بچوں کیلئے تحفظ اور انصاف مانگنے عدالت جا رہے ہیں، ضیاء احمد اعوان
اغوا شدہ، بھکاری اور اسٹریٹ چلڈرن کی تعداد میں اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ ریاست بچوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ہو گئی ،بانی مددگار نیشنل ہیلپ لائن
جمعہ 21 اپریل 2017 17:23
(جاری ہے)
انہوں نے مزید بتایا کہ مددگار کی میڈیا رپورٹس کی ڈیٹا بیس جو بچوں پر تشدد کی خبروں پر مبنی ہے، اس کے مطابق پاکستان میں سال 2016میں ٹریفکنگ کے 52، اغوا کے 472اور گمشدگی کے 115واقعات اخبارات میں رپورٹ ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان بچوں کی حفاظت کے موضوعات پراپنے کئی آرٹیکلز میں بات کرتا ہے اور یہ کہ اقوام متحدہ کا بچوں کے حقوق کا کنونشن (UNCRC) بھی بچوں کی حفاظت کے کئی بنیادی حقوق کی درجہ بندی کرتا ہے۔ پاکستان نے اس معاہدے کو 1990 میں اپنایا اور اس کی توثیق کی۔ اب یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانونی اور عملی اقدامات کرے جن سے بچے تمام مصائب سے محفوظ رہیں۔ انہوں نے مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ UNCRC کے آرٹیکل 11اور آرٹیکل 35 کے تحت یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام ایسے قانونی، انتظامی اور عملی اقدامات کرے جن سے یہ یقینی بنایا جا سکے کہ بچے لا پتہ اور اغوا نہ ہو پائیں۔ضیاء اعوان صاحب نے کہا کہ ریاست ہماری قوم کے بچوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی ہے اور انہیں گم، اغوا اور ٹریفک ہونے سے نہیں بچا سکی ۔ نہ ہی صوبائی سطح پر باہمی رابطے اور تعاون کا کوئی ایسا نظام موجود ہے جو ایسے بچوں کی مدد ، انہیں برآمد کرانے اور ان کے گھروالوں سے ملوانے میں کام آئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کبھی پولیس ایسے بچوں کا پتا لگا بھی لے تو انہیں ایک طویل عرصہ درکار ہوتا ہے جس میں یہ دوسرے صوبوں کی انتظامیہ سے رابطہ کرتے ہیں اور ان سے اجازت لیتے ہیںکہ انہیں اس صوبے کی پولیس کا تعاون مہیا کیا جائے تاکہ بچوںبرآمد اورپھر ان کے گھر والوں سے ملایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ان بچوں کی حفاظت کسی بھی صوبائی حکومت کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے اور اسی وجہ سے اس بارے میں کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں طیبہ اور بچوں کی فحش فلمیں بنانے کے کیس، سندھ میں بچوں سے ریپ اور گمشدگی کے کیس، خیبر پختون خواہ میںجسمانی سزا اور اسٹریٹ چلڈرن پر تشدد اور بلوچستان میں بچوں کی ٹریفکنگ اور غلامی کے کیس کا تجزیہ مذکورہ بالا دلیل کی صداقت کو ثابت کرتا ہے اور اسی وجہ سے ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم پاکستان کی عدالت عالیہ میں یہ معاملہ لے کر جائیں گے تاکہ وہ اس کا نوٹس لے کیونکہ اب یہی ایک واحددروازہ ہیجہاں سے ہمیں ان بچوں کے لئے انصاف ملنے کی امید ہے۔ اس کے لئے ہم آئین پاکستان کے آرٹیکل 184کے سیکشن 3 کے تحت پبلک انٹرسٹ لٹی گیشن کی آئینی درخواست سپریم کورٹ میں داخل کر رہے ہیں۔ اس آئینی درخواست کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں 37ریاستی ادارے جوابدہ کے طور پر نامزد کیئے گئے ہیںجن میں وفاقی، صوبائی وزارتیں اور محکمے شامل ہیں جیسے کہ :وفاقی وزارت برائے بین الصوبائی روابط،وفاقی وزارت داخلہ، اور صوبائی ہو م ڈپارٹمنٹس، وفاقی اور صوبائی پولیس کے محکمے، نادرا،پیمراء، آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی، وفاقی وزارت برائے انسانی حقوق، نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق، صوبائی کمیشن برائے انسانی حقوق، نیشنل کمیشن آن اسٹیٹس آف وومن، صوبائی سماجی بہبود کے محکمے، ایف۔آئی۔اے، چائلڈپروٹیکشن اینڈ ویلفئیربیورو پنجاب،سندھ چائلڈپروٹیکشن اتھارٹی،چائلڈ ویلفیئراینڈ پروٹیکشن کمیشن خیبر پختونخواہ، صوبائی ویمن ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹس اور قانون و پارلیمانی افئیرز کا محکمہ(سندھ) ۔ضیاء احمد اعوان نے کہا کہ مددگار نیشنل ہیلپ لائن اپنا کیس سپریم کورٹ میں تحقیق کی بنیاد پر اکھٹے کئے گئے شواہد ، پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر کی مختلف رپورٹوں کے بنیاد پرپیش کریگی ۔آئینی درخواست میں کئے گئے مطالبات پر بات کرتے ہوئے ضیاء اعوان صاحب نے بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام جوابدہ حکومتی ادارے اور وزراء بتائیں کہ انہوں نے بچوں کی حفاظت کے لیے کیا حکمت عملیاں بنائی اور اپنائی ہیں، بین الاصوبائی رابطے اور تعاون کا نظام تشکیل دیا جائے جو خصوصی طور پر گمشدہ ، اغواء شدہ، ٹریفیک اور اسٹریٹ چلڈرن کی مدد، برآمدگی اور بحالی کے لئے ہو، ٹریفیکنگ اور مائیگریشن کے حوالے سے پڑوسی ممالک کے ساتھ جو معاہدات کئے گئے ہیںانکی تفضیلات عدالت میں پیش کی جائے، بین الاقوامی اور حکومتی امداد کی تفضیلات سے آگاہ کیا جائے جو بچوں کی حقوق اور انکی حفاظت یقینی بنانے کے لییمختص کی ہے اور جو نتائج حاصل کیے گئے انکی تفصیلات بتائی جائیں، ایک قومی سطح کا Managment Information System اغواء شدہ، ٹریفیک،اور بھیک مانگنے والے بچوں کے لیے تیار کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ سول سوسائٹی کو عموم-اًً مطعون کیا جاتا ہے کہ یہ باہر سے پیسے لیتے ہیںاور رزلٹ نہیں دیتے۔ اس کیس میں ہم ریا ست سے سوال کرتے ہیںکہ انکوکتنے ذرائع سے بچوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے رقومملیہیں اور اسکا کیا نتیجہ نکلا۔ مددگار نیشنل ہیلپ لائن پاکستان کی پہلی ہیلپ لائن ہے جو پچھلے 17سالوں سے خواتین اور بچوں کے مسائل کے لیے کراچی ،لاہور ،پشاور اور کوئٹہ میں کام کررہی ہے۔ہم خواتین اور بچوں کو شخصی اور ورچوئل مشاورت ،رہنمائی ،قانونی مدد اور ریفرل کی خدمات فراہم کرتے ہیں۔مزید اہم خبریں
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
-
پاکستان ایران نئے معاہدوں پرپیشرفت ہوئی تو پابندیاں لگ سکتی ہیں، امریکہ کی پھردھمکی
-
صدرزرداری سینیٹ کا اجلاس کل جمعرات کی شام طلب کرلیا
-
سولر پینل بنانے والوں کو 10 سالہ مراعات دینے کی پالیسی تیار
-
نکاح نامے کے کالموں کو نامکمل چھوڑنے اور شک کی صورت میں اس کافائدہ بیوی کوپہنچے گا،سپریم کورٹ
-
اسپیکرقومی اسمبلی سردارایاز صادق سے پرتگال کے سفیر فریڈریکو پنہیرو دا سلوا کی ملاقات
-
افغان طالبان کی کامیابی سے متعلق بیان پر قائم ہوں، افغان طالبان نے جدوجہد سے استعماری طاقت کو شکست دی، وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے
-
صدر مملکت آصف علی زرداری سے چائنہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کوآپریشن ایجنسی کے چیئرمین لوئو چائو ہوئی کی قیادت میں وفد کی ملاقات، پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعلقات مزید بہتر بنانے کیلئے مل کر کام ..
-
ملک میں یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
-
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو وفاق کی جانب سے سندھ کو نظرانداز کرنے کا شکوہ کر دیا
-
عمران خان اور پی ٹی آئی ایک حقیقت ہے ان کو مان لیں اور بات چیت کریں
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.