اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نے جے آئی ٹی کو مسترد کر دیا

سپریم کورٹ کے تین بڑے ججز پر جے آئی ٹی بنائی جائے،خورشید شاہ کا مطالبہ

جمعہ 21 اپریل 2017 16:19

اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نے جے آئی ٹی کو مسترد کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہم جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہیں اگر جے آئی ٹی بنانی ہے تو سپریم کورٹ کے تین بڑے ججز پر بنائی جائے کیونکہ 19 گریڈ کے آفسر جو ان سے تنخواہ لیتے ہیں وہ وزیر اعظم سے کیسے تحقیقات کریں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔

خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہمیں ہمیشہ فرینڈلی اپوزیشن کا طعنہ دیا جاتا رہا مگر ہم نے پارلیمنٹ اور اداروں کی مضبوطی کے لئے سب کچھ کیا اور آج وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ ہم نے ہمیشہ جمہوریت کو سپورٹ کیا ۔انہوں نے کہاکہ جب جمہوریت کمزور ہو رہی تھی تو نواز شریف کو کہا کہ استعفیٰ کی ضرورت نہیں ہمیں آج بھی نواز شریف کو سہارا دینے کا طعنہ دیا جا رہا ہے مگر وہ طاقت کے بل پر فیصلہ نہیں مانتے تو ہمیں احتجاج نہ کرنا پڑتا ۔

(جاری ہے)

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نیب ایف آئی اے اور دوسروں اداروں کو تہس نہس کیا گیا ہے ہم اس جے آئی ٹی کو نہیں مانتے کیونکہ 19 گریڈ یا 20 گریڈ کا آفیسر اسٹیٹ بنک کا گورنر کیا تحقیقات کرے گا کیونکہ نیب ، اسٹیٹ بنک کے سربراہ کا ان سے خاندانی تعلق ہے ۔انہو ں نے مزید کہا ہے کہ ایک آفیسر کو کہا جائے تو تم جس سے تنخواہ لیتے ہو اس کی انویسٹی گیشن کرو تو کیا وہ کرے گا کبھی نہیں ۔

اگر جے آئی ٹی بنانی ہے تو سپریم کورٹ کے تین سینئرز ججز یا دوسری صورت میں ہائی کورٹ کے چار ججز پر مشتمل بنچ پر بنائی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم استعفیٰ دے اور شفاف تحقیقات کے لئے اپنے آپ کو پیش کریں پہلے ہم نے کبھی استعفیٰ کی بات نہیں کی مگر اب نواز شریف کے استعفے کے بغیر یہ تحقیقات نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے مزید کہ اکہ اگر اپوزیشن ایک نہیں ہے تو کوئی بات نہیں ہمارا مقصد ایک ہے اور رہے گا وہ ہے وزیر اعظم کا استعفیٰ ۔

دریں اثناء پیپلزپارٹی کے راہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ٹھیک کہا تھا کہ فیصلہ برسوں یاد رکھا جائے گا کیونکہ اس میں مریم نواز اور شریف خاندان کو استثنیٰ دے دیا ۔ جوڈیشل کمیشن ہوتا نواز شریف پیش ہوتا تو ان سے جرح کر کے مزہ آتا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کیا ۔ اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے دونوں ججز کو اسلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے وزیر اعظم کے خلاف نااہلی کا فیصلہ دیا ۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کو مسترد کرتا ہوں کیونکہ جے آئی ٹی تو ماڈل ٹائون سانحہ پر بھی بنی تھی مگر اس کا ابھی تک کچھ نہیں بنا ۔ سپریم کورٹ نے شریف برادران پر نرم ہاتھ رکھا ہے اور مریم نواز کو استثنیٰ دے دیا گیا ہے حالانکہ وہ پراپرٹی کی مالک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانچوں ججز نے وزیر اعظم کے موقف کو مسترد کیا ہے جبکہ دو ججز نے تو وزیر اعظم کے خلاف نااہلی کو ثابت کر دیا اور کہا کہ وہ صادق و امین نہیں رہے اگر جوڈیشل کمیشن بنتا تو نواز شریف پیش ہوتے ان کے بچے پیس ہوتے تو ان سے جرح کرنے کا مزہ آتا ۔

انہوں نے کہا کہ 19 گریڈ کے آفیسر جو وزیر اعظم سے تنخواہ لیتے ہیں وہ ان کی انویسٹی گیشن کیسے کریں گے ۔آئی ایس آئی کا تعلق ان کا خاندانی ہے اور اسٹیٹ بنک کا گورنر ان کے گھر کا فرد ہے وہ کیا تحقیقات کرے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان سراج الحق درخواست دہندگان تھے وہ نظر ثانی کے لئے جا سکتے ہیں مگر دوسرا کوئی نظرثانی کے لئے عدالت جا سکتا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر وہ کارروائی جو نواز شریف کو استعفے پر مجبور کر سکتی ہے کریں گے ۔