سی پیک سے بلوچ اقلیت میں تبدیل ہوجائیں گے جوہمارے لئے قابل قبول نہیں،نواب اسلم رئیسانی

تمام سیاسی جماعتوں کو سی پیک پر سنگل پوائنٹ ایجنڈا پر متفق ہوکر بیٹھنا ہوگاریکوڈک کیس کے حوالے سے وہی جوابدہ ہیں جنہوں نے پیرس کی ٹھنڈی ہواؤں کا مزہ لیا ہے،میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 15 اپریل 2017 23:33

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اپریل2017ء) چیف آف سراوان پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ سی پیک کو جس طرح ترتیب دیاجارہا ہے اس سے بلوچ اقلیت میں تبدیل ہوجائیں گے جوہمارے لئے قابل قبول نہیںتمام سیاسی جماعتوں کو سی پیک پر سنگل پوائنٹ ایجنڈا پر متفق ہوکر بیٹھنا ہوگاریکوڈک کیس کے حوالے سے وہی جوابدہ ہیں جنہوں نے پیرس کی ٹھنڈی ہواؤں کا مزہ لیا ہے ان خیالات کااظہار انہوں نے سراوان ہائوس میں لالہ یوسف بنگلزئی کی جانب سے ان کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا نواب اسلم رئیسانی نے کہاکہ اقتصادی راہداری منصوبہ کے حوالے سے سیاسی جماعتیں اپناہوم ورک مکمل کریں ، گوادر میں بڑی آبادکاری سے بلوچوں کا نام ونشان مٹ جائے گا نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ موجودہ حالات پر سیاسی جماعتوں کی سوچ کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا ان کا سیاسی طریقہ کار اور سوچ الگ ہے ان کے اپنے تھینک ٹینکس ہیں اور اپنی پالیسیاں بناتے ہیں انہوں کہاکہ ریکوڈک مسئلے کو بحیثیت وزیراعلیٰ ہم نے اٹھایا میرا مقصد ریکوڈک کو بلوچستان کے حوالے کرنا تھا اب ریکوڈک کیس کے حوالے سے وہی جوابدہ ہیں جنہوں نے پیرس کی ٹھنڈی ہواہوؤں کا مزہ لیا ہے شاید انہیں ان ٹھنڈی ہواہوں میں ریکوڈک کی مٹی نظرآئی ہوانہوں نے کہاکہ ریکوڈک مسئلہ اب بھی ہاتھوں سے نہیں نکلا ہے اگر بہترین لیگل ایڈوائزر رکھیں تو ہمیں کامیابی ملے گی نواب اسلم رئیسانی نے کہاکہ سی پیک کو ابھی تک ترتیب دیاجارہا ہے اسے بنایا نہیں جارہا مگر خدشہ یہی ہے کہ اس منصوبے سے بلوچ اقلیت میں تبدیل ہوجائیں گے گوادر سمیت بلوچستان کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے انہوں نے کہاکہ نیت کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ گوادر کے علاقے کلی شمبے زئی جس کی تاریخ چار سو سال پرانی ہے اس کو نقشے سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے انہوں نے کہاکہ آنے والے انتخابات کے دوران سیاسی جماعتوں کے درمیان معاہدے ہونگے پھر اتحاد بنیں گے فی الوقت تو اس معاملے پر صرف غور ہی کیاجاسکتا ہے کہ آنے والے وقت میں کیا ہوگا انہوں نے کہاکہ میں نے بحیثیت وزیراعلیٰ بلوچستان کے منصب کو فریضہ سمجھ کر نبھایا کیونکہ یہ عیش وعشرت کی کرسی نہیں بلکہ بڑی ذمہ داریاں ہوتی ہیں سارا دن کام کرنا پڑتا ہے صوبے کیلئے وفاق کے ساتھ لڑنا پڑتا ہے مگر کچھ وزراء اس کرسی کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