مردم شماری ‘ سی پیک پر خدشات و تحفظات دور کرنا ضروری ہے، سی پیک کے حوالے سے فوری طور پر قانون سازی کی جائے تاکہ بلوچ اپنی تاریخی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل نہ ہوں ،غیر مقامی کو گوادر سے شناختی کارڈز و پاسپورٹ کے اجراء ،انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کا اندراج کیلئے قانونی سازی کی جائے

بلوچستان نیشنل پارٹی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کا نفرنس سے خطاب

اتوار 16 اپریل 2017 21:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اپریل2017ء) بی این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ مردم شماری سی پیک پر ہمارے خدشات و تحفظات دور کرنا ضروری ہیں، سی پیک کے حوالے سے فوری طور پر قانون سازی کی جائے تاکہ بلوچ اپنی تاریخی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل نہ ہوں کسی بھی غیر مقامی کو گوادر سے شناختی کارڈز و پاسپورٹ کے اجراء اور انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کا اندراج پر پابندی کیلئے قانونی سازی کی جائے بی این پی بلوچستان کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں کانفرنسز منعقد کر رہی ہے جن کا مقصد شعوری فکری و سیاسی نشوونما کو تقویت دینا ہے پارٹی کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے کا عمل جاری ہے بلوچ عوام اپنی تاریخ تہذیب و تمدن کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں بہت سی اقوام کی تاریخ مٹ چکی ہے جو قومی جدوجہد سے پیچھے رہے ۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ کوئٹہ ‘ نوشکی ‘ چاغی کے ضلعی صدورز ‘ جنرل سیکرٹریز اور کوئٹہ ڈویژن سے ساتھ تعلق رکھنے والے پارٹی کے مرکزی عہدیداران کے کانفرنس میں خطاب کر رہے تھے۔ اجلاس کی کارروائی مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے چلائی اس موقع پر پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری ملک نصیر شاہوانی ‘ موسیٰ بلوچ ‘ ساجد ترین ایڈووکیٹ ‘ خورشید جمالدینی ‘ حاجی بہادر خان نوتیزئی ‘ میر محمد ہاشم نوتیزئی ‘ اختر حسین لانگو ‘ جمال لانگو‘ سردار عمران بنگلزئی ‘ ڈاکٹر پروفیسر شہناز بلوچ ‘ ثانیہ حسن کشانی ‘ شکیلہ نوید دہوار ‘ فوزیہ بلوچ ‘ فرزانہ بلوچ ‘ شمائلہ افشین بلوچ ‘ امبر زہری ‘ بشریٰ رند ‘ شمیم بلوچ نوشکی کے صدر نذیر بلوچ ‘ ثناء اللہ جمالدینی ‘ عزیز بادینی ‘ چاغی کے صدر محمد غوث بلوچ محمد بخش بلوچ ‘ ملک مجید کاکڑ اور دیگر بھی موجود تھے کانفرنس کے ایجنڈا تنظیمی امور سے متعلق تھا جس پر سیر حاصل بحث کی گئی کانفرنس میں کہا گیا کہ تنظیمی امور کے حوالے سے کوئٹہ ‘ نوشکی ‘ چاغی اضلاع کے صدور و جنرل سیکرٹریز نے اپنی رپورٹس پیش کیں جو تنظیمی کاری کے حوالے سے تھیں مفصل اور جامع رپورٹ پیش کرنے کے بعد تفصیلی طور پر بحث و تمیز کی گئی اور تجاویز پیش کی گئیں کہ بلوچستان نیشنل پارٹی جو عوامی و سیاسی قوت بنتی جا رہی ہے سیسہ پلائی دیوار کی مانند بلوچستان میں فعال اور متحرک مثبت سیاسی کردار ادا کر رہی ہے عوامی رابطہ مہم ‘ سیاسی فکری ‘ شعوری نظریاتی پروگرامز منعقد کئے جا رہے ہیں کیونکہ معاشروں میں ناانصافیوں کے خاتمے اور مثبت سوچ کو پروان چڑھانے کا مثبت عمل اسی تسلسل کے ساتھ جاری رکھتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ عوام کے جذبات و احساسات بلوچ قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے ان کے مسائل و مصائب کو مد نظر رکھتے ہوئے جدوجہد کو مزید فعال کرنا اور پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت وقت و حالات کی ضرورت ہے کانفرنس میں کہا گیاکہ اس سے قبل نصیر آباد ریجن میں کانفرنس منعقد کرنے کے مثبت نتائج سامنے آئے جب اضلاع کے آپس میں روابط بڑھیں گے تو مسائل