پولیس نے پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس میں خاتون پروفیسرکوقتل کرنے والے تین ملزمان کوٹریس کر کے حراست میں لے لیا

بدھ 19 اپریل 2017 23:59

پولیس نے پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس میں خاتون پروفیسرکوقتل کرنے والے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2017ء) سی آئی اے اقبال ٹائون نے پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس لاہور میں خاتون پروفیسرطاہرہ پروین کوبے دردی سے قتل کرنے والے تین سفاک ملزمان کوٹریس کر کے حراست میں لے لیا ۔تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی رہائشی کالونی میں پروفیسر طاہرہ پروین کے قتل کی واردات کے بعدایس ایس پی انوسٹی گیشن غلام مبشر میکن نے ایس پی سی آئی اے طارق الہٰی مستوئی کو ملزمان کی جلد گرفتاری کی ہدیت کی جس پر ایس پی سی آئی اے نے ڈی ایس پی سی آئی اے اقبال ٹائون خالد محمود فاروقی کی زیر نگرانی پولیس ٹیم تشکیل دی اور فوری طورپر ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا ۔

پولیس ٹیم نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر قتل کے محرکات جاننے کے لیے شواہد اکٹھے کرنا شروع کیے تو پتہ چلا کہ پروفیسر طاہر ہ پروین بعمر 60سال رہائشی کالونی میں واقع گھر EA/51پنجاب یونیورسٹی میں اکیلی رہائش پذیر تھی اور ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹر یکٹ پر شعبہ مائیکرو بیالوجی ومالیکیولرجینیٹکس میں تدریسی فرائض سر انجام دے رہی تھی اور گھر میں کام کاج کے لیے یونیورسٹی ملازمان کو گھر بلاتی تھی۔

(جاری ہے)

پولیس ٹیم نے پروفیسر طاہرہ پروین کے گھر آنے جانے والے ملازمین کی تفصیل لی اور مشکوک اشخاص کے موبائل نمبرز حاصل کیے اور ان کی حرکات و سکنات کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔ان ہی مشکوک اشخاص میں شامل الیکٹریشن سجادعلی کو بھی شامل تفتیش کیا ۔پولیس نے سجاد علی کی نشاندہی پراس کے گہرے دوست حماد اسلم اور سنیل مسیح کو بھی شامل تفتیش کیا ۔

ابتدائی انٹیروگیشن میں معلوم ہوا کہ الیکٹریشن سجاد علی بھی پروفیسر صاحبہ کے گھر گاہے بگاہے بجلی کے کام کے لیے آتا تھااور اسے بخوبی علم تھا کہ پروفیسر صاحبہ گھر میں اکیلی رہتی ہے اور کافی روپے پیسے بھی اسکے پاس موجود ہیں۔سجاد ، حماد اورسنیل مسیح آپس میں گہرے دوست تھے۔جنہوں نے قسطو ں پر مختلف الیکٹرونک اشیاء خرید رکھی تھیں اور ادائیگی کے لیے رقم ناکافی تھی ۔

جس پر رقم ادا کرنے کے لیے پروفیسر کے گھر واردات کرنے کا منصوبہ بنایا اور واردات کی انجام دہی کے لیے سجاد علی پنکھے کا ڈمر ٹھیک کرنے کے لیے گھر میں داخل ہوااور اندر جا کرموقع پاکر ایک عدد موبائل فون اور100ڈالرچوری کر لیے ۔اسی اثناء میںپروفیسر طاہرہ پروین نے انہیں دیکھ لیا۔ جس پر ملزم سجاد نے پکڑے جانے کے ڈر سے پیپر نائف کے گردن پر وا ر کیے اور پروفیسرطاہرہ پروین کو قتل کر دیا اور مسروقہ اشیاء لے کر موقع سے فرار ہو گئے۔ زیر حراست ملزمان سے مزید انٹیروگیشن جاری ہے۔