سینیٹ ، پاناما کے ہنگامہ میں شدت ، اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی ، ایوان گو نواز گو کے نعروں سے گونج اٹھا

جمعہ 21 اپریل 2017 14:52

سینیٹ ، پاناما کے ہنگامہ میں شدت ، اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی ، ایوان ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اپریل2017ء) سینیٹ میں بھی پاناما کا ہنگامہ شدت اختیار کر گیا ، اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی اور گو نواز گو کے نعرے ، کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ،متحدہ اپوزیشن نے پانالیکس کیس کے فیصلے کی روشنی میں وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹرز بازووں پر کالی پٹیاں باندھ کر ایوان میں آئے اور اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کرمسلسل وزیر اعظم مخالف نعرے لگاتے رہے اور ڈیسک بجاتے رہے ، چئیرمین سینٹ ارکان کے سامنے بے بس نظر آئے ،اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے دوران مسلم لیگ ن کے سینیٹر نثار محمد ، فاٹا کے سینیٹرز تاج آفریدی اور صالح شاہ نے ایوان سے بائیکاٹ کیا جبکہ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی،نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم کے اراکان نے احتجاج میں حصہ نہیں لیا ،،چئیر مین نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا ، قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہاکہ پاناما لیکس کیس کا فیصلہ انتہائی سنگین ہے، دو ججز نے کہا کہ وزیر اعظم نا اہل ہوں،تین ججز نے ان کے فیصلے کی تر دید نہیں کی،جے آئی ٹی میں جن اداروں کے افسران شامل کئے جائیں گے ان کے سربراہ وزیر اعظم خود مقرر کرتے ہیں ، جمعہ کو چئیرمین سینٹ میاںرضا ربانی کی زیر صدارت سینٹ کا اجلاس شروع ہوا ،تلاوت کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹر زنے پانامالیکس کے عدالتی فیصلے کی روشنی میں وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے شور شرابہ شروع کر دیا، اپوزیشن اراکین مسلسل 20 منٹ تک "گو نواز گو " استعفی' دو استعفی دو" نواز شریف چور ہے چور ہے کے نعری"لگاتے رہے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آء کے سینیٹر بریگیڈئیر ریٹائرڈ جان ویلیم کینتھ نے فوجی آواز میں نعرے لگایاتو چئرمین نے انہیں ایسا کرنے سے منع کر دیااور کہا کہ ایوان میں فوجی انداز کا نعرہ نہ لگایا جایا مسلسل نعرہ بازی سے چئیر مین کے کے لئے اجلاس کی کاروائی چلانا مشکل ہو گیا ۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ہاؤس کے قائد ایوان نا اہل ہیں ،عدالتی فیصلے میں یہ نہیں کہا گیا کہ وزیراعظم اہل ہیں بلکہ یہ کہا گیا کہ ایک خاص طریقے سے جے آئی ٹی کے ذریعے تحقیقات ہونگی، انہوں نے کہا کہ شریف خاندان نے قطری خطوط کے علاوہ کوء ثبوت پیش نہیں کئے ،پانامہ پیپرز فیصلہ سنگین ہے انہوں نے کہا کہ ضابطہ کار کے مطابق قائد ایوان وزیراعظم نواز شریف ہیں ،دو ججوں نے بڑا تفصیلی فیصلہ دیا ہے ان دو ججز کا جوفیصلہ ہے وہ ٹیکنیکلی سپریم کورٹ کا فیصلہ تصور کر سکتے ہیں ،اس وقت ہم قائد ایوان سے محروم ہیں، وزیر اعظم مستعفی ہو جائیں یہ میرا نہیں پوری اپوزیشن کا مطالبہ ہے ، جماعت اسلامی کے سینیٹر سراج الحق نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خود جرات کرکے کمیشن بناتی اور ا وزیر اعظم خود کو احتساب کیلئے پیش کرتے ، حکومت نے اپوزیشن کے ٹی او آرز کو قبول نہیں کیا ،احتساب کیلئے قانون سازی مطالبے پر بھی عمل نہیں ہوا کیا وزیراعظم کے ہوتے ہوئے تحقیقات شفاف ہوسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ تحقیقات ہونے تک وزیراعظم اپنے منصب سے الگ ہوجائیں ،مہذب قوموں میں الزامات لگنے پر عہدہ چھوڑدیا جاتا ہے ،ایک آزادانہ تحقیقات کیلئے ضروری ہے وزیراعظم عہدہ چھوڑ دیں ،سب کا احتساب ہونا چاہئے ہم سب احتساب کیلئے تیار ہیں ، انہوں نے کہا کہ کرپشن ایک کینسر ہے ،یہ خطرناک بیماری ہے جو عام ہو گئی ہے ،کرپشن کے باعث عوام مقروض ہوگئے ،ہمارے کروڑوں بچے روزگار علاج تعلیم سے محروم ہیں ،اسکا حل یہ ہے کہ جب بھی احتساب ہو تو آغاز بڑوں سے ہو ،ہمارے ملک میں احتساب عام آدمی کا تو ہوتا ہے لیکن بڑوں کے آگے احتساب کا عمل بے بس ہے ،پانامہ سیکنڈل آیا تو پتہ چلا کہ وزیراعظم اور انکا خاندان بھی ملوث ہے ، ہونا چاہیے تھا کہ ہمارے مطالبے کے بغیر وہ کمیشن بناتے اور اپنے آپکو احتساب کے لیے پیش کرتے ،حکومت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا،ہمارے ساتھ اور کوئی راستہ نہیں تھا،ہم نے ایوانوں میں بھی بات کی گئی لیکن بات نہیں مانی تو ہم نے عدالت کا راستہ لیا،پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ دو ججز نے کہانواز شریف صادق اور امین نہیں رہے ،نوازشریف اخلاق اور قانونی طور پر وزیراعظم رہنے کا جواز کھوچکے ، قوم کی لوٹی ہوئی دولت چھپانے پر آج مٹھائی تقسیم کی جارہی ہے ،ایک ہی آواز آئے گی نوازشریف استعفی دو، الیکشن کمیشن نوازشریف کو ڈی سیٹ کرے ، چئیرمین سینیٹ ارکان کو مسلسل اپنی نشستوں پر بیٹھنے کا کہتے رہے ، چئیر مین سینٹ نے کہا کہ سینیٹ روایت خراب نہ کریں ، ارکان نے جب چ بات نہ مانی تو چئیر مین نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتو ی کر دیا۔