شامی پناہ گزینوں کے قافلے پر حملے کے بعد انخلاء کا عمل ایک بار پھر موخر کردیا گیا

پیر 17 اپریل 2017 20:20

دمشق ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اپریل2017ء) شام کے 4 مختلف علاقوں سے 3000 شہریوں کے انخلاء کے عمل کو ایک قافلے پر حملے کے بعد موخر کردیا گیا ہے۔ اس سے قبل شامی صدر کے حامی پناہ گزینوں کے ایک قافلے کو بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 120 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔شامی حزب اختلاف کے ارکان کے مطابق اس موقع پر اس تاخیر کی کسی وجہ کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔

اس اعلان کے وقت ہی دئیر الزور شہر میں داعش کی جانب سے گولہ باری کی گئی جس کے نتیجے میں علاقے کا دورہ کرنے والے 2 روسی صحافی زخمی ہوگئے۔روسی نیوز سروس کے مطابق دونوں روسیوں کو علاقے سے نکال لیا گیا ہے۔ شامی حکومت کے حامیوں کے قصبے فوا اور کفریا کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کے حامی مضایا اور الزبدانی کے شہری کئی سالوں سے محاصرے میں رہنے پر مجبور ہیں اور اب انہیں علاقے سے نکالا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

برطانیہ میں قائم شامی تنظیم برائے انسانی حقوق کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان اور حزب اللہ کے المنار ٹی وی کے مطابق فوا اور کفریا سے 3000 افراد اور زبدانی اور مضایا سے 200 افراد کو منتقل کیا جائے گا۔رامی عبدالرحمان کے مطابق ہفتہ کو ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 126 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں سے 109 کا تعلق فوا اور کفریا کے علاقوں سے تھا ان ہلاک شدگان میں 80 بچے اور 13 خواتین شامل ہیں۔اس دھماکے کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