وزیراعلیٰ سندھ کا آصف علی زرداری کے دوستوں غلام قادر مری اور اشفاق لغاری کے پراسرار طور پر لاپتہ ہوجانے کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار

معاملے پر حکومت سندھ خاموش نہیں رہے گی، دونوں افراد کا پتہ چلانے اور بازیاب کرانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں، وزیراعلیٰ

بدھ 12 اپریل 2017 23:49

وزیراعلیٰ سندھ کا آصف علی زرداری کے دوستوں غلام قادر مری اور اشفاق ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2017ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سابق صدر آصف علی زرداری کے دو قریبی دوستوں غلام قادر مری اور اشفاق لغاری کے پراسرار طور پر لاپتہ ہوجانے کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اس معاملے پر حکومت سندھ خاموش نہیں رہے گی اور ان دونوں افراد کا پتہ چلانے اور انہیں بازیاب کرانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔

انہوں نے یہ بات بدھ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایوان میں اس معاملہ پر ہونے والی گرما گرم بحث کے دوران پالیسی بیان دیتے ہوئے کہی۔ غلام قادر مری اور اشفاق لغاری کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے کئی ارکان نے بھی اظہار خیال کیا اور اس نوعیت کے واقعات کو قابل تشویش قرار دیا۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ نے دونوں واقعات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ایوان کو بتایا کہاشفاق لغاری 3اپریل کو لاپتہ ہوئے اور ان کی گاڑی گڈاپ تھانہ کی حدود میں نیو کوئٹہ دربارہوٹل کے پاس سے ملی۔

ان کا فوں رات ساڑھے 9بجے بند ہوا جس پر پولیس حرکت میں آئی، فون رکارڈ حاصل کیا گیا،جیو فنسنگ کی گئی اور فنگر پرنٹ بھی لئے گئے جبکہ واقعہ کی ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی ۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک شخص اچانک غائب ہوجائے اور پولیس یا حکومت کو بھی کچھ نہ پتہ چلے تو یہ بڑی تشویش ناک بات ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پولیس اپنے طور پر دونوں لاپتہ افراد کا سراغ لگانے کی کوشش کررہی ہے لیکن ہمارے وسائل محدود ہیں اور اس معاملات میںدیگر ایجنسیوں سے بھی مدد لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا سندھ میں اغو ا برائے تاوان کے واقعات تین چار سال سے تقریباً ختم ہوچکے ہیں اور یہ واقعہ اغوا برائے تاوان کا نظر نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی ادارے نے اٹھایا ہے تو آئین کا آرٹیکل 10یہ کہتا ہے کہ کوئی بھی شخص اگر حراست میں لیا جائے تو اس 24گھنٹے کے اند ر کسی قریبی عدالت میں پیش کیا جائے۔غلام قادر مری کے حوالے سے سرکاری موقف بیان کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ قادر مری4اپریل کو ذولفقار علی بھٹو شہید کی برسی میں شرکت کے لئے گڑھی خدا بخش بھٹو گئے تھے اور نوڈیرو میں ان سے ملاقات بھی ہوئی تھی وہ 7اپریل کو وہاں سے واپس آرہے تھے تو راستے میں سیہون اور حیدرآباد کے قریب انہوں نے اپنے گھر پر فون کے ذریعے رابطہ بھی کیا اور کہا کہ کھانا تیار رکھا جائے وہ گھر آکر کھانا کھائیں گے ،وہ کینسر او رشوگر کے مریض ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ جامشورو کے قریب ایک ویگو اور دوسری ڈبل کیبن گاڑیوں میں سوار 12سی14افراد نے جن کے پاس واکی ٹاکی بھی تھے غلام قادر مری کو روکا اور انہیں ان کے ساتھ سفر کرنے والے چار دیگر افراد کے ساتھ اٹھا کر لے گئے اور غائب کردیا،انہیں ساتھ لیجانے والے ان کی دوائیں بھی لے گئے جو وہ ہمیشہ اپنے پاس رکھتے تھے۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ قادر مری سابق صدر کے قریبی دوست اور ایک بڑے زمیندار ہیں اور انہیں زرداری صاحب نے علاج کے لئے لند ن بھی بھیجا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہائی کورٹ میں پٹیشن بھی فائل کردی گئی ہے اگر وہ کسی ادارے کے پاس ہیںتو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے اور ادارے آئین کے دائرے میں رہ کر کام کریں،وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں ان دونوں واقعات کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر کسی پر ملک دشمنی، دہشت گردی یا کوئی بھی دوسرا سنگین الزام ہو اسے بھی انصاف ملنا چاہیئے اور عدالت میں پیش کیا جانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی سیاسی جماعت کے لوگوں کے اس طرح غائب یا لاپتہ کردینے کے خلاف ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو پونے دو سال جیل میں رکھا گیاکیا کوئی شخص یہ یقین کرسکتا ہے کہ ڈاکٹر عاصم دہشت گرد ہوسکتے ہیں۔انہوں نے یا د دلایا کہ گزشتہ برس 22اگست کو جب ایم کیو ایم نے کراچی پریس کلب کے باہڑ دھرنا دیااور بھوک ہڑتال کی اس وقت بھی ہم نے ایم کیو ایم کے وفد کو چیف منسٹر ہائوس بلاکر ان سے بات کی تھی اور کابینہ کے کئی وزراء کو بھوک ہڑتالی کیمپ پر بھی بھیجا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کے ارکان سندھ اسمبلی میں آج اپنے لاپتہ کارکنوں کی بھی بات کی ہے میں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ اس معاملے پر جلد ایک اجلاس بلایا جائے گا ،ہم قانون کے مطابق چلیں گے اور سیاسی کارکنوں کے اس ساتھ غائب یا لاپتہ ہوجانے کے واقعات کے ساتھ خلاف ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے ارکان نے بھی ققادر مری اور اشفاق لغاری کے حوالے سے اپنی جس تشویش کا اظہار کیا ہے وہ بالکل درست ہے میں ان کے جذبات کی قدر کرتا ہوںاور ان دونوں افراد کی بحافظت بازیابی کے لئے ہرمکن اقدامات کئے جائیں گے خواہ انہیں کسی ادارے نے ہی کیوں نہ اٹھایا ہو۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم سیاسی انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتے عدالت نے کئی مرتبہ ڈاکٹر فاروق ستار کو گرفتار کرنے کے احکامات دیئے ،وہ عدالت میں نہ پیش ہورہے ہیں اور نہ ضمانت کراتے ہیں اس کے باوجود انہیں گرفتار کرنے سے گریز کیا گیا ۔اس موقع پر پوائنٹ آف آرڈر پر صوبائی وزیر امداد پتافی نے کہا کہ غلام قادر مری اور اشفاق لغاری پیپلز پارٹی کے پرانے کارکن ہیں۔

