سینیٹ اجلاس:اپوزیشن جماعتوں کا وزیر اعظم سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ

ایوان مچھلی منڈی بن گیا،اراکین کا نشستوں پر کھڑے ہو کر ’’گونواز گو‘‘ کے نعرے 2 سینئر ججز نے وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا ہے ،احتجاج جاری رکھیں گے ،اعتزاز احسن وزیر اعظم صادق اور امین نہیں رہے،شریف فیملی کو خوش کرنے کیلئے مٹھائیاں تقسیم کی جارہی ہیں، اعظم سواتی جے آئی ٹی کی تحقیقات تک نواز شریف کو عہدہ چھوڑ دینا چاہیے ،سراج الحق

جمعہ 21 اپریل 2017 16:19

سینیٹ اجلاس:اپوزیشن جماعتوں کا وزیر اعظم سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2017ء) سینٹ کے اجلاس میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے پانامہ کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں وزیراعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کرتے ہوئے گو نواز گو کے نعرے لگائے چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے اپوزیشن اراکین کو کہا کہ آپ کا احتجاج ریکارڈ ہوچکا ہے اور آپ اب اپنی نشستوں پر تشریف رکھیں لیکن چیئرمین کے کہنے کے باوجود بھی اپوزیشن نے اپنا احتجاج جاری رکھا جس پر چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے سینٹ کا ا جلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا ۔

