ننگرہار میں داعش کے ٹھکانوں پر 9800 کلو وزنی بم کا استعمال ،ْ 36جنگجو ہلاک ہوئے ،ْ افغان وزارت دفاع کی تصدیق

سابق افغان صدر حامد کرزئی کی مذمت ،ْ حملے کو غیر انسانی اور ہمارے ملک کا بدترین استعمال قرار دیدیا داعش کی سرنگوں اور غاروں کے نظام کو ٹارگٹ کیا جن کے ذریعے جنگجو آزادانہ طور پر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو سکتے تھے ،ْ وائٹ ہائوس

جمعہ 14 اپریل 2017 14:41

ننگرہار میں داعش کے ٹھکانوں پر 9800 کلو وزنی بم کا استعمال ،ْ 36جنگجو ہلاک ..
کابل /واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2017ء) افعانستان کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ ننگرہار میں اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے ٹھکانے پر 9800 کلوگرام وزنی بم کے حملے میں کم از کم 36 جنگجو ہلاک ہوئے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق افغان وزارت دفاع نے بتایا کہ وادی مومند کے علاقے میں یہ بم گرایا گیا جہاں دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کا سرنگوں کا نیٹ ورک موجود ہے۔

حکام کے مطابق اس حملے میں ہتھیاروں کا بڑا ذخیرہ بھی تباہ ہوا ہے۔ دوسری جانب سابق افغان صدر حامد کرزئی نے امریکی بم حملے کی مذمت کی ہے اور اس کو غیر انسانی اور ہمارے ملک کا بدترین استعمال قرار دیا ہے۔امریکی فوج نے ایک ر وزق بل افغانستان میں اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے ٹھکانے پر 9800 کلوگرام وزنی بم گرایا ۔

(جاری ہے)

اس بم کا تجربہ پہلی بار 2003 میں کیا گیا تھا لیکن ا سے کسی جنگ یا تصادم میں اس سے قبل استعمال نہیں کیا گیا۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان شان سپائسر نے کہا کہ ہم نے داعش کی سرنگوں اور غاروں کے نظام کو ٹارگٹ کیا جن کے ذریعے جنگجو آزادانہ طور پر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو سکتے تھے اور انھی سرنگوں کے باعث وہ آسانی سے امریکی مشیروں اور افغان فورسز کو نشانہ بنا سکتے تھے۔انھوں نے کہا کہ اس بات کی پوری کوشش کی کہ شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔رپورٹ میں کہاگیا کہ ایک اندازے کے مطابق افغانستان میں دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں کی تعداد 1000 سے 5000 تک ہو سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :