حکومت اپنے آخری بجٹ کو ممکنہ حد تک کاروبار دوست بنائے،میاں زاہد

با اثر لابیوں کے بجائے ملک و قوم کے مفاد کو ترجیح دی جائے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

جمعہ 21 اپریل 2017 17:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت اپنے آخری بجٹ کو ممکنہ حد تک کاروبار دوست بنائے۔ بڑھتی ہوئی درآمدات اور سکڑتی ہوئی برآمدات کی وجہ سے خسارہ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے اسلئے بجٹ میں معیشت کو سیاست پر ترجیح دینے اور نتیجہ خیز اصلاحات کی جتنی ضرورت آج ہے کبھی نہ تھی۔

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے رمضان سے قبل بجٹ کے اعلان کا فیصلہ کیا ہے جبکہ با اثر لابیوں نے فوائد حاصل کرنے کیلئے دوڑ دھوپ شروع کر دی ہے جنکے مفاد کے بجائے ملک و قوم کے مفاد کو اولیت دی جائے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ دیگر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات کے نظام کو بہتر اور سستابنانے کی ضرورت ہے تاکہ غیر قانونی ذرائع سے رقم بھجوانے کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاروں نے پراپرٹی مارکیٹ پر ضرورت سے زیادہ توجہ مرکوز کر رکھی ہے جنھیں اسٹاک مارکیٹ کی جانب راغب کرنے کیلئے بجٹ میں اقدامات کیئے جائیں ۔ موجودہ دور حکومت میں اسٹاک مارکیٹ کا حجم دگنا ہو گیا ہے مگر مارکیٹ کیپٹلائیزیشن جی ڈی پی کے پینتیس فیصد کے برابر ہے جسے بڑھانا ضروری ہو گیا ہے تاکہ کمپنیوں کو کاروبار کیلئے سرمایہ دستیاب ہو سکے مگر اسکے لئے عام آدمی کا اسٹاک مارکیٹ پر اعتماد ضروری ہے۔

انھوں نے کہا کہ بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس عائد کرنے سے کاروباری برادری میں بے چینی ہے، زیر زمین معیشت کا حجم بڑھ رہا ہے جبکہ بینکوں کا کاروباربھی متاثر ہو رہا ہے۔ بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس کم یا ختم کیا جائے یا ودھولڈنگ ٹیکس پچاس ہزارکے بجائے ایک لاکھ روپے نکلوانے پر عائد کیا جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ سیلز ٹیکس کو سترہ فیصد کے بجائے پندرہ فیصد، کارپوریٹ ٹیکس کو اکتیس فیصد سے کم کر کے پچیس فیصد اور سپر ٹیکس کے خاتمے پر بھی غور کیا جائے تاکہ کارپوریٹ سیکٹر کے مسائل میں کمی آ سکے۔

انھوں نے کہا کہ عوام کو مہنگائی سے بچانے کیلئے تنخواہوں اور پنشنز میں کم از کم بیس فیصد اضافہ کرنا ضروری ہے۔ آمدنی میں اضافے کیلئے ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے غیر روایتی اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے جسکے لئے ہم تعاون کر نے کیلئے تیار ہیں۔

متعلقہ عنوان :