مسلمانوں کو باہم دست و گریبان کرنے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے‘ مقررین

علمازء کرام اپنی دعوت میں وسعت پیدا کریں،ہمیں آئمہ سلف کی طرح میدان میں نکل کر مسلمانوں کوکفار کی سازشوں سے آگاہ کرنا ہے پاکستان کے پانیوں پر بھارتی قبضہ برداشت نہیں‘ ہم اپنے دریائوں میں روانی لائیں گے، اسلام اور پاکستان کے دفاع کیلئے ہمیں بھرپور کردارادا کرنا ہے‘پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، حافظ عبدالسلام بن محمد،بلوچ سردار نواب ظفر اللہ خاں شہوانی، مولانا عبدالعزیز علوی و دیگر کا خطاب

جمعرات 13 اپریل 2017 19:11

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اپریل2017ء) جماعةالدعوة کے مرکزی قائدین سمیت جید علماء کرام، شیوخ الحدیث اور دینی مدارس کے مہتمم حضرات نے تقریب تکمیل بخاری سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرقہ وارانہ قتل و غارت اور دہشت گردی کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں،مسلمانوں کو باہم دست و گریبان کرنے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، علماء کرام اپنی دعوت میں وسعت پیدا کریں،ہمیں آئمہ سلف کی طرح میدان میں نکل کر مسلمانوں کوکفار کی سازشوں سے آگاہ کرنا ہے،امام بخاری رحمة اللہ علیہ اور دیگر محدثین نے اسلام کی ترویج و اشاعت اور فتنوں کی سرکوبی کیلئے بے پناہ قربانیاں پیش کی ہیں، آج علماء کرام کو ایک بار پھر سے وہی کردار ادا کرنے کی ضرور ت ہے،پاکستانی قوم جدوجہد آزادی کشمیرمیں ان کے ساتھ ہے، پاکستان کے پانیوں پر بھارتی قبضہ برداشت نہیں‘ ہم اپنے دریائوں میں روانی لائیں گے، اسلام اور پاکستان کے دفاع کیلئے ہمیں بھرپور کردارادا کرنا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، جامعةالدعوة الاسلامیہ کے مدیر حافظ عبدالسلام بن محمد،بلوچ سردار نواب ظفر اللہ خاں شہوانی، شیخ الحدیث مولانا عبدالعزیز علوی جامع سلفیہ فیصل آباد، شیخ الحدیث حافظ عبدالستار حماد،شیخ الحدیث مولاناخالد بن بشیر جامع محمدیہ گوجرانوالہ،شیخ الحدیث حافظ عبدالغفارالمدنی جامعہ محمدیہ اوکاڑہ،شیخ الحدیث مولانا محمد ھود جامع دارالقرآن فیصل آباد، شیخ الحدیث مولانا عبدالوحید ساجد،شیخ الحدیث مولانا عبدالرشید تونسوی،انجینئر عبدالقدوس سلفی، مولانا سیف اللہ خالد، قاری یعقوب شیخ، مولانا منظور احمد، قاری محمد حنیف ربانی،الشیخ عبدالطیف، حافظ طلحہ سعید، مولانا احسان الحق شہباز، مولانا بشیر احمد خاکی ودیگر نے مرکز طیبہ مریدکے میں ہونے والی20ویں تقریب تکمیل بخاری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پرصحیح بخاری کی آخری حدیث پر درس جامعةالدعوة الاسلامیہ مرکز طیبہ کے مدیر حافظ عبدالسلام بن محمد نے دیا ۔ تقریب بخاری میں ملک بھر سے کثیر تعداد میں جید علماء کرام اور شیوخ الحدیث سمیت دینی مدارس کے ہزاروں طلباء و اساتذہ نے شرکت کی۔ امسال جامعةالدعوة الاسلامیہ مرکز طیبہ سی69 طلباء نے درس نظامی کے آخری سال میں صحیح بخاری کی تعلیم مکمل کی جنہیں جید علماء کرام کی جانب سے کتابوں کے سیٹ دیے گئے۔

بلوچستان کے شہوانی قبیلہ کے سردار نواب ظفر اللہ خاں شہوانی کے خطاب پر شرکاء کی جانب سے بلوچستان سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ کے زوردار نعرے لگائے گئے۔جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ حافظ عبدالرحمن مکی نے تقریب تکمیل بخاری سے خطاب اور بعد ازاں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دینی مدارس اسلام کی دعوت و تبلیغ کا بہت بڑا ذریعہ ہیں۔

ہم نے قرآن و سنت کے علم اور زبردست حکمت کے ساتھ بیرونی سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔ کسی مسلمان کا دوسرے مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگانے کو کسی صورت درست قرار نہیں دیاجاسکتا۔ علماء کرام کو باقاعدہ تحریک کی شکل دیکر مسلمانوں کو کفار کی سازشوں سے آگاہ کرنا اوران سے محفوظ رکھنا چاہیے۔ علماء کرام اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔ اپنی دعوت میں دلیل کی قوت کے ساتھ ساتھ آج کے دور کے وسائل کا بھی استعمال کریں۔

یہ وقت کی بہت بڑی ضرور ت ہے۔انہوں نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ کا ورثہ کتاب و سنت کی شکل میں موجود ہے۔ علماء انبیاء کے وارث ہیں۔ اسلام وہی ہے جو نبی اکرمﷺ او رصحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے پیش کیا۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ قرآن و سنت کی دعوت پیش کی جائے۔ لوگ فرقہ واریت سے نفرت کرنے لگے ہیں۔ حالات تقاضا کر تے ہیں کہ علماء کرام اپنے دائروں سے نکل کر میدان عمل میں آئیں۔

جدید مسائل اور فتنوں کا علاج کر کے دنیا کی رہنمائی کریں۔ لوگ بات ماننے کیلئے تیار ہیں۔عبدالرحمن مکی نے کہا کہ الحاد اور سیکولرازم بھی اس دور کا بڑا مسئلہ اور چیلنج ہے۔وطن عزیز پاکستان کو لبرل اور سیکولر بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ دشمن قوتیں چاہتی ہیں کہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے ملک کو سیکولرازم کے راستہ پر ڈال دیا جائے۔ امام بخاری رحمة اللہ علیہ اور امام ابن تیمیہ رحمةاللہ علیہ کے دور میں بھی تکفیر اورخارجیت کے فتنے موجود تھے لیکن انہوں نے ان سازشوں اور فتنوں کا رد کیا۔ آج بھی علماء کرام کو وہی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں امت کا نمائندہ بن کر کھڑا ہونا ہو گا۔