سندھ اسمبلی،وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس ملتوی کرنے پر اپوزیشن ارکان کا شدید احتجاج

مسلم لیگ (فنکشنل) کے سوا تمام اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ،ایوان سے چلے گئے ہم نے مراد علی شاہ کے والد سید عبداللہ شاہ کی برسی میں بھی جانا ہے ، جس کیلئے اجلاس ذرا جلدی ختم کرنا ہو گا،نثار کھوڑو

جمعہ 14 اپریل 2017 15:43

سندھ اسمبلی،وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس ملتوی کرنے پر اپوزیشن ارکان ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2017ء) سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو تقریباً سوا گھنٹہ تاخیر سے اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔ تلاوت کلام پاک ، نعت رسول مقبولﷺ اور فاتحہ خوانی کے بعد سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے اسپیکر سے کہا کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس آج کافی تاخیر سے شروع ہوا ہے اور میں نے اس حوالے سے اپوزیشن سے بھی بات کی ہے ۔

لہذا وقفہ سوال اور توجہ دلاؤ نوٹسز کے عمل کو پیر تک ملتوی کر دیا جائے ۔ آج جمعہ کے دن بھی ہے اور ہم نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور موجودہ وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کے والد سید عبداللہ شاہ کی برسی میں بھی جانا ہے ، جس کے لیے اجلاس ذرا جلدی ختم کرنا ہو گا ۔ لہذا وقفہ سوال اور توجہ دلاؤ نوٹس پیر تک ملتوی کر دیا جائے ۔

(جاری ہے)

جس پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا ۔

تاہم اسی دوران اسپیکر کی ہدایت پر انہوں نے یہ دونوں آئٹم پیر تک ملتوی کرنے کے لیے ایوان میں تحریک پیش کی ، جس کو کثرت رائے سے منظور کیا گیا ۔ اس دوران اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج بھی کیا ۔ ایم کیو ایم کے عامر معین پیرزادہ نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اپوزیشن کی بات نہیں سننا چاہتے ہیں تو ہم بائیکاٹ کرکے چلے جاتے ہیں ۔

تاہم اسپیکر نے انہیں فلور فراہم نہیں کیا اور بجٹ کی سہ ماہی رپورٹ پر بحث کا آغاز کرنے کے لیے بالترتیب ایم کیو ایم کی ناہید بیگم ، انجینئر صابر حسین قائمخانی اور راشد خلجی کے نام پکارے ۔ اسی دوران اپوزیشن کی جماعتوں میں سے مسلم لیگ (فنکشنل) کے سوا تمام اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور ایوان سے چلے گئے ۔ ایوان میں اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باعث بجٹ کی سہ ماہی رپورٹ پر بحث کا باقاعدہ آغاز دوسرے روز نہ ہو سکا ۔

اسپیکر نے اپوزیشن کے بائیکاٹ پر کہا کہ جب وکلاء بھی بات نہ سمجھیں تو ہم کیا کریں ۔ جب اپوزیشن میں تھے تو ہمیں بولنے ہی نہیں دیا جاتا تھا ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے اجلاس شروع ہوا ہے اور میں مسلسل سیکرٹری سے کورم کے بارے میں پوچھتا رہا ۔ پھر اجلاس کو ملتوی کرنے پر ہی غور کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ارکان کو وقت پر اجلاس میں آنا چاہئے ۔ قبل ازیں اسپیکر نے ایم کیو ایم کے محمد حسین خان کے بولنے کی کوشش کے دوران انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بہت سینئر ہیں اور 1988 سے ہمارے ساتھ ایوان میں ہیں ۔ نئے ارکان کو آپ تربیت دیں اور اس کے لیے باقاعدہ اک سیشن رکھیں ۔ انہوں نے ایم کیو ایم کے نئے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ محمد حسین خان سے تربیت حاصل کریں ۔

اسی دوران سینئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے اپوزیشن کے بائیکاٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپوزیشن سے صبح ہی اس موضوع پر بات کی تھی ۔ کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس تاخیر سے شروع ہوا اور یہ کورم پورا کرنا ہمارا نہیں سب کا کام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ پر تنقید ہو گی تو اس کا جواب دیں گے اور اگر کوئی بجٹ پر بولنا نہیں چاہتا ہے تو اسپیکر اجلاس ملتوی کریں ۔

اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعد پیپلز پارٹی کی خاتون رکن غزالہ سیال نے بجٹ کی سہ ماہی رپورٹ پر بحث میں حصہ لیا اور کہا کہ میں بہتر بجٹ پیش کرنے پر حکومت کو مبارکباد پیش کرتی ہوں ۔ سہ ماہی رپورٹ پیش کرنا اور پھر اس پر بحث کرانا حکومت کا اچھا اور تاریخی کارنامہ ہے ۔ پورے ملک کے کسی بھی صوبائی اسمبلی میں اس طرح کا سلسلہ نہیں ہے ۔ انہوں نے حکومتی بجٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں زراعت کے لیے جو اسکیمیں رکھی گئی ہیں ، وہ بہتر عوامی مفاد کے لیے ہے اور اس سے عوام کو فائدہ مل رہا ہے اور ملے گا ۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کے لیے سولر ٹیوب ویلز کا منصوبہ بھی انقلابی قدم ہے ۔ حکومت کی کارکردگی بہتر اور قابل تعریف ہے ۔ غزالہ سیال کی تقریر کے بعد مزید کسی رکن نے بحث میں حصہ نہیں لیا ۔ تقریباً پونے 12 بجے اسپیکر آغا سراج درانی نے اجلاس پیر کی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا ۔