سینیٹ قائمہ کمیٹی سہولیات قومی صحت کا وزارت کی طرف سے سرکاری دستاویزات بروقت فراہم نہ کرنے پر اظہار ناراضگی

بار بار ہدایت کے باوجود وریہ غیر سنجیدہ کسی بھی طرح قابل قبول نہیں انسانی صحت کے بارے میں انتہائی اہم بل زیر بحث آنے ہیں،چیئرمین سینیٹر سجاد حسین طوری ذمہ داری کا تعین کیا جانا چاہیے،سینیٹر عائشہ رضافاروق انسانی اعضاء کی پیوند کاری بارے میں بھی تفصیلی رپورٹ اگلے اجلاس میں طلب

پیر 17 اپریل 2017 20:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اپریل2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے سہولیات قومی صحت کے چیئرمین سینیٹر سجاد حسین طوری نے وزارت کی طرف سے سرکاری دستاویزات بروقت فراہم نہ کرنے پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا کہ بار بار ہدایت کے باوجود وریہ غیر سنجیدہ ہے جو کسی بھی طرح قابل قبول نہیں انسانی صحت کے بارے میں انتہائی اہم بل زیر بحث آنے ہیں ۔

سینیٹر عائشہ رضافاروق نے کہا کہ ذمہ داری کا تعین کیا جانا چاہیے محرک سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ بغیر دستاویزات اجلاس میں کیا بحث کریں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سفارشات کے ساتھ عملدرآمد کیلئے وقت بھی دیا جاتا ہے لیکن عمل نہیں ہوتا اور ہدایت دی کہ این آئی ایچ کی وسیع اراضی کو قابل استعمال لایا جائے ۔

(جاری ہے)

ویکسینشن کی پیدوار بڑھانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ شہریوں کو سستی ویکسینشن کے ساتھ ساتھ ملکی خزانہ کی بھی بچت ہو ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ این آئی ایچ کی زمین کو محفوظ بنانے کیلئے چار دیواری بنائی جائے اور این آئی ایچ سے ملحقہ راستوں کو بند کیا جائے یہ نہ ہو کہ لینڈ مافیا قبضہ کر لے ، ووٹا کے بارے میں تفصیلی بریفنگ کی ذیلی کمیٹی میں یقین دہانی کرائی گئی تھی جو نہیں دی گئی اگلے اجلاس میں ووٹا کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا جائے ۔ انسانی اعضاء کی پیوند کاری کے بارے میں بھی تفصیلی رپورٹ اگلے اجلاس میں طلب ۔

سینیٹر اعظم خان سواتی نے پی ایم ڈی سی ترمیمی بل2017 کے بارے میں کہا کہ اسلام آباد میں بغیر رجسٹریشن کرائے ڈاکٹرز نے ڈپلومے اور سرٹیفکیٹ جاری کرنے شروع کیے ہوئے ہیں باتھ روم میں لیب قائم ہے ۔ پی ایم ڈی سی کا کوئی میکنزم موجود نہیں ۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ ایک لاکھ جرمانہ اور چھ ماہ کی سزا موجود ہے ۔ سینیٹر ڈاکٹر نعمان وزیر نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کا رجسٹریشن کا نظام درست نہیں جوڈاکٹر نہیں اور کلینک بھی چلا رہا ہے ناقابل ضمانت مقدمہ درج کیا جائے ۔

پی ایم ڈی سی ڈاکٹرز کو ایک ہفتے میں سرٹیفکیٹ دے قائمقام رجسٹرار پی ایم ڈی سی نے کہا کہ حال ہی میں امتحان پاس کرنے والے پانچ ہزار ڈاکٹرز کو دس دنوں میں سریٹفکیٹ جاری کیے گئے ہیں ، پرنسپل کامیاب ہونے والے طلبہ کی دستاویزات کی تصدیق کرتے ہیں جس کے بعد سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے ۔سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ پرنٹنگ پریس کی طرح جعلی سرٹیفکیٹ جاری کر کے ایک کروڑ روپے روزانہ بھی کمایا جاتا ہے ۔

سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں ٹریڈ ٹیسٹنگ بورڈ ایجنڈے میں شامل کیا جائے ۔ پچھلے اجلاس میں کہا تھا کہ تمام پرائیوٹ ٹیچنگ ہسپتالوں میں 50 فیصد مفت بستروں کے علاوہ علاج نہیں ہورہا ، وزارت نے عمل نہیں کیا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ایم ڈی سی پانچ سال کی بجائے متواتر ہسپتالوں اور کالجوں کے دورے کرے ۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ ذیلی کمیٹی نے شفاء انٹرنیشنل ہسپتال کے دورے کے موقع پر مفت علاج ثابت کرنے اور مریضوں کو پیش کرنے کا معاملہ اٹھایا جس پر حیران کن جواب دیا گیا کہ تھرڈ پارٹی کے ذریعے لوگوں کو مفت علاج فراہم کیا جاتا ہے ۔

