کراچی،متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اورمیئرکراچی وسیم اختر کی طرف سے وزیر اعلیٰ سندھ کو قانونی نوٹس

تین یوم کے اندر سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر عملدرآمد کا مطالبہ

پیر 17 اپریل 2017 21:21

کراچی،متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اورمیئرکراچی وسیم ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اپریل2017ء) متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار ، میئرکراچی وسیم اختر، سندھ اسمبلی میں سینئر رکن سید سردار احمد ، قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن اور ارکان سندھ اسمبلی ایم اے رئوف صدیقی، فیصل سبزواری اور خواجہ سہیل منصور کی طرف سے ایڈوکیٹ ڈاکٹر فروغ نسیم کے ذریعے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو، سیکریٹری بلدیات سندھ رمضان اعوان، سیکریٹری فنانس سندھ حسن نقوی اور سیکریٹری سندھ اسمبلی عمر فاروق کو بھیجے گئے قانونی نوٹس میں تین یوم کے اندر سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر عملدرآمد کے لئے کہا گیا ہے جس کے تحت سپریم کورٹ نے یہ حکم جاری کیا تھا کہ غیر فعال سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ جس نے کوئی کارکردگی نہیں دکھائی کو تحلیل کرکے اس کے تمام امور رولز آف بزنس کے تحت فراہم کردہ طریقہ کار کے مطابق بلدیاتی اداروں کو منتقل کردیئے جائیں، تفصیلات کے مطابق مذکورہ قانونی نوٹس میں متذکرہ بالا مؤکلین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بینچ نے آئینی پٹیشن شہاب استوبنام حکومت سندھ نمبر38/16 کی 16 مارچ 2017 کو سماعت کرتے ہوئے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’غیر فعال سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ جس نے کوئی کارکردگی نہیں دکھائی اسے تحلیل کرکے اس کے تمام امور رولز آف بزنس کے تحت فراہم کردہ طریقہ کار کے مطابق بلدیاتی اداروں کو منتقل کردیئے جائیں‘‘ لہٰذا آئین کے آرٹیکل 189 کے تحت مذکورہ آبزرویشن کے مطابق عملدرآمدکا پابند بناتی ہے لیکن ابھی تک سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو تحلیل کرنے اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ ایکٹ 2014 کے مطابق اس کے امور بلدیاتی اداروں کو منتقل کرنے کے لئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے میں درج ہدایات پر عملدرآمد کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا لہٰذا آپ، خاص طور پر سیکریٹری سندھ اسمبلی پر یہ براہ راست ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ 2014ء کے ایکٹ کو ختم کرتے ہوئے طریقہ کار کے مطابق سندھ اسمبلی میں قانون سازی کریں یا پھر سندھ حکومت آرڈیننس کے ذریعے گورنر سندھ کو 2014 ء ایکٹ ختم کرنے کی ایڈوائس کرے، قانونی نوٹس کے مطابق سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے دوسرے شیڈول کے پارٹ II کے آئٹم نمبر 3 کے تحت سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ لوکل گورنمنٹ کا سبجیکٹ ہے ، مزید برآں 2013 کے ایکٹ کے سلسلے میں 1973 ء کے آئین کے آرٹیکل 140-A کے تحت دیئے گئے آئینی مینڈیٹ کے تحت قانون سازی کا طریقہ اپنایا گیا لہٰذا 2014 کا ایکٹ اس میں دیئے گئے طریقہ کارکی جگہ نہیں لے سکتا، وزیر بلدیات اور سیکریٹری فنانس حکومت سندھ پر براہ راست ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس سلسلے میں بلدیاتی اداروں کو فنڈز جاری کریں، قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنا یہ فیصلہ 16 مارچ 2017 ء کو جاری کیا تھا تاہم ابھی تک آپ کی طرف سے اس ضمن میں کچھ بھی ایسا نہیں کیا گیا جس سے یہ ظاہر ہو کہ مذکورہ فیصلے پر عملدرآمد ہوا ہے لہٰذا یہ صریح توہین عدالت ہے اور ہم اس کے لئے آپ کو تین یوم کی مہلت دیتے ہیں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے بصورت دیگر ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہ ہوگا کہ آپ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں جس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے روبرو توہین عدالت کی درخواستیں دائر کرنا اور اسی طرح سندھ ہائیکورٹ میں پیٹشنز / درخواستیں دائر کرنا یا دونوں شامل ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری آپ پر عائد ہوگی۔

(جاری ہے)

اس قانونی نوٹس کی ایک کاپی گورنر سندھ کو بھی برائے ضروری اقدام ارسال کی گئی ہے۔