انہوں نے ان دونوں افراد کی گمشدگی کا ذمہ دار چوہدری نثار علی خان کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پی پی کی مخالفت میں بہت غلیظ اور گھٹیا حرکتیں کررہے ہیں،دونوں لاپتہ افراد کے اہل خانہ سخت پریشان ہیں اگر کسی ادارے نے انہیں اٹھایا ہے تو انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے کہا کہ پنامہ کا فیصلہ دیوار پر لکھا جاچکا ہے،فیصلہ آنے سے قبل وزیر اعظم اور ان کی کابینہ 90کی دہائی کی سیاست کو دہرارہی ہے،ماضی میں آصف علی زردای کو سیاسی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا اب ان کے دوستوں کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ خوفزدہ ہونے والی نہیں اس جماعت کی خواتین لیڈر آمروں سے نہیں ڈریں تو اس وقت کے حکمراں ہمیں کس طرح خوفزدہ کرسکتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیرالنساء مغل نے کہا کہ سندھ میں سیاسی لوگوں کا ایک مرتبہ پھر اغوا شروع ہوگیا ہے (ن) لیگ کی جب حکومت برسراقتدار آتی ہے اس طرح کی کارروائیاں شروع ہوجاتی ہیں۔ مسلم لیگ (ٖف) کی مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ یہ بڑی تشویشناک بات ہے کہ سیاسی لوگوں کے اغوا یا لاپتہ ہوجانے پر آج حکمراں جماعت بھی دہائی دے رہی ہے ،اگر کسی پر کوئی بھی الزام ہو اسے عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے۔

صوبائی وزیر جام خان شورو نے کہا کہ یہ واقعات پیپلز پارٹی کو خاموش کرانے کی کوشش کے مترادف ہیں لیکن وفاقی حکومت یاد رکھے کہ اس قسم کی حرکتوں سے حکومتیں نہیں چلتیں۔ایم کیوایم کے فیصل سبزواری نے کہا کہ لاپتہ اور گم ہوجانے والے لوگوںکا غم ہم سے زیادہ اور کون جانتا ہوگا ہمارے ہزاروں کارکنان سالہاسال سے لاپتہ ہیں لیکن اس ایوان میں بار بار دہائی دینے پر بھی کسی نے کوئی توجہ نہیں دی ۔

ہمارے 145کارکنان تو گزشتہ چار سال سے لاپتہ ہیں جس پر احتجاج بھی کیا اور آواز بھی اٹھائی لیکن سب کچھ بے نتیجہ رہا۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اگر ملزم ہو اسے عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے پیپلز پارٹی کے جو لوگ غائب ہوئے ہیں ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہماری ہمدردیاں ہیں۔پیپلز پارٹی کے عبدالستار راجپر نے کہا کہ وزیر داخلہ کھلے عام پیپلز پارٹی کو دہمکیاں دیتے رہے ہیں ،سندھ کے لوگ لاوارچ نہیں جو اس قسم کی باتوں پر خاموش رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ رئیس غلام قادر مری ایک بڑے زمیندار اور اشفاق لغاری انجینئر ہیں۔ایم کیو ایم کے محمد حسین نے کہا کہ یہ واقعات بلاشبہ افسوسناک ہیں،ماضی میں ہمارے لوگ بھی اغوا اور لاپتہ ہوئے اور پھر کئی لوگوں کی تشدد زردہ لاشیں بھی ملیں۔صوبائی وزیر ممتاز حسین جاکھرانی نے کہا کہ قانون سے بالاتر کوئی بھی نہیں ہے اگر لاپتہ افراد پر کرپشن کا بھی کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔

ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی ڈاکٹر ظفر کمالی نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں آج مایوسی کا موسم نظر آرہا ہے جس پر اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے اور ارکان آپس میں مسکراتے ہوئے گفتگو کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ظفر کمالی نے کہا کہ پہلے گرم ہوائوں کا رخ ہماری طرف تھا اب اس نے پیپلز پارٹی کی طرف بھی رخ کرلیا ہے لیکن ہم پیپلز پارٹی کے دوستوں کے دکھ سکھ میں برابر کے شریک ہیں اور کسی بھی جماعت کے لوگوں کو لاپتہ نہیں ہونا چاہیئے۔