سینٹ کا اجلاس جمعہ کے روز چیئرمین سینٹ رضا ربانی کی سربراہی میںہوا جس میں وقفہ سوالات کے بعد قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے جو فیصلہ آیا ہے اس میں دو سینئر ججز نے رائے دی ہے اور فیصلہ دیا ہے کہ قائد ایوان (وزیراعظم )اپنے عہدے کے اہل نہیں رہے اور دیگر تین ججز نے بھی اس فیصلے کی تردید نہیں کی اور یہ ہرگز نہیں کہا کہ وہ اہل ہیں انہوں نے کہا کہ تین ججز نے تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی مقرر کی ہے جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہاں کے قائد ایوان راجہ ظفر الحق ہیں تو اعتزاز احسن نے کہا کہ میں وزیراعظم نواز شریف جو کہ قواعد وضوابط کے تحت قائد ایوان ہیں ان کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی بات کررہا ہوں سپریم کورٹ کے دو سینئرججز کے فیصلے کے بعد وزیراعظم نااہل ہوچکے ہیں اور باقی تین ججز نے فیصلہ دیا ہوتا کہ وہ قصور وار نہیں تو پھر کہا جاتا کہ وہ اہل ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت ایوان قائد ایوان سے خالی ہے سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے ہر پیرا کے حوالے سے مختلف فورمز پر اپنے خیالات کا اظہار کرتا رہوں گا انہوں نے کہا کہ ججز کے پاس ثبوت نہیں تھا کہ وہ وزیراعظم کے حق میں فیصلہ لکھتے انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم نااہل ہوچکے ہیں اور انہیں مستعفی ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ ججز نے کہا ہے کہ وزیراعظم اپنے حق میں ثبوت پیش نہیں کرسکے سوائے دوقطری خطوط کے جن کو بھی سپریم کورٹ نے رد کیا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اگر مشترکہ اپوزیشن کا مطالبہ تسلیم نہ کیا تو اپوزیشن احتجاج جاری رکھے گی تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ دو ججز نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے اور تین ججز نے کہا ہے کہ ان کے حوالے سے جے آئی ٹی تصدیق کرے گی انہوں نے کہا کہ لندن میں جو وزیراعظم کی ملکیت ہے وہ عوام کی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم فی الفور مستعفی ہوجائیں کیونکہ دو سینئر جج جو مستقبل میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہونگے انہوں نے وزیراعظم کیخلاف فیصلہ دیا ہے انہوں نے کہا کہ فیصلے کے بعد وزیراعظم کے خاندان کو خوش کرنے کیلئے مٹھائیاں تقسیم کی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ سینٹ فیصلہ کرے اور انہوں نے حکومتی اراکین کو بھی درخواست کی ہے کہ ان کی حمایت کی جائے کیونکہ یہ پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم مستعفی ہوں ،انہوں نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے عوام کو تعلیم ، صحت اور روزگار کی وسائل سے محروم رکھا گیا ہے انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل اوپر سے شروع ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ ٹی آر اوز کے حوالے سے جو کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس میں آٹھ اجلاسوں میں ٹی آر اوز بنائے لیکن ان کو تسلیم نہیں کیا گیا ہم نے ایوانوں میں بات کی اور اسے نہیں مانا گیا اس کے بعد عدالت میں گئے ہم نے اعتزاز احسن کو بھی کہا کہ وہ ہمارے ساتھ کورٹ میں جائیں لیکن وہ اپنی پارٹی پالیسی کے باعث ہمارے ساتھ نہیں گئے اور اب کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے جس کے بعد وزیراعظم عہدے میں رہنے اور رکن اسمبلی کے اہل نہیں رہے انہوں نے کہا کہ متعدد سوالات اٹھائے کہ ان کے وزیراعظم ہوتے ہوئے جے آئی ٹی میں تحقیقات کیسے ہوسکتی ہیں کیونکہ ایم آئی کے علاوہ دیگر تمام ادارے ڈائریکٹ وزیراعظم کے ماتحت ہیں وہ وزیراعظم کیخلاف کس طرح سے آزادانہ تحقیقات کرسکتے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم اس وقت تک عہدے سے الگ ہوجائیں جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوتی اور وہ اپنی غیر موجودگی میں وزیراعظم نامزد کریں اگر ان کو جے آئی ٹی قرار دیتی ہے تو وہ دوبارہ وزیراعظم بن جائیں اسی طرح سے صاف شفاف پاکستان بن سکتا ہے پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ دراصل (ن) لیگ نے اس وجہ سے مٹھائیاں تقسیم کی ہیں کہ وہ اندر سے خوش ہیں کہ وزیراعظم کیخلاف فیصلہ آیا انہوں نے مطالبہ کیا کہ آزادانہ تحقیقات کیلئے وزیراعظم مستعفی ہوں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نواز شریف کا مزید وزیراعظم رہنے سے پاکستان کا دنیا میں وقت مجروح ہوگا ۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ جے آئی ٹی کو اٹھارہ یا انیس گریڈ کا افسر لیڈ کرے گا جبکہ اس میں ایم آئی اور ایس آئی کے علاوہ تمام دیگر ادارے ڈائریکٹ وزیراعظم کے ماتحت ہونگے جو اس کیخلاف فیصلہ نہیں دینگے انہوں نے کہا کہ جب تک وزیراعظم مستعفی نہیں ہونگے اس وقت تک پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کرنا چاہیے جس کے بعد مشترکہ اپوزیشن اراکین نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج شروع کردیا اور گو نواز گو کے نعرے لگائے چیئرمین سینٹ نے انہیں نشستوں پر بیٹھنے کیلئے کہا احتجاج کرنے والے اراکین کا تعلق پیپلز پارٹی ، تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے تھا جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان پہلے ایوان میں کچھ دیر بیٹھے رہے بعد میں ایوان سے نکل گئے لیکن احتجاج میں حصہ نہیں لیا حکومتی رکن نہال ہاشمی نے گو نواز گو کے نعروں کے جواب میں گو عمران گو کے نعرے لگوائے مسلم لیگ (ن) کے رکن کینس ویلیم جب نعرے لگارہے تھے تو چیئرمین رضا ربانی نے انہیں کہا کہ آپ یہاں آرمی کی طرح آوازیں نہ نکالیں چیئرمین نے اپوزیشن کے ارکان کوبھی کہا کہ آپ کا احتجاج ریکارڈ ہوچکا پارلیمنٹ کے وقار کو خراب نہ کریں اراکین نے تقریباً پندرہ منٹ احتجاج کرتے رہے جس پر چیئرمین سینٹ نے سینٹ کااجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا