نواز شریف کافی تھک چکے ہیں ، ان کو تھکا کر ہرانا ہے ، ہیرو نہیں بنانا ، آصف علی زرداری

میرے اگلے جلسے میں گو نواز گو کا نعرہ لگے گا ، میرے کتنے بھی لوگ اغواہوجائیں،مجھے فرق نہیں پڑتا، میرے لوگوں کو پولیس نہیں کوئی اور اٹھا رہا ہے میری طرف آنے والے لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے ، 18ویں ترمیم کے بعد صوبے کا حق ہے کہ وہ کس کوآئی جی لگاتا ہے،اے ڈی خواجہ اچھے افسر ہیں تو کیا باقی برے ہیں اگلے انتخابات میں پیپلز پارٹی جیتی تو صدر نہیں بنوں گا ، وزیر اعظم کون بنے گا اس کا فیصلہ بھی پارٹی چیئرمین کریں گے،نجی ٹی وی کو انٹر ویو

اتوار 16 اپریل 2017 21:10

نواز شریف کافی تھک چکے ہیں ، ان کو تھکا کر ہرانا ہے ، ہیرو نہیں بنانا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اپریل2017ء) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کافی تھک چکے ہیں ، ان کو تھکا کر ہرانا ہے ، ہیرو نہیں بنانا ، میرے اگلے جلسے میں گو نواز گو کا نعرہ لگے گا ، میرے کتنے بھی لوگ اغواہوجائیں،مجھے فرق نہیں پڑتا، میرے لوگوں کو پولیس نہیں کوئی اور اٹھا رہا ہے ، میری طرف آنے والے لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے ، 18ویں ترمیم کے بعد صوبے کا حق ہے کہ وہ کس کوآئی جی لگاتا ہے،اے ڈی خواجہ اچھے افسر ہیں تو کیا باقی برے ہیں اگلے انتخابات میں پیپلز پارٹی جیتی تو صدر نہیں بنوں گا ، وزیر اعظم کون بنے گا اس کا فیصلہ بھی پارٹی چیئرمین کریں گے۔

اتوار کے روزنجی ٹی وی کو انٹر ویو میں سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کامیاب ہوئی توصدرمملکت نہیں بنوں گا، انتخابات میں کامیاب ہوئے توپارٹی کے کسی اورامیدوارکوصدرمملکت بنایا جائیگا، انتخابات میں کامیابی پروزیراعظم کون بنے گافیصلہ پارٹی ،اس کے چیئرمین کرینگے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میرے جتنے مرضی لوگ اغوا ء ہو جائیں مجھے فرق نہیں پڑے گا ، میرے لوگوں کو پولیس نہیں کوئی اورقوت اغواء کر رہی ہے ، پری پول دھاندلی کی تیاریاں ہو رہیں ہیں ، میری طرف آنے والے لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف سے ملاقات نہیں کروں گا اگر کی تو لوگ کہیں کہ ڈیل کر لی اور کارکن مایوس ہو جائیں گے ، میں نے 13 سال جیل کاٹی لیکن ڈیل نہیں کی اب کیا کروں گا ۔ سابق صدر نے کہا کہ میاں صاحب جب مشکل میں نہیں ہوتے تو رابطہ بھی نہیں کرتے، میاں نواز شریف کافی تھک چکے ہیں ،ان کو مزید تھکانا ہم ان کو تھکا کر ہرانا ہے ، ہیرو نہیں بنانا، میرے اگلے جلسے میں گو نواز گو کا نعرہ لگے گا۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبے کا حق ہے کہ وہ کس کوآئی جی لگاتا ہے،اے ڈی خواجہ اچھے افسر ہیں تو کیا باقی برے ہیں، کئی مرتبہ آئی جی اسلام آباد اورآئی جی پنجاب تبدیل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب پراجیکٹ خود لگاتے ہیں اوردوستوں کولگاکردیتے ہیں، نوازبتائیں پنجاب میں کتنی بجلی پیدا کی ہی ایسا ہونہیں سکتا کہ 2018 تک نوازشریف لوڈشیڈنگ ختم کردیں۔

میں اپنے دل کی بات کسی کے ساتھ نہیں کرتا ،مجھے بلی پالنے کا شوق ہے ،دبئی میں بلی رکھی ہوئی ہے جسے میں "بلی جان" کہتا ہوں جبکہ کراچی میں اب اپنے ساتھ ایک بلا بھی رکھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ صدارت کے دور میں پالیسی بناتے وقت میں اپنی مرضی کرتا تھا ،اسٹیبلشمنٹ اورجنرل کیانی کو اعتماد میں لیتا تھا۔آج میں زیادہ آزاد ہوں،سیکیورٹی خدشات بھی کم ہیں لیکن بطور صدر انسان ٹارگٹ بن جاتاہے، تنہائی میں مجھے کتابیں پڑھنے کا شوق ہے،روزانہ 2کتابیں پڑھ کر سوتا ہوں، انہوں نے کہا کہ ہ بچوں کے علاوہ زندگی کچھ بھی نہیں لیکن کسی سے بھی اتنا زیادہ پیارکرنا اچھا نہیں ہوتا،اسی لئے جیل میں وقت گزارنا میرے لئے مشکل نہیں تھا۔

جب بلاول اور بختاور پیدا ہوئے تو ان کو زیادہ وقت نہیں دیتا تھا جس پر شہید بے نظیر شکوہ کرتی تھیں کہ آپ کیوں ان کو زیادہ وقت نہیں دیتے ،تو میں ان کو کہتا تھا کہ بچوں کو جتنا زیادہ پیار دو گے یہ اتنا ہی دل کے قریب ہوں گے ،لیکن جب آصفہ پیدا ہوئی تو اس کو میں نے وقت بھی دیا اوردل سے بھی لگایا۔