تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنمائوں سید علی گیلانی، یاسین ملک سمیت دیگر حریت رہنمائوں سے رابطے شروع کر دئیے‘ مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورت ِ حال کے بارے میں تفصیلی رپورٹ کیلئے چار رکنی کمیٹی تشکیل

جمعہ 21 اپریل 2017 16:48

دہلی/مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اپریل2017ء) یو این او کی نمائندہ تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنمائوں سید علی گیلانی، یاسین ملک سمیت دیگر حریت رہنمائوں سے رابطے شروع کردیے مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورت ِ حال کے بارے میں تفصیلی رپورٹ کیلئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو مقبوضہ کشمیر میں موجود ہے ، آئندہ72گھنٹوں میں بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی سوز مظالم اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی سمیت اہم انکشافات متوقع ہیں جبکہ تازہ بیان کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیںکشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بیروہ میں بھارتی فوج کی طرف سے ایک کشمیری نوجوان کو فوجی جیپ کے آگے باندھ کر انسانی ڈھال کے طورپراستعمال کرنے پر بھارت کے اٹارنی جنرل مکل روہتگی کی حمایت پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے ۔

(جاری ہے)

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے زرائع کے مطابق بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹیو کمیٹی میٹنگ میں اٹارنی جنرل مکل روہتگی کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے 1948کے بین الاقوامی اعلامیہ کی شق 5کی رو سے کسی بھی فرد کو جسمانی تشدد ،بے عزتی کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں ہے اور بین الاقوامی حقوق برائے شہری و سیاسی حقوق1966کی دفعہ6کے مطابق ہر شہری کو زندگی اور عزت نفس کے تحفظ کا حق حاصل ہے ،جبکہ اسی قانون کی دفعہ7جس پر بھارت نے بھی27مارچ1979کو دستخط کئے تھے ،کی رو سے کسی بھر فرد کو جسمانی تشدد ،یا بے عزتی کا نشانہ نہیں بنایا جاسکتا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ہنگامی میٹنگ کے دوران اٹارنی جنرل کے بیان کو حیران کن قراردیتے ہوئے کہاگیا کہ ایک قانون دان کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر مسلمہ قانون کے برعکس موقف کااظہار قابل تشویش ہے اور اسے ہر سطح پر مسترد کیا جانا لازمی ہے۔میٹینگ میں اٹارنی جنرل کے بیان کو رد کرتے ہوئے کہاکہ مکل روہتگی بھارتی حکومت کے اعلیٰ مشیر ہیں اور انہیں اس طرح کا موقف اختیار نہیں کرنا چاہئے جو بھارت اور بین الاقوامی مسلمہ قوانین اور اصولوں کے برخلاف ہوں۔

میٹنگ کے دوران کہا گیا کہ اٹارنی جنرل کو اسکے بجائے حکومت کو مشورہ دینا چاہئے کہ وہ انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے فوجی سمیت ہر ادارے کو جواب دہ بنائیں۔اجلاس کے اختتام پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سبھرامنیم سوامی کے حالیہ بیان کی بھی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں کہا تھا کہ کشمیریوں کو اپنے مقبوضہ علاقے نکال کر تامل ناڈو کے پناہ گزین کیمپوں میں منتقل کیاجانا چاہیے اجلاس میں کہا گیا کہ بھارت اپنی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے زریعے پاکستان اور آزادکشمیر کے دیگر علاقوں میں نیٹ ورک قائم کرکے دہشتگردی پھلا رہے ہیں جبکہ مقبوضہ وادی میں بھارتی افواج نے انسانی حقوق کے تمام حربوں کوپامال کرکے انسانی حقوق کی بدترین پامالی کردی ہے جِس پر ایمنسٹی انٹرنیشنل سید علی گیلانی، یاسین ملک سمیت دیگر حریت کانفرنس کے رہنمائوں سے رابطہ کرکے مقبوضہ وادی میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی کو عالمی دنیا پر اجاگر کرنے کے لئے انسانی حقوق کی عالمی کانفرنس جو جنیوا میں منعقد ہوگی اُس میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی کو عالمی مبصرین کے سامنے رکھا جائے گا جِس کے لئے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے چار رکنی کمیٹی جِن کا تعلق مقبوضہ وادی سے ہے تحقیقات اور کوائف اکٹھے رکھنے کے لئے خصوصی ٹاسک دے دیا ہے ۔