانچوں ججز کے دستخط موجود ہیں،کوئی بھی عدالتی فیصلہ کسی کی خواہش کے مطابق نہیں ہوتا،قانون اور آئین کے مطابق ہوتا،مزید تفتیش کیلئے جے آئی ٹی بنائی گئی ہے،ہماری یاد بڑی محدود ہوگئی ہے،سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ جے آئی ٹی بنے اور آئی ایس آئی اور ایم آئی اس کا حصہ بنے،وزیراعظم نے سختی سے کہا کہ کسی صورت فیصلے کو تقسیم نہ کریں ہم اسے عدالت کا فیصلہ سمجھتے ہیں۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ کوئی عدالتی فیصلوں کے خلاف احتجاج کی بات کر رہ اہے،سپریم کورٹ سے بڑا ادارہ کون سا ہے،یہ فیصلہ سپریم کورٹ پر چھوڑ دو،۔وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یہ قیامت کی نشانیاں ہیں آصف زرداری قوم کو ایمانداری پر لیکچردیں،سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں،نوازشریف کے خلاف الٹی گنگا بہائی گئی کہ آپ کو ثابت کرنا ہے۔

کیس یہ ہے کہ کچھ فلیٹس وزیراعظم اور ان کی فیملی نے خریدے ان کا پیسہ کہاں سے آیا، وزیراعظم کے خاندان کا موقف ہے کہ ہم یہ پیسہ یہاں سے لے کر نہیں گئے ۔یہ سرے محل اور فرانس میں جو محل ہیں ان کا کیس نہیں ہے، نوازشریف اور خاندان نے روز اول سے فلیٹس کو چھپا کر نہیں رکھا،وزیراعظم نے اپنے خاندان کو عدالت سے پیش کیا یہ اچھی روایت ہے،کوئی پریشر نہیں تھا،دھرنا فیل ہوچکا تھا۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز سمجھتے ہیں کہ مزید تحقیق کی ضرورت ہے،ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے،آرٹیکل 62,63پر آصف علی زرداری لوگوں کو سرٹیفکیٹ دیں یقیناً قیامت کی نشانی ہے، آج وہ لوگ کرپشن پر لیکچر دے رہے ہیں،جن کے دور اقتدار میں عجب کرپشن کی غضب کہانی کا پروگرام روز ہوتا تھا،میں اللہ کے سامنے جوابدہ ہوں،ایسے بیسیوں فیصلے ہیں جہاں ججز نے اختلاف کیا،ادھر پانچ ججوں نے تفتیشی ٹیم بنانے پر دستخط کئے،اگر میرے سامنے کوئی کرپشن ہوتی تو میں بہت پہلے حکومت کو چھوڑ دیتا،میرا ضمیر مطمئن ہے،الزامات کا جواب میرے پاس نہیں،الزامات کے ثبوت بھی ہونے چاہیے،فیصلہ سپریم کورٹ کو کرنے دیں،فیصلہ شواہد کی بنیاد پر ہوگا،میں نے پہلے آفر کی تھی کہ آپ اپنے پسندیدہ آفیسر طے کرو میں اس کی ٹیم بنالوں گا۔

انہوں نے کہاکہ چند لوگ کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں،یہ انتشار اور شورشرابہ چاہتے ہیں،حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم مکمل طور پر سپریم کورٹ کا احترام کریں گے،ڈان لیکس کی رپورٹ پیر یا منگل کو پیش کردی جائے گی،اپوزیشن کی مرضی سے کوئی نگران حکومت کا سیٹ اپ نہیں بنا،سارا پیپلزپارٹی کی مرضی سے بنا تھا،چیف الیکشن کمشنر،اپوزیشن اور حکومت کے اتفاق رائے سے منتخب ہوئے،چار میں سے تین ممبر الیکشن کمیشن ان کی مرضی سے آئے،نجم سیٹھی کی میں نے شہبازشریف نے نگران سیٹ اپ میں لانے کی مخالفت کی۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کے قانون کا تماشہ لگادیا گیا،ایک طرف فساد کو ختم کرتے ہیں تو دوسری طرف اٹھ جاتاہے،وہ مسلم لیگ(ن) کی کارکردگی سے خوفزدہ ہیں،ہمارا موازنہ پچھلی حکومت سے کیا جائے،ہماری کارکردگی پر نہیں ہمارے ناکردہ گناہوں پر تجزئیے ہوئے،مخالفین کی پالیسی ہے نہ کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیاں گے،حکومت جس دن سے آئی ہے اس کو کام نہیں کرنے دیا جارہا۔

انہوں نے کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ وفاقی حکومت کے کہنے پر آپریشن شروع ہوا،آپ کے دشمن بھی کہتے ہیں کہ کراچی میں بہت بڑی بہتری آئی ہے،سندھ حکومت کو رینجرز کی کارکردگی کا سب سے بڑا فائدہ ہوا،ہر تین ماہ بعد رینجرز کی کارکردگی پر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی کوئی وقت نہ اس طرف سے نہ اس طرف سے،ابھی عدالت کا مفصل فیصلہ نہیں آیا،ابھی تو جے آئی ٹی بنی ہے،نہ چاہتے ہوئے بھی زرداری صاحب سے اتفاق کروں گا مٹھائیاں تقسیم کیوں کی گئیں۔

چوہدری نثار نے کہاکہ بجلی کی کمی باتوں سے نہیں اقدامات سے دور ہوگی،لوڈشیڈنگ پر عوام کی مشکلات کم ہونے والی ہیں،حکومت صورتحال کی بہتری کیلئے دن رات کوشاں ہے،لوڈشیڈنگ ختم کرنے کیلئے جب منصوبے نہ لگائے جائیں تو طلب بڑھتی رہتی ہے،دسمبر تک چھ ہزار میگاواٹ بجلی نظام میں شامل ہوجائے گی۔…(خ م)