سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کا فیصلہ سنا دیا

وزیر اعظم نواز شریف نا اہل نہیں ہوئے، عدالت میں قطری خط مسترد۔ فیصلہ ; سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار کا وزیر اعظم کو نا اہل قرار دینے کا اختلافی نوٹ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 20 اپریل 2017 14:13

سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کا فیصلہ سنا دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 اپریل 2017ء) : سپریم کورٹ نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے کیس پانامہ کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے ۔  سپریم کورٹ میں فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پڑھ کر سنایا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سپریم کورٹ میں فیصلہ سنانے سے قبل کہا کہ میںسب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ عدالت کا احترام ملحوظ خاطر رکھیں۔ امید ہے کہ جوبھی فیصلہ ہو گا جذبات کا اظہار عدالت میں نہیں کیا جائے گا۔

فیصلے میں تمام آئینی اور قانونی پہلوﺅں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ہر جج نے اپنی علیحدہ رائے دی تھی۔ انہوں نے پانامہ کیس کا فیصلہ تین دو کی اکثریت کا ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار نے وزیر اعظم کو نا اہل قرار دینے کا نوٹ دیا جبکہ جسٹس عظمت سعید ، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس اعجاز افضل نے پانامہ کیس پر جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بنانے کی حمایت کی۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے بنچ میں موجود تمام ججز نے وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے موقف سمیت قطری خط کو مسترد کر دیا۔ دو ججز نے جدہ ملز کی مالی دستاویزات کے حوالے سے اتفاق نہیںکیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا رقم کیسے قطر گئی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب چئیر مین تحقیقات پر غیر رضا مند پائے گئے۔ نیب کے چئیر مین تحقیقات کے لیے آمادہ نہیں تھے۔

نیب چئیر مین اپنا کام کرنے میں ناکام رہے ۔ڈی جی ایف آئی اے وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں ناکام رہے۔نیب چئیر مین ناکامی کے سبب سپریم کورٹ نے معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا ۔جے آئی ٹی چھ رکنی ہو گی۔ جے آئی ٹی میں ایف آئی اے ، نیب، اسٹیٹ بنک کے نمائندے، آئی ایس آئی، ایم آئی اور ایس ای سی پی کو شامل کیا جائے۔ اداروں کے سربراہ اپنی مرضی کے نمائندہ کو ٹیم کا حصہ بنانے کے ذمہ دار ہوں گے۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سات روز میں تشکیل دی جائے۔ جے آئی ٹی ساٹھ روز میں اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی ۔وزیر اعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر ہو گا۔ تحقیقات کے لیے ٹیم بیرون ملک بھی جا سکتی ہے۔وزیر اعظم، حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ جے آئی ٹی ہر دو ہفتے کے بعد عدالت کے اسی بنچ کے سامنے رپورٹ پیش کرے گی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی تحقیق کرے گی کہ حسن اور حسین نے فلیٹ کیسے خریدے؟جدہ اسٹیل مل سیٹ اپ کیسے لگا؟جدہ اسٹیل اور گلف اسٹیل کیسے بنی؟رقم کیسے قطر گئی تحقیقات کی ضرورت ہے؟ کیا حماد بن جاسم کا خط حقیقت پر مبنی ہے ؟ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پانامہ کیس کی تحقیقات کرے گی ۔ پانامہ کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔فیصلے میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم نواز شریف نا اہل نہیں ہوئے۔

اپنے اختلافی نوٹ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم صادق اور امین نہیں رہے ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیر اعظم کو نااہل قرا ر دینے کی سفارش کر دی۔وزیر اعظم اور ان کے بچوں کی صفائی قبول نہیں ہے۔کیس کا فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ جسٹس اعجاز افضل نے تحریر کیا۔پانامہ کیس کا فیصلہ 545صفحات پر مشتمل ہے ۔

یاد رہے کہ پانامہ لیکس میں آف شور کمپنیوں کے انکشاف پرپی ٹی آئی چئیر مین عمران خان،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اورامیر جماعت اسلامی سراج الحق نے نواز شریف، اسحاق ڈار اور کیپٹن صفدر کی نا اہلی کی درخواستیں دائر کی تھیں۔کیس کی 35سماعتوں میں 25ہزار دستاویزات پیش کی گئیں۔ سپریم کورٹ نے 23فروری2017ءکو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ جس کے بعد آج سپریم کورٹ کے کورٹروم نمبر ون میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی بنچ نے پانامہ کیس کا فیصلہ سنایا۔لارجر بنچ میں جسٹس اعجاز افضل،جسٹس گلزاراحمد ،جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