ملک میں ہونے والے ریفرینڈم کے نتائج درست ہیں،سربراہ ترک الیکٹورل بورڈ

غیر مہر شدہ ووٹ ہائے الیکٹورل بورڈ کے سامنے پیش کیے گئے تھے اور وہ قانونی طور پر درست ہیں، پچھلے انتخابات میں بھی ووٹنگ کے حوالے سے شکایاتوں کو حل کرنے کیلئے اس سے ملتا جلتا طریقہ اپنایا گیا تھا، سعدی گوون کی صحافیوں سے گفتگو

پیر 17 اپریل 2017 23:38

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 اپریل2017ء) ترکی کے الیکٹورل بورڈ کے سربراہ نے کہا ہے کہ ملک میں اتوار کو ہونے والے ریفرینڈم کے نتائج درست ہیں۔ترکی میں صدارتی اختیارات کے حوالے سے ہونے والے اس ریفرینڈم میں 51.4 فیصد لوگوں نے صدارتی اختیارات کو وسعت دینے کے حق میں ووٹ ڈالے جس کے بعد اب صدر رجب طیب اردگان کو نہ صرف وسیع تر اختیارات حاصل ہوں گے بلکہ ان کے نتیجے میں وہ ممکنہ طور پر 2029 تک اقتدار میں رہ سکتے ہیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق ہائے الیکٹورل بورڈ کے سربراہ سعدی گوون کا یہ بیان ملک میں حزبِ اختلاف کی مرکزی جماعت رپبلکن پیپلز پارٹی کی جانب سے ریفرینڈم میں مبینہ بیضابطگیوں پر سوال اٹھانے کے بعد سامنے آیا ہے۔پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سعدی گوون نے کہا کہ غیر مہر شدہ ووٹ ہائے الیکٹورل بورڈ کے سامنے پیش کیے گئے تھے اور وہ قانونی طور پر درست ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے مزید کہا کہ پچھلے انتخابات میں بھی ووٹنگ کے حوالے سے شکایاتوں کو حل کرنے کے لیے اس سے ملتا جلتا طریقہ اپنایا گیا تھا۔دوسری جانب ترکی کی مرکزی اپوزیشن جماعت رپبلکن پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ وہ ملک میں ہونے والے حالیہ ریفرنڈم کے نتائج کو چیلنج کرے گی۔ریفرنڈم کے نتائج میں اردوغان کی کامیابی پر ملک میں ایک جانب جشن اور دوسری جانب احتجاج کیا جا رہا ہے۔

سی ایچ پی نے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور 60 فیصد ووٹوں کی دوبارہ سے گنتی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ترکی کے تین بڑے شہروں استنبول، انقرہ اور ازمیر میں رہنے والے ووٹرز کا رجحان صدارتی اختیارات کی توسیع کے خلاف تھا۔ننانوے اعشاریہ نو سات فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے جس کے بعد اب تک اختیارات میں توسیع کے حق میں ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد اکیاون اعشاریہ چار ایک فیصد جبکہ ان کے خلاف ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد اڑتالیس اعشاریہ پانچ نو فیصد رہی ہے اور ٹرن آٹ 85 فیصد رہا۔

طیب رجب اردگان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کو جدید طرز پر لانے میں مدد ملے گی۔ تاہم ان کے مخالفین کو خدشہ ہے کہ یہ آمریت کا باعث بن سکتی ہے۔اطلاعات کے مطابق دیاربکر نامی صوبے کے جنوب مشرقی شہر علاقے میں تین افراد ایک پولنگ سٹیشن پر فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے۔اس سے قبل صدر رجب طیب اردگان نے استنبول میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ریفرنڈم میں فتح کا دعوی کیا اور کہا کہ ان کی جماعت کو واضح اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

نتائج صدر اردگان کے حق میں آنے کے بعد انھیں کابینہ کے وزرا، ڈگری جاری کرنے، سینیئر ججوں کے چنا اور پارلیمان کو برخاست کرنے کے وسیع اختیارات حاصل ہوں گے۔ادھر پاکستان نے بھی ترکی کی موجودہ حکومت اور ان کے عوام کو کامیاب ریفرینڈم کے انعقاد پر مبارک باد دی ہے۔پاکستانی صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنے پیغامات میں کہا ہے کہ ریفرینڈم میں 'ہاں' کی جیت ترک عوام کے جذبات کی عکاسی ہے کہ اور ظاہر کرتی ہے کہ وہ مضبوط ترکی کی خواہش رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ صدر رجب طیب اردوغان ملک کے پارلیمانی نظام کو ایگزیکٹو صدارت سے بدلنا چاہتے ہیں۔مسودے کے مطابق اگلے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات تین نومبر 2019 میں منعقد ہوں گے۔صدر کی مدت اقتدار پانچ سال ہوگی اور اس کا انتخاب زیادہ سے زیادہ دو بار کیا جا سکتا ہے۔ صدر براہ راست اعلی حکام جن میں وزار بھی شامل ہیں کو تعینات کر سکتا ہے۔ صدر کے پاس ایک یا کئی نائب صدر متعین کرنے کا اختیار بھی ہوگا۔ وزیر اعظم کا عہدہ جو اس وقت بن علی یلدرم کے پاس ہے کو ختم کر دیا جائے گا۔ صدر کے پاس عدلیہ میں مداخلت کرنے کا اختیار بھی ہوگا، جو صدر اردوغان کے مطابق فتح اللہ گولن کے دبا میں آ چکی ہے۔ ملک میں ایمرجنسی کو نافذ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ بھی صدر کرے گا۔

متعلقہ عنوان :