کے حل کیلئے جہد کو تیز کیا جا سکے گا کوئٹہ ڈویژنل کانفرنس جس کا ابتدائی طور پر انعقاد کیا جا رہا ہے آگے جا کر کوئٹہ ڈویژن کے اضلاع آپس میں تنظیم سے متعلق امور ‘ ملکی و بین الاقوامی سیاسی صورتحال کے حوالے سے ایک دوسرے کو آگاہی دیتے ہوئے مدد گار ثابت ہو سکیں گے مردم شماری و خانہ شماری کے حوالے سے خدشات و تحفظات دور کئے جائیں کیونکہ مردم شماری کی حیثیت و افادیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا لیکن بلوچوں کو اس حوالے سے درپیش مشکلات ہیں حکمرانوں کی اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس حوالے سے اقدامات کریں تاکہ صاف شفاف مردم شماری کو یقینی بنایا جا سکے بلوچوں کے لئے مردم شماری و سی پیک اہمیت کے حامل اہم معاملات ہیں ہم ترقی و خوشحالی کے خلاف نہیں بلکہ سی پیک سے متعلق ہمارے خدشات و تحفظات حقیقت پر مبنی ہیں جب یہاں پر ترقی ہو گی تو انتقال آبادی کی وجہ سے گوادر میں لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں لوگ آباد ہوں گے جو ہماری ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ ‘ تہذیب ‘ تمدن ‘ قومی تشخص کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اس متعلق آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرائی گئی جس میں تمام سیاسی جماعتیں نے اکابرین نے شرکت کی جن کے سامنے موقف رکھا گیا تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے قراردادادوں کو درست قرار دیا اور ان کی منظوری بھی دی مگر اس حوالے سے حکمرانوں نے ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا ہماری اولین ذمہ داری ہے کہ اپنے ان مسائل کو ملک کے ارباب و اختیار کے سامنے رکھیںتاکہ فوری طور پر قانون سازی کی جائے بلوچ تاریخ ملیامیٹ نہ ہو مردم شماری سے متعلق قومی یکجہتی جرگہ منعقد کیا گیا تاکہ صاف شفاف مردم شماری کو یقینی بنایا جا سکے اب بھی بلوچوں کی 57فیصد رجسٹریشن نہیں کرائی گئی یہ انسانی حقوق کے پامالی کی زمرے میں آتی ہے اب بھی بلوچ میں انسرجنسی کی وجہ سے خوف و ہراس کا ماحول ہے جو عوام کیلئے تکلیف دہ ہے جس کی وجہ سے مردم شماری میں مشکلات درپیش ہیں بلوچستان جو مصائب سے مالا مال سرزمین ہے لیکن آج یہاں انسانی بنیادی ضروریات نا پید ہو چکی ہیں معاشی تنگ دستی ‘ بدحالی ‘ غربت ‘ افلاس ‘ بے روزگاری ‘ مہنگائی کی وجہ سے عوام نان شبینہ کے محتاج ہو چکے ہیں صنعتیں نہ ہونے کے برابر ہیں زراعت تباہی کے دہانے پہنچ چکی ہے سی پیک کے حوالے سے بلند و بالا دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن عملاً دیکھنے میں کچھ نہیں ہے سب کچھ پنجاب میں کیا جا رہا ہے ہم چاہتے ہیں کہ سی پیک سے زیادہ تر بلوچستانی عوام مستفید ہوں گوادر جس کی وجہ سے سی پیک ہے وہاں پر تعلیمی و ہنر مندی کے ادارے ‘ نوجوانوں کو سہولیات جب تک فراہم نہیں کی جائیں گی مسائل حل ہونے کے بجائے مزید بڑھتے جائیں گے کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ گوادر کے اختیارات بلوچستان کو دیئے جائیں عوامی بنیادی جتنے بھی مسائل ہیں ان کو فوری طور پر حل کیا جائے ترقی لفاظی نہیں عملی ہونی چاہئے چینی زبان سیکھنے کیلئے ہزاروں طلباء کو بھیجا گیا جن میں چند بلوچ ہیں حکمرانوں کے قول و فعل میں تضاد ہے مسائل جوں کے توں ہیں مسائل حل نہیں ہو پا رہے کانفرنس میں کہا گیا کہ ہم قومی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں ہم مثبت سوچ کو آگے بڑھا رہے ہیں عوام کے مجموعی قومی مفادات عزیز ہیں اس پر آواز بلند کرنے کو ترجیح دیتے ہیں کانفرنس میں پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری کے جواں سال کزن کے قتل اور پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر فرزانہ بلوچ کی والدہ کے ایصال ثواب کیلئے دعا مغفرت کی گئی ۔