ہسپتال انتظامیہ نے اپنی تنظیم بنا کر مفت علاج کے نام پر بھی کمائی شروع کی ہوئی ہے تمام بڑے پرائیوٹ ہسپتالوں کے پی ایم ڈی سی عہدیداران حصہ دار ہیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ایم ڈی سی ترمیمی بل زیر التواء ہے کب مشترکہ اجلاس میں آئے گا۔ سینیٹر عتیق شیخ نے جھنگ کے ایک ہسپتال میں بنیان پہن کر اپریشن کرنے والے ڈاکٹر کی ویڈیو پیش کی ، کمیٹی نے ہدایت دی کہ متعلقہ ڈاکٹر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے اور پنجاب حکومت سے رپورٹ لی جائے ۔

سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ پشاور میں ہسپتال پچاس فیصد مفت علاج فراہم نہیں کررہے ۔ ڈی جی این سی ایچ آر نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے قانون میں تبدیلی کی ضرورت ہے ۔ طلبا کو 50 فیصد مفت مریض دیکھنے کو ملتے ہیں پی ایم ڈی سی کے پاس مجسٹریٹ کے اختیار ات نہیں ، سینیٹر اعظم سواتی کا پی ایم ڈی سی ترمیمی بل مزید غور کیلئے موخر کر دیا گیا ۔ ہیلتھ کے ریگولیشن ایکٹ کے بارے میں سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ اس بل میں 35 شقیں مریضوں کے حقوق کے بارے میں ہیں ۔

ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ حکومتی بل پر کام ہو چکا ہے فریقین کے اجلاس کے بعد اتفاق رائے سے سمری کابینہ ڈویژن کو بجھوائی گئی اب وزیراعظم کے پا س بجھوائی جائے گی ۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ وزارت ہر چیز اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتی ہے جب بھی پرائیوٹ بل آئے تو حکومتی بل کا تذکرہ شروع ہو جاتا ہے ۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ دونوں بل یکجاء کر لیے جائیں ۔

سینیٹر عتیق شیخ نے امریکہ میں دوہری شہریت کے ایک ڈاکٹر کو 17 کروڑ روپے جرمانے کا سوال اٹھایا ، ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ یہ معاملہ ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس کی طرف سے ہوا ہے ڈاکٹر سے پوچھا گیا ہے جس نے آگاہ کیا کہ مسئلہ حل ہوگیا ہے ۔ جس پر سینیٹر عتیق نے کہا کہ اسی ڈاکٹر کو ووٹا کا سربراہ بنا دیا گیا ہے ۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ کیا پلی بارگین کرنے والے کو ادارے کا سربراہ بنایا جا سکتاہے ۔

ڈی جی این آئی ایچ نے آگاہ کیا کہ کمیٹی کی دی گئی زیادہ تر سفارشات پر عمل شروع ہوگیا ہے ۔ خالی اسامیوں کا اشتہار اخبار میں دے دیا گیا ہے ، وزارت خزانہ سے فنڈز کے بارے میں رابطہ ہے ۔ کمیٹی اجلاس میں این آئی ایچ میں ہاتھ سے بنائی جانے والی پرچیوں پر کمیٹی اراکین نے حیرانگی کا اظہار کیا اور ہدایت دی گئی کہ آئی ٹی کا ماہر ملازم بھرتی کیا جائے اور دوہرے اندراج کا طریقہ کار شروع کیا جائے ۔

ویکسینشن بنانے والے ممالک کے ماہرین جلد دورہ کریں گے ، صحت کے بارے میں آگاہی مہم میں تیزی لائی گئی ہے کمیٹی نے سفارش کی این آئی ایچ بورڈ میں ایک سینیٹر کو بھی شامل کیا جائے ۔ سینیٹر نعمان وزیر خٹک اور سینیٹر عتیق شیخ نے این آئی ایچ لیبارٹری میں ٹیسٹوں کیلئے آنے والے مریضوںکے کمپیوٹرائزڈ اندراج کیلئے سافٹ ویئر فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔

این آئی ایچ انتظامیہ نے بتایا کہ دکانیں خالی کروا لی گئی ہیں ۔ دو موبائل کمپنیوں کے ٹاورز کے کرائے میں اضافے اور سابقہ وصولیوں کے بارے میں ہدایت دی گئی کہ کرایہ کم از کم 25 لاکھ روپے سالانہ ہونا چاہیے ۔ اجلاس میں سینیٹرز ایم حمزہ ، عائشہ رضافاروق ، اعظم سواتی ، نعمان وزیر خٹک، عتیق شیخ کے علاوہ وزارت این آئی ایچ ، پی ایم ڈی سی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی

متعلقہ عنوان :