پنگریو اور زیریں سندھ کے دیگر علاقوں میں چلنے والی تیز طوفانی ہوائوں نے تباہی مچا دی

معمولات زندگی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ آموں، چیکو اور فالسے کے باغات کو زبردست نقصان پہنچا

پیر 17 اپریل 2017 17:22

پنگریو اور زیریں سندھ کے دیگر علاقوں میں چلنے والی تیز طوفانی ہوائوں ..
پنگریو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2017ء) پنگریو اور زیریں سندھ کے دیگر علاقوں میں چلنے والی تیز طوفانی ہوائوں نے تباہی مچا دی ہے اور معمولات زندگی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ آموں، چیکو اور فالسے کے باغات کو زبردست نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے باغبان اور ٹھیکیدار شدید پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں تفصیلات کے مطابق پنگریو اور زیریں سندھ کے دیگر شہروں کھوسکی، شادی لارج، نندو،ٹنڈو باگو، ملکانی شریف، خلیفو قاسم، سیرانی، بھگڑا میمن، لواری شریف، کڈھن، حیات خاصخیلی، جھڈو، ڈیئی، کھڈھرو اور نوکوٹ سمیت سیکڑوں قصبوں اور دیہاتوں میں تیز رفتار اور گر دآلود طوفانی ہوائوں نے معمولات زندگی متاثر کر دیئے ہیں تیز ہوائوں کے باعث بجلی اور مواصلات کا نظام بھی متاثر ہوا ہے جبکہ طوفانی ہوائوں کے باعث آموں، چیکو اور فالسے سمیت دیگر فروٹس کے باغات کو زبردست نقصان پہنچا ہے خاص طور پر آموں کے باغات سے کیریاں بڑی تعداد میں گر نے کے باعث باغبان اور ٹھیکیدار حضرات شدید پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں دیہاتی علاقوں میں گر دوغبار کے طوفان نے باغات کے علاوہ سبزیوںا ور زرعی فصلوں کو بھی نقصان ہوا ہے میدانی علاقوں میں ہر طرف مٹی اور گر دوغبار کے بادل چھائے دکھائی دیتے ہیں زرعی ماہرین نے رابطہ کر نے پر بتایا کہ مٹی اور گردو غبار کے طوفان کے باعث باغات اور فصلیں زیادہ متاثر ہو رہی ہیں خاص طور پر پھٹی اوردھان کی نئی بوائی کی جانے والی فصلوں کو بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے باغبانوں اور ٹھیکیداروں نے رابطہ کر نے پر بتایا کہ تیز ہوائو ں کے باعث آموں کی کیریاں،فالسوں اور چیکو کے باغات سے کچا فروٹ گر رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں مالی نقصان ہو رہا ہے تیز طوفانی ہوائوں کے باعث علاقے کے درجنوں قصبوں اور دیہاتوں میں بجلی کا نظام بھی معطل ہو گیا ہے کئی برانچوں میں بجلی کی تاریں گر نے کے باعث گزشتہ دس گھنٹوں سے بجلی کی سپلائی بند ہے جس کی وجہ سے علاقے میں پینے کے پانی کا بھی بحران پیدا ہو گیا ہے مٹی اور گرد وغبار کے باعث آشوب چشم میں بھی اضافہ ہو گیا ہے کاشت کار تنظیموں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ بارشیں نہ ہونے اور نہری پانی کی قلت کے باعث مٹی اور گر دوغبار کے طوفان سے ہونے والے نقصانات شرح بڑھ گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :