نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے سے مشال خان کے قتل کا واقعہ پیش آیا، اس طرح کے مزید واقعات رونما ہونے کا خدشہ ہے ،وزیراعظم نے جیبیں جن پیسوں سے بھریںوہ ان کی فیکٹری سے نہیں آیا،عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے،لاڑکانہ میں 100کروڑ کا اعلان کرکے عوام پر احسان جتایا گیا

پیپلزپارٹی کی رہنما سینیٹر سحر کامران کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

پیر 17 اپریل 2017 20:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 اپریل2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما سینیٹر سحر کامران نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے مشال خان کے قتل کا واقعہ پیش آیا،خدشہ ہے کہ اس طرح کے واقعات مزید ہوسکتے ہیں،وزیراعظم نے جیبیں جن پیسوں سے بھری وہ ان کی فیکٹری سے نہیں آیا،عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے،لاڑکانہ میں 100کروڑ کا اعلان کرکے عوام پر احسان جتایا گیا۔

وہ پیر کو پارلیمنٹ ہا?س کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ مشال خان کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں،دہشتگردی اور انتہا پسندی کے واقعات میںروز بروز اضافہ ہورہا ہے،جس کی وجہ سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونا ہے،انتہاپسندی کی وجہ سے لوگ قانون کے اپنے ہاتھ میں لے رہے ہیں جب تک نیشنل ایکشن پلان پر درست طریقے سے عملدرآمد نہیں ہوتا تو خدشہ ہے کہ ایسے واقعات مزید ہوسکتے ہیں،فوجی عدالتیں مسئلوں کا حل نہیں تاہم اگر مشال خان کے غمزدہ والد کا مطالبہ ہے کہ مشال کے قتل کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے۔

(جاری ہے)

سینیٹر سحرکامرا نے کہا کہ حکمرانوں کو ذاتی مفادات ملکی مفادات سے زیادہ عزیز ہیں،حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور عوام کو بیوقوف بنارہی ہے،وزیراعظم لاڑکانہ میں جیبیں بھر کر پیسے لانے کا اعلان کرتے ہیں کیا یہ پیسہ ان کی فیکٹریوں سے آیا،یہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے عوام پر لگایا جائے تو احسان کس چیز کا ہے۔…(خ م+ار)

متعلقہ عنوان :