شام میں بحران کے حل کے لیے امریکا کا جامع منصوبہ تیار

دہشت گردی کا خاتمہ، محفوظ زون کا قیام اور اپوزیشن میں اتحادہماری پہلی ترجیح ہے،امریکی محکمہ خارجہ

اتوار 16 اپریل 2017 12:10

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2017ء) امریکا میں نئی انتظامیہ کی طرف سے آغاز میں شام کے بحران کے حل کے حوالے سے زیادہ گرم جوشی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا مگر شامی اپوزیشن کی طرف سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی حکومت کو اس بات پر قائل کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی تھی کہ شام میں قیام امن کے لیے بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانا ہوگا۔

میڈیارپورٹس کے مطابق خان شیخون پر مبینہ کیمیائی حملے سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی حکومت نے بھی بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے اپوزیشن کے مطالبے کی حمایت کا اظہار کیا تھا مگر خان شیخون میں قتل عام نے امریکا پر بھی یہ ثابت کردیا کہ بشارالاسد کے ساتھ کوئی امن معاہدہ ممکن نہیں۔ جب تک بشارالاسد اقتدار پرقابض ہیں تب تک شام میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔

(جاری ہے)

امریکی وزارت خارجہ کے ایک سینیر عہدیدا نے شام کے لیے امریکا کے تفصیلی پلان کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کا موقف خان شیخون پرحملے سے پہلے اور تھا جبکہ اس کے بعد موقف میں تبدیلی آگئی ہے۔ امریکی حکومت وقت کے ساتھ ساتھ شام کے معاملے کے حل کی کوششیں کررہی ہے اور اس کا اصل ہدف ملک میں سیاسی تبدیلی ہے۔امریکی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا شام میں ’منبج‘ شہر کی طرز کا پلان تیار کررہا ہے۔

جس طرح منبج میں ایک لوکل حکومت قائم ہوئی، اسی طرح دوسرے علاقوں پربھی شامی اپوزیشن کی عمل داری قائم کرنے سے دہشت گردوں کو شکست دینے کے ساتھ ساتھ شامی فوج کے حملوں کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی۔ مگر ضروری نہیں کہ پورے شام میں منبج فارمولہ ہی اپنایا جائے۔اصل مسئلہ شامی عوام کی بحالی اور ان کی مشکلات کم کرنا ہے۔ لبنان، اردن اور ترکی میں ھجرت کرنے والے شامیوں کو واپس ان کے گھروں میں لانا اور انہیں یہ یقین دہانی کرانا کہ شام میں ان کی زندگی کو اب کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