سینیٹ میں دس سال میں 21 ارب روپے سے زائد کے معاف زرعی قرضوں کی تفصیلات پیش

بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کے حوالے سے پانچ ہزار 991 افراد کے ذمہ 2 ارب 90 کروڑ روپے واجب الادا ہیں وزیر تجارت خرم دستگیر خان کا ایوان بالا میں سینیٹر عثمان کاکڑ کے سوال کا جواب

جمعہ 21 اپریل 2017 15:32

سینیٹ میں دس سال میں 21 ارب روپے سے زائد کے معاف زرعی قرضوں کی تفصیلات ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اپریل2017ء) سینیٹ میں گزشتہ دس سال کے دوران 21 ارب روپے سے زائد کے معاف زرعی قرضوں کی تفصیلات پیش کردعی گئیں۔ بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کے حوالے سے پانچ ہزار 991 افراد کے ذمہ 2 ارب 90 کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔ جمعہ کو ایوان بالا میں سینیٹر عثمان کاکڑ کے سوال کے جواب میں وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے ایوان کو بتایا کہ پچھلے دس سال کے دوران تین لاکھ سے زائد افراد کے 21 ارب 50 کروڑ روپے کے زرعی قرضے معاف کئے گئے۔

ان میں 87 ارب روپے اصل زر اور 12 ارب 80 کروڑ روپے کا مارک اپ بھی شامل ہے۔ معاف کئے گئے قرضوں میں وزیراعظم کے ریلیف پیکیج کے تحت معاف کئے گئے 2 ارب 13 کروڑ روپے کے قرضے بھی شامل ہیں جو 2009-10ء کے دوران کے پی کے، ملاکنڈ اور فاٹا میں جنگ سے متاثر ہونے والے علاقوں کے لئے معاف کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں 14 ہزار سے زائد کسانوں کے ایک ارب 37 کروڑ روپے کے قرضے ٹیوب ویلوں کے لئے معاف کئے گئے دودھ کی مصنوعات تیار کرنے والی 55 کمپنیاں ایف بی آر کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔

پچھلے پانچ سال میں کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹی کی مد میں ڈیری ایسوسی ایشن کے 29 ارب روپے سے زائد وصول کئے گئے۔ جمعہ کو ایوان بالا میں سینیٹر چوہدری تنویر خان کے سوال کے جواب میں وزیر تجارت خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا کہ پچھلے پانچ سال کے دوران دودھ کی مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے مجموعی طور پر انکم ٹیکس کی مد میں 17 ارب 30 کروڑ روپے اور سیلز ٹیکس کی مد میں 8 ارب 40 کروڑ روپے ادا کئے گئے۔

انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء کے تحت بعض معلومات خفیہ رکھنے کی ایف بی آر پابند ہے اس لئے ایف بی آر کو یہ معلومات فراہم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہکلہ ۔ ڈی آئی خان سیکشن روڈ کا تعمیراتی کام 2018ء تک مکمل ہو جائے گا۔ جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر محسن عزیز کے سوال کے تحریری جواب میں انہوں نے بتایا کہ منصوبہ پر ستمبر 2016ء سے کام جاری ہے اور توقع ہے کہ 2018ء تک اسے مکمل کرلیا جائے گا۔

گزشتہ چار سال کے دوران زرعی ترقیاتی بینک نے 66 ارب روپے سے زائد کے قرضے فراہم کئے۔ جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر محسن عزیز کے تحریری جواب میں وزارت خزانہ کی طرف سے ایوان کو بتایا گیا کہ 2013ء سے 2016ء کے دوران 2 لاکھ 69 ہزار سے زائد افراد کو زرعی ترقیاتی بینک نے قرضے فراہم کئے جبکہ 21 ہزار 691 قرضوں کے کیسز کی مدت میں توسیع کی گئی سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں کی سیکورٹی کے لئے خصوصی سیکورٹی ڈویژن تشکیل دیا گیا ہے۔

جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر تنویر خان اور جہانزیب جمالدینی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ سیکورٹی ڈویژن میں 9 ہزار 229 اہلکاروں پر مشتمل آرمی کمپوزٹ بٹالینز اور 4 ہزار 502 اہلکاروں پر مشتمل 6 سول آرمڈ فورسز ونگز شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی باشندوں کے تحفظ کی ذمہ داری وزارت داخلہ کے دائرہ کار میں آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورس میں کوئی غیر ملکی شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک انتہائی اہم منصوبہ ہے جس کے خلاف دشمن بھی سرگرم ہیں لیکن یہ ہمارا قومی عزم ہے کہ اسے ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا اور صوبائی حکومتیں بھی اس سلسلے میں ہمیں مکمل تعاون فراہم کر رہی ہیں وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا ہے کہ پاکستان میں موٹر سازی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے لئے پانچ غیر ملکی کمپنیوں نے رجوع کیا ہے، آٹو موٹیو پالیسی کے تحت نئے پلانٹس کے قیام کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔

جمعہ کو ایوان بالا وقفہ سوالات کے دوران انہوں نے بتایا کہ اس شعبے میں پاکستان کی پالیسی بالکل اوپن ہے۔ چار چینی اور ایک یورپی کمپنی پاکستان میں گاڑیاں بنانے کے لئے پلانٹس لگانا چاہتی ہیں۔ پاکستان میں 1500 سی سی کی گاڑیوں کی قیمتیں زیادہ اور اوپر کی گاڑیوں کی قیمتیں کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس شعبے میں اجارہ داری ختم کرنا چاہتے ہیں۔ نئی کمپنیاں آنے سے گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی مسابقت کی وجہ سے کمی آئے گی۔

متعلقہ عنوان :