Live Updates

پاناما کیس میں وزیراعظم کا بچنا ناممکن: جسٹس (ر) وجیہہ الدین

یہ ثابت ہوگیا تھا کہ پی ٹی آئی میں تین لوگوں نے پیسے کی بنیاد پر عہدے حاصل کیے، پاکستان تحریک انصاف میں لوٹے ہی لوٹے ہوگئے، ”نیوز ٹاک عاصمہ چوہدری کیساتھ“ میں گفتگو

muhammad ali محمد علی بدھ 12 اپریل 2017 23:04

پاناما کیس میں وزیراعظم کا بچنا ناممکن: جسٹس (ر) وجیہہ الدین
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12اپریل2017ء) جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا ہے کہ پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں۔ فیصلے میں تاخیر کی ممکنہ وجہ یہی ہوسکتی ہے کہ بہت بڑی تعداد میں ڈاکومنٹس پیش کیے گئے، جبکہ ان میں بمشکل ایک فیصد ہی بطورِ ثبوت ہیں۔ بینچ کے ارکان کو خود تحقیق کی ضرورت محسوس ہورہی ہوگی۔ یہ اکثریت کا فیصلہ ہوگا۔

مگر متفقہ نہیں۔ سپریم کورٹ کوئی ایسا فیصلہ دے گی جس کے نتیجے میں نواز شریف کا بچنا ناممکن ہوجائے گا۔ وزیراعظم پر اتنا دبائو آسکتا ہے کہ انہیں خود ہی ایک طرف ہونا پڑے۔ تاہم ان کے جانے سے اسمبلیاں نہیں ٹوٹیں گی۔ سب معمول کے مطابق ہی رہے گا۔ اس سے پہلے بھی ایوانِ وزیراعظم سے وزیر اعظم کو فارغ کیا جاچکا ہے۔ سابق سینئر جج وجیہہ الدین احمد نے نیو نیوز کے پروگرام ”نیوز ٹاک عاصمہ چوہدری کے ساتھ“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکمران پارٹی کو بہت بڑی غلط فہمی ہے کہ اس کے خلاف فیصلہ آنے پر لوگ سڑکوں پر نکل آئیں گے۔

(جاری ہے)

ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی، کوئی سڑکوں پر نہیں نکلا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ ایسا ہوگا جس پر سب تعریفیں کریں گے۔ ہمارے سیاست دان اپنے آپ کو عوامی نمایندے کہتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ ہمیں کوئی فارغ ہی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے پاناما کیس بینچ کے اراکین کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہیں داد دیتا ہوں۔ انہوں نے بہت کھلے دل اور ٹھنڈے دماغ کے ساتھ فریقین کو سنا۔

پاناما کیس میں نیب اور ایف بی آر کی کارکردگی پر ان کا کہنا تھا کہ نیب اور ایف بی آر سے متعلق کوئی نیا طریقہ کار طے کرنا ہوگا کہ وہاں کوئی غلط آدمی نہ پہنچ سکے۔ پاناما کیس میں ان اداروں کی کارکردگی سب نے دیکھ لی۔ آرمی چیف اور عمران خان کی ملاقات سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ فوج جمہوریت کے ساتھ ہی ہے۔ اس سے پہلے جنرل (ر) راحیل شریف کے دور میں بھی عمران خان نے امپائر کی باتیں کیں، لیکن فوج نے کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں کی۔

عمران خان کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر آنے کی باتوں کو اب سنجیدہ نہیں لیا جاتا۔ عمران خان نے لاک ڈائون کے لیے ڈیڈ لائن دی تھی لیکن وہ خود بنی گالا سے نہیں نکلے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اختلافات سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل میں ثابت ہوگیا کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں تین لوگ ایسے تھے جنہوں نے پیسوں کی بنیاد پر عہدے حاصل کیے۔

ان ایشوز کو دیکھ کر میں نے فیصلہ کیا کہ پارٹی سے علیحدگی اختیار کی جائے۔ ہماری علیحدگی کے بعد پاکستان تحریک انصاف میں لوٹے ہی لوٹے ہوگئے۔ پاکستان میں کوئی اور پارٹی ایسی نہیں تھی جس کے ساتھ وابستگی اختیار کی جائے، اس لیے اپنی پارٹی بنالی۔ عمران خان جو کہتے ہیں، اس پر ان کی پارٹی میں ہی عملدرآمد نہیں ہوتا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات